حدثني حرملة بن يحيى ، حدثنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بينما انا نائم، رايتني اطوف بالكعبة، فإذا رجل آدم سبط الشعر بين رجلين، ينطف راسه ماء، او يهراق راسه ماء، قلت من هذا؟ قالوا: هذا ابن مريم، ثم ذهبت التفت، فإذا رجل احمر، جسيم جعد الراس، اعور العين، كان عينه عنبة طافية، قلت: من هذا؟ قالوا: الدجال اقرب الناس به شبها ابن قطن ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبِطُ الشَّعْرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً، أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً، قُلْتُ مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ، جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ ".
ابن شہاب نےسالم بن عبد اللہ بن عمر سے، انہوں نے اپنے والد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ” جب میں نیند میں تھا، میں نے اپنے آپ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا اور دیکھا کہ ایک آدمی ہے جس کا رنگ گندمی ہے، بال سیدھے ہیں، اور دو آدمیٔن کے درمیان ہے، اس کا سر پانی ٹپکا رہا ہے (یا اس کا سر پانی گرا رہا ہے) میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ (جواب دینے والوں نے) کہا: یہ ابن مریم ہیں۔ پہر میں دیکھتا گیا تو اچانک ایک سرخ رنگ کا آدمی (سامنے) تھا، جسم کا بھاری، سر کے بال گھنگریالے، آنکھ کانی، جیسے ابھرا ہوا انگور کا دانہ ہو، میں نے پوچھا: یہ کو ن ہے؟ انہوں نے کہا: دجال ہے، لوگوں میں اس کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہ ابن قطن ہے۔“
سالم بن عبداللہ بن عمرؒ اپنے باپ عبد اللہ بن عمرؓ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”میں سو رہا تھا کہ اس اثنا میں، میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہوں۔ اچانک میری ایک آدمی پر نظر پڑی، جس کے بال سیدھے، رنگ گندمی ہے، دو آدمیوں کے درمیان ہے، اس کے سر سے پانی بہہ رہا ہے یا اس کے سر سے پانی گر رہا ہے۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ ابنِ مریمؑ ہے۔ پھر میں دیکھنے لگا، تو میری نظر ایک سرخ آدمی پر پڑی جس کا جسم بھاری تھا، سر کے بال گھنگریالے تھے، آنکھ کانی تھی، گویا کہ اس کی آنکھ ابھرا ہوا انگور تھی۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: دجال ہے۔ لوگوں میں سب سے زیادہ اس کے مشابہ ابنِ قطن ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 171
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (7007)»
بينما أنا نائم أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر يهادى بين رجلين يهراق رأسه ماء فقلت من هذا قالوا ابن مريم إذا رجل أحمر جسيم جعد الرأس أعور عينه اليمنى كأن عينه عنبة طافية قلت من هذا قالوا هذا الدجال وأقرب الناس به
بينا أنا نائم رأيتني أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر بين رجلين ينطف رأسه ماء فقلت من هذا قالوا ابن مريم إذا رجل أحمر جسيم جعد الرأس أعور العين اليمنى كأن عينه عنبة طافية قلت من هذا قالوا هذا الدجال أقرب الناس به شبها ابن قطن
بينا أنا نائم أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر ينطف أو يهراق رأسه ماء قلت من هذا قالوا ابن مريم إذا رجل جسيم أحمر جعد الرأس أعور العين كأن عينه عنبة طافية قالوا هذا الدجال أقرب الناس به شبها ابن قطن رجل من خزاعة
بينما أنا نائم رأيتني أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر بين رجلين ينطف رأسه ماء قلت من هذا قالوا هذا ابن مريم إذا رجل أحمر جسيم جعد الرأس أعور العين كأن عينه عنبة طافية قلت من هذا قالوا الدجال
رأيت عند الكعبة رجلا آدم سبط الرأس واضعا يديه على رجلين يقطر رأسه فسألت من هذا فقالوا المسيح ابن مريم رأيت وراءه رجلا أحمر جعد الرأس أعور العين اليمنى أشبه من رأيت به ابن قطن فسألت من هذا