كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 82. باب إِثْبَاتِ الشَّفَاعَةِ وَإِخْرَاجِ الْمُوَحِّدِينَ مِنَ النَّارِ: باب: شفاعت کا ثبوت اور موحدوں کا جہنم سے نکالا جانا۔ Chapter: Intercession and bringing those who believed in tawhid out of the Fire وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، قال: اخبرني مالك بن انس ، عن عمرو بن يحيى بن عمارة ، قال: حدثني ابي ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يدخل الله اهل الجنة الجنة، يدخل من يشاء برحمته، ويدخل اهل النار النار، ثم يقول: انظروا، من وجدتم في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فاخرجوه، فيخرجون منها حمما قد امتحشوا، فيلقون في نهر الحياة او الحيا، فينبتون فيه كما تنبت الحبة إلى جانب السيل، الم تروها كيف تخرج صفراء ملتوية؟ "،وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُدْخِلُ اللَّهُ أَهْلَ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، يُدْخِلُ مَنْ يَشَاءُ بِرَحْمَتِهِ، وَيُدْخِلُ أَهْلَ النَّارِ النَّارَ، ثُمَّ يَقُولُ: انْظُرُوا، مَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنَ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ، فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا حُمَمًا قَدِ امْتَحَشُوا، فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَاةِ أَوِ الْحَيَا، فَيَنْبُتُونَ فِيهِ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ إِلَى جَانِبِ السَّيْلِ، أَلَمْ تَرَوْهَا كَيْفَ تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً؟ "، مالک بن انس نے عمرو بن یحییٰ بن عمارہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے حدیث سنائی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ تعالیٰ اہل جنت میں سے جسے چاہے گا اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا، اور دوزخیوں کو دوزخ میں ڈالے گا، پھر فرمائے گا: دیکھو (اور) جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان پاؤ اس کو نکال لو، (ایسے) لوگ اس حال میں نکالے جائیں گے کہ وہ جل بھن کر کوئلہ ہو چکے ہوں گے۔ انہیں زندگی یا شادابی کی نہر میں ڈالا جائے گا تو اس میں وہ اس طرح اگیں گے جس طرح گھاس پھونس کا چھوٹا سا بیج سیلاب کے کنارے میں اگتا ہے تم نے اسے دیکھا نہیں کس طرح زرد، لپٹا ہوا، اگتا ہے؟“ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جنتیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، اپنی رحمت سے جسے چاہے گا داخل کرے گا، اور دوزخیوں کو دوزخ میں داخل کرے گا، پھر فرمائے گا: دیکھو! جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان پاؤ، تو اس کو نکال لو، تو انھیں اس حال میں نکالا جائے گا، کہ وہ جل بھن کر کوئلہ ہو چکے ہوں گے، تو انھیں زندگی کی یا بارش کی نہر میں ڈالا جائے گا، تو وہ اس میں اس طرح پھلے پھولیں گے جس طرح قدرتی بیج،سیلاب کے کٹاؤ پر نشوو ن پاتا ہے۔ کیا تم اسے دیکھتے نہیں ہو، کس طرح زرد لپٹا ہو اگتا ہے؟!“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الايمان، باب: تفاضل اهل الايمان في الاعمال برقم (22) وفي الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6560) انظر ((التحفة)) برقم (4407)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وہیب اور خالد دونوں نے عمرو بن یحییٰ سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی۔ اس میں ہے: ”انہیں ایک نہر میں ڈالا جائے گا جسے الحیاۃ کہا جاتا ہے۔“ اور دونوں نے (پچھلی روایت کی طرح اس لفظ میں) کوئی شک نہیں کیا۔ خالد کی روایت میں (گآ) یہ ہے: ” جس طرح کوڑا کرکٹ (سیلاب میں بہ کر آنے والے مختلف قسم کے بیج) سیلاب کے کنارے اگتے ہیں۔“ اور وہیب کی روایت میں ہے: ”جس طرح چھوٹا سا بیج سیاہ گارے میں یا سیلاب کے خس و خاشاک میں اگتا ہے۔“ امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، جس میں ہے: ”اور وہ ایک ایسی نہر میں ڈالے جائیں گے جس کو ”زندگی“ کی نہر کہا جائے گا-“ دونوں نے اس میں شک نہیں کیا۔ اور خالد کی روایت میں ہے: ”جس طرح کوڑا کرکٹ اگتا ہے سیلاب کے کنارے۔“ اور وہیب کی روایت میں ہے: ”جس طرح قدرتی بیج سیاہ گارے میں یا سیلاب کے خس و خاشاک میں اگتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (456)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، عن ابي مسلمة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما اهل النار الذين هم اهلها، فإنهم لا يموتون فيها ولا يحيون، ولكن ناس اصابتهم النار بذنوبهم، او قال: " بخطاياهم فاماتهم إماتة، حتى إذا كانوا فحما، اذن بالشفاعة، فجيء بهم ضبائر ضبائر فبثوا على انهار الجنة، ثم قيل: يا اهل الجنة، افيضوا عليهم، فينبتون نبات الحبة تكون في حميل السيل "، فقال رجل من القوم: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد كان بالبادية.وحَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا، فَإِنَّهُمْ لَا يَمُوتُونَ فِيهَا وَلَا يَحْيَوْنَ، وَلَكِنْ نَاسٌ أَصَابَتْهُمُ النَّارُ بِذُنُوبِهِمْ، أَوَ قَالَ: " بِخَطَايَاهُمْ فَأَمَاتَهُمْ إِمَاتَةً، حَتَّى إِذَا كَانُوا فَحْمًا، أُذِنَ بِالشَّفَاعَةِ، فَجِيءَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ فَبُثُّوا عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ، ثُمَّ قِيلَ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، أَفِيضُوا عَلَيْهِمْ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ تَكُونُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ "، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: كَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ كَانَ بِالْبَادِيَةِ. بشر بن مفضل نے ابو مسلمہ سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو نضرہ سے، انہوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاں تک دوزخ والوں کی بات ہے تووہ لوگ جو (ہمیشہ کے لیے) اس کے باشندے ہیں نہ تو اس میں مریں گے اور نہ جئیں گے۔ لیکن تم (اہل ایمان) میں سے جن لوگوں کو گناہوں کی پاداش میں (یا آپ نے فرمایا: خطاؤں کی بنا پر) آگ کی مصیبت لاحق ہو گی تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک طرح کی موت طاری کر دے گا یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہو جائیں گے تو سفارش کی اجازت دے دی جائے گی، پھر انہیں گروہ در گروہ لایا جائے گا اور انہیں جنت کی نہروں پر پھیلادیا جائے گا، پھر کہا جائے گا: اے اہل جنت! ان پر پانی ڈالو تو اس میں بیج کی طرح اگ آئیں گے جو سیلاب کے خس و خاشاک میں ہوتا ہے۔“ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: ایسا لگتا ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحرائی آبادی میں رہے ہیں۔ حضرت ابو سعید ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہے دوزخی جو اس کے رہائشی ہیں، وہ نہ اس میں مریں گے اور نہ زندہ ہوں گے، لیکن وہ (اہلِ ایمان) لوگ، جو گناہوں کی پاداش میں یا آپ نے فرمایا: ”قصوروں کی بنا پر آگ میں جائیں گے، تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک قسم کی موت طاری کر دے گا، یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ بن جائیں گے، سفارش کے تحت اجازت دی جائے گی، تو انھیں گروہ در گروہ لایا جائے گا اور انھیں جنت کی نہروں میں پھیلا دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا: اے جنتیو! ان پر پانی ڈالو، تو وہ اس قدرتی بیج کی طرح نشوونما پائیں گے، جو سیلاب کے بہاؤ کے ساتھ آنے والی مٹی میں ہوتا ہے۔“ تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: معلوم ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگل میں رہے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الشفاعة برقم (4309) انظر ((التحفة)) برقم (4346)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(بشر کےبجائے) شعبہ نے ابومسلمہ سے حدیث سنائی کہا، میں نے ابونضرہ سے سنا، (انہوں نے) حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی روایت میں فی حمیل السیل ” سیلاب کےخس و خاشاک میں“ (کے جملے) تک بیان کی اور بعد والاحصہ بیان نہیں کیا۔ حضرت ابو سعید ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت "فِي حَمِيلِ السَّيْلِ" تک بیان کی، اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (458)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|