صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
89. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈراؤ۔
Chapter: Regarding the saying of Allah, the most High: "And warn your tribe of near kindred."
حدیث نمبر: 501
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا جرير ، عن عبد الملك بن عمير ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: " لما انزلت هذه الآية وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا، فاجتمعوا، فعم، وخص، فقال: يا بني كعب بن لؤي، انقذوا انفسكم من النار، يا بني مرة بن كعب، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد شمس، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد مناف، انقذوا انفسكم من النار، يا بني هاشم، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد المطلب، انقذوا انفسكم من النار، يا فاطمة، انقذي نفسك من النار، فإني لا املك لكم من الله شيئا، غير ان لكم رحما سابلها ببلالها ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " لَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا، فَاجْتَمَعُوا، فَعَمَّ، وَخَصَّ، فَقَالَ: يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي هَاشِمٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا فَاطِمَةُ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا ".
جریر نےعبد الملک بن عمیر سے حدیث سنائی، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈائیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا۔ جب وہ جمع ہو گئے تو آپ نے عمومی حیثیت سے (سب کو) اور خاص کر کے (الگ خاندانوں اور لوگوں کے ان کے نام لے لے کر) فرمایا: اے کعب بن لؤی کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے مرہ بن کعب کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے عبدمناف کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے بنو ہاشم کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، اے عبد المطلب کی اولاد! اپنےآپ کو آگ سے بچالو، اے فاطمہ (ینت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنے آپ کو آگ سے بچالو، میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے (کسی مؤاخذے کی صورت میں) تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا، تم لوگوں کے ساتھ رشتہ ہے، اسے میں اسی طرح جوڑتا رہوں گا جس طرح جوڑنا چاہیے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت اتری: اپنے انتہائی قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔ (الشعراء: 214) تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا، جب جمع ہوگئے، تو آپ نے خطاب میں عام اور خاص لوگوں کو مخاطب فرمایا: اے کعب بن لوئی کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے مرّہ بن کعب کی اولاد! اپنے آپ کو دوزخ سے بچا لو! اے عبد شمس کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے عبد مناف کی اولاد! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے ہاشمیو! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے عبدالمطلب کے بیٹو! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ! اے فاطمہ! اپنے آپ کو آگ سے بچا! میں اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں (اگروہ تمھیں پکڑنا چاہے) تمھارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔ ہاں اتنی بات ہے، تمھارے ساتھ رشتہ داری ہے، میں اس کو جوڑتا رہوں گا، میں اس طراوت کی وجہ سے اس کو تر رکھوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: ومن سورة الشعراء وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه برقم (3185) والنسائي في ((المجتبي)) في الوصايا، باب: اذا وصي لعشيرته الاقربين 248/6-249 - انظر ((التحفة)) برقم (14923)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 502
Save to word اعراب
وحدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، بهذا الإسناد، وحديث جرير، اتم واشبع.وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَحَدِيثُ جَرِيرٍ، أَتَمُّ وَأَشْبَعُ.
عبدالملک سے (جریر کے علاوہ) ابوعوانہ نے بھی یہ حدیث اسی سند کے ساتھ بیان کی۔ لیکن جریر کی روایت زیادہ مکمل اور سیر حاصل ہے۔
امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (500)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 503
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا وكيع ، ويونس بن بكير ، قالا: حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على الصفا، فقال: يا فاطمة بنت محمد، يا صفية بنت عبد المطلب، يا بني عبد المطلب، لا املك لكم من الله شيئا، سلوني من مالي ما شئتم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَيُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفَا، فَقَالَ: يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ ".
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب آیت: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے نازل ہوئی تو رسو ل ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا پہاڑ پر کھڑے ہو کر فرمایا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی فاطمہ! اے عبد المطلب کی بیٹی صفیہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ (ہاں!) میرے مال میں سے جوچاہو مجھ سے مانگ لو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ جب سورۂ شعراء کی آیت اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈرائیے۔ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا پہاڑ پر چڑھ کر فرمایا: اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی لخت ِ جگر فاطمہ! اےعبدالمطلب کی بیٹی صفیہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تمھارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں (یعنی اس کی اجازت کے بغیر اس کے عذاب سے نہیں بچا سکتا) میرے مال سے جو چاہو مانگ لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (17338)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 504
Save to word اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني ابن المسيب ، وابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انزل عليه وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214: " يا معشر قريش، اشتروا انفسكم من الله، لا اغني عنكم من الله شيئا، يا بني عبد المطلب، لا اغني عنكم من الله شيئا، يا عباس بن عبد المطلب، لا اغني عنك من الله شيئا، يا صفية عمة رسول الله، لا اغني عنك من الله شيئا، يا فاطمة بنت رسول الله، سليني بما شئت، لا اغني عنك من الله شيئا "،وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن أبا هريرة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214: " يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ، سَلِينِي بِمَا شِئْتِ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا "،
ابن مسیب اور ابوسلمہ بن عبد الرحمن نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت اتاری گئی: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کوڈرائیں تو آپ نے فرمایا: اے قریش کےلوگو!اپنی جانوں کو اللہ تعالیٰ سے خرید لو، میں اللہ تعالیٰ کے (فیصلے کے) سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آسکتا، اے عبد المطلب کے بیٹے عباس! میں اللہ کے (فیصلے کے) سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، اے اللہ کے رسول کی پھوپھی صفیہ! میں اللہ کے (فیصلے کے) سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، اے اللہ کےرسول کے بیٹی فاطمہ! مجھ سے (میرے مال میں سے) جو چاہو مانگ لو، میں اللہ کے (فیصلےکے) سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم پر سورۂ شعراء کی آیت: ﴿وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ﴾ (الشعراء: 214) اتری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قریش کی جماعت! اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ سے خرید لو (ایمان لا کر نیک اعمال کر لو)، میں اللہ تعالی کے مقابلے میں تمھارے کچھ کام نہیں آسکتا، اے عبدالمطلب کی اولاد! میں اللہ کے مقابلہ میں تمھیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا، اے عبدالمطلب کے بیٹے عباس! میں اللہ کے مقابلہ میں تمھارے کچھ کام نہیں آسکتا، اے اللہ کے رسول کی پھوپھی صفیہ! میں تم سے اللہ کے عذاب کو نہیں ٹال سکتا، اے اللہ کے رسول کی بیٹی فاطمہ! مجھ سے جو چاہو مانگ لو، میں اللہ کے سامنے تیرے کچھ کام نہیں آسکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في (صحيحه) في الوصايا، باب: هل يدخل النساء والولد في الاقارب برقم (2753) تعليقا - وفي التفسير، باب: ﴿ وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ ﴾ برقم (4771) ايضا معلقا وأخرجه النسائي في ((المجتبي)) في الوصايا، باب اذا اوصي لعشيرته الأقربين 248/6 - انظر ((التحفة)) برقم (15328)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 505
Save to word اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، حدثنا عبد الله بن ذكوان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحو هذا.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ هَذَا.
ایک اور سند سے اعرج نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13660)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 506
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا التيمي ، عن ابي عثمان ، عن قبيصة بن المخارق ، وزهير بن عمرو ، قالا: " لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قال: انطلق نبي الله صلى الله عليه وسلم إلى رضمة من جبل، فعلا اعلاها حجرا، ثم نادى " يا بني عبد منافاه، إني نذير، إنما مثلي ومثلكم كمثل رجل راى العدو، فانطلق يربا اهله، فخشي ان يسبقوه فجعل يهتف: يا صباحاه "،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، وَزُهَيْرِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَا: " لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ: انْطَلَقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَضْمَةٍ مِنْ جَبَلٍ، فَعَلَا أَعْلَاهَا حَجَرًا، ثُمَّ نَادَى " يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافَاهْ، إِنِّي نَذِيرٌ، إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ، فَانْطَلَقَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ، فَخَشِيَ أَنْ يَسْبِقُوهُ فَجَعَلَ يَهْتِفُ: يَا صَبَاحَاهْ "،
یزید بن زریع نے (سلیمان) تیمی سے، انہوں نے ابو عثمان کے واسطے سے حضرت قبیصہ بن مخارق اور حضرت زہیر بن عمرو رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، دونوں نےکہا کہ جب آیت: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے اتری، کہا: تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک پہاڑی چٹان کی طرف تشریف لے گئے اور اس کے سب سے اونچے پتھروں والے حصے پر چڑھے، پھر آواز دی: اے عبد مناف کی اولاد! میں ڈرانے والا ہوں، میری اور تمہاری مثال اس آدمی کی ہے جس نے دشمن کو دیکھا تو وہ خاندان کو بچانے کے لیے چل پڑا اور اسے خطرہ ہوا کہ دشمن اس سے پہلے نہ پہنچ جائے تووہ بلند آواز سے پکارنے لگاؤ: وائے اس کی صبح (کی تباہی!)
حضرت قبیصہؓ اور زہیر بن عمرو ؓ سے روایت ہے: کہ جب آیت: ﴿وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ﴾ اتری، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک پہاڑی ٹیلے پر تشریف لے گئے، اور اس کے سب سے اونچے پتھر پر چڑھ گئے، پھر آواز دی: اے عبد مناف کی اولاد! میں ڈرانے والا ہوں، میری اور تمھاری مثال اس آدمی کی ہے جس نے دشمن کو دیکھا، تو وہ خاندان کو بچانے کے لیے چل پڑا اور اسے خطرہ محسوس ہوا کہ دشمن اس سے پہلے نہ پہنچ جائے، تو وہ چلانے لگا: اے صبح کا حملہ!(دشمن سے چوکنے ہوجاؤ)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (3652 و (11066)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 507
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، حدثنا ابو عثمان، عن زهير بن عمرو وقبيصة بن مخارق ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ عَمْرٍو وَقَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
(یزید بن زریع کے بجائے) معتمر نے اپنے والد (سلیمان) کے حوالے سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (3652 و 11066)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 508
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " لما نزلت هذه الآية وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214 ورهطك منهم المخلصين، خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى صعد الصفا، فهتف: يا صباحاه، فقالوا: من هذا الذي يهتف؟ قالوا: محمد، فاجتمعوا إليه، فقال: يا بني فلان، يا بني فلان، يا بني فلان، يا بني عبد مناف، يا بني عبد المطلب، فاجتمعوا إليه، فقال: ارايتكم لو اخبرتكم، ان خيلا تخرج بسفح هذا الجبل، اكنتم مصدقي؟ قالوا: ما جربنا عليك كذبا، قال: فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد "، قال: فقال ابو لهب: تبا لك اما جمعتنا إلا لهذا، ثم قام فنزلت هذه السورة تبت يدا ابي لهب وقد تب كذا، قرا الاعمش إلى آخر السورة،وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 وَرَهْطَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا، فَهَتَفَ: يَا صَبَاحَاهْ، فَقَالُوا: مَنْ هَذَا الَّذِي يَهْتِفُ؟ قَالُوا: مُحَمَّدٌ، فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا بَنِي فُلَانٍ، يَا بَنِي فُلَانٍ، يَا بَنِي فُلَانٍ، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ، أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ بِسَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ، أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟ قَالُوا: مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ كَذِبًا، قَالَ: فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ "، قَالَ: فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ أَمَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِهَذَا، ثُمَّ قَامَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَقَدْ تَبَّ كَذَا، قَرَأَ الأَعْمَشُ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ،
ابو اسامہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے عمرو بن مرہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے اور انہوں نے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے (خاص کر) اپنے خاندان کے مخلص لوگوں کو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر سے) نکلے یہاں تک کہ کوہ صفا پر چڑھ گئے اور پکار کر کہا: وائے اس کی صبح (کی تباہی) ِِ (سب ایک دوسرے سے) پوچھنے لگے: یہ کون پکا رہا ہے؟ (کچھ) لوگوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، چنانچہ سب لوگ آپ کے پاس جمع ہو گئے۔ آپ نے فرمایا: اے فلاں کی اولاد! اے فلاں کی اولاد! اے عبدمناف کی اولاد! اے عبد المطلب کی اولاد! یہ لوگ آپ کےقریب جمع ہو گئے تو آپ نے پوچھا: تمہارا کیا خیال ہے ہے کہ اگر میں تمہیں خبر دوں کہ اس پہاڑ کے دامن سے گھڑ سوار نکلنے والے ہیں تو کیا تم میری تصدیق کروگے؟ انہوں نے کہا: ہمیں آپ سے کبھی جھوٹی بات (سننے) کا تجربہ نہیں ہوا۔ آپ نے فرمایا: تو میں تمہیں آنےوالے شدید عذاب سے ڈرا رہا ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: تو ابولہب کہنے لگا: تمہارے لیے تباہی ہو، کیا تم نے ہمیں اسی بات کے لیے جمع کیا تھا؟ پھر وہ اٹھ گیا۔ اس پر یہ سورت نازل ہوئی: ابولہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوئے اور وہ خود ہلاک ہوا۔ اعمش نے اسی طرح سورت کے آخر تک پڑھا۔
حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے: کہ جب یہ آیت اتری: اپنے انتہائی قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔ اور ان میں سے خاص کر اپنے خاندان کے سچے اور مخلص لوگوں کو، تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نکل کر صفا پہاڑ پر چڑھے اور بلند آواز سے فرمایا: "يَا صَبَاحَاهُ" دفاع کے لیے تیار ہو جاؤ! لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا: یہ کون آواز دے رہا ہے؟ جواب ملا: محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) تو سب لوگ آپ کے پاس جمع ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلاں کی اولاد! اے فلاں کی اولاد! اے فلاں کی اولاد! اے عبد مناف کی اولاد! اے عبدالمطلب کی اولاد! یہ لوگ آپ کے قریب جمع ہو گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: بتاؤ! اگر میں تمھیں اطلاع دوں، کہ اس پہاڑ کے دامن سے گھڑ سوار نکلنے والے ہیں، تو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟ انھوں نے کہا: ہم نے تمھیں کبھی جھوٹا نہیں پایا۔ آپ نے فرمایا: میں تمھیں سخت عذاب (کی آمد) سے پہلے ڈرا رہا ہوں۔ تو ابو لہب نے کہا: تم ہلاک ہو جاؤ! کیا تو نے ہمیں اس خاطر جمع کیا تھا؟ پھر وہ کھڑا ہو گیا، تو اس پر یہ سورت اتری! ابو لہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوئے۔ یقیناً وہ خود ہلاک ہوا۔(سورۂ لہب) اعمش  نے پوری سورت قراءت کی اور "قَد" کے اضافے سے پڑھا۔ یعنی "قَد تَبَّ" پڑھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب: ذكر شرار الموتى برقم (1394) مختصراً - وفي المناقب، باب: من انتسب الى آبائه فى الاسلام والجاهلية برق (3526) وفي التفسير، باب: ﴿ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ لَّكُم بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ﴾ برقم (4801) وفي، باب: ﴿ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ ﴾ برقم (4971 و 4972 و 4973) والترمذى فى((جامعه)) في التفسير، باب: و من سورة ﴿ تَبَّتْ يَدَا ﴾ وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (3363) انظر ((التحفة)) برقم (5594)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 509
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قال: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، قال: صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم الصفا، فقال: " يا صباحاه "، بنحو حديث ابي اسامة، ولم يذكر نزول الآية وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ الصَّفَا، فَقَالَ: " يَا صَبَاحَاهْ "، بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ نُزُولَ الآيَةِ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214.
اعمش شے (ابو اسامہ کے بجائے) ابو معاویہ نے اسی (سابقہ) سند کے ساتھ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن کوہ صفا پر چڑھے اور فرمایا: وائے اس کی صبح (کی تباہی!) اس کے بعد ابو اسامہ کی بیان کر دہ حدیث کی طرح روایت کی اورآیت: ﴿وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الْأَقْرَبِینَ﴾ اترنے کا ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن کوہِ صفا پر چڑھے اور فرمایا: «يَا صَبَاحَاهُ» ابو اسامہ کی طرح روایت بیان کی۔ لیکن آیت ﴿وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ﴾ کے اترنے کا تذکرہ نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (507)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.