یحییٰ بن یحییٰ اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو معاویہ اور وکیع نے حدیث بیان کی، نیز (محمد بن عبد اللہ) ابن نمیر نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، ان سب (ابو معاویہ، وکیع اور ابن نمیر) نے اعمش سے، انہوں نے عبد اللہ بن مرہ سے، انہو ں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے رخسار پیٹے یا گریبان چاک کیا یا اہل جاہلیت کی طرح پکارا، وہ ہم میں سے نہیں۔“ یہ یحییٰ کی حدیث ہے (جو انہوں نے ابو معاویہ کے واسطے سے بیان کی۔) البتہ (محمد) ابن نمیر اور ابو بکر بن ابی شیبہ (جنہوں نے ابو معاویہ او روکیع دونوں سے روایت کی) نے ”او“ کے بجائے الف کے بغیر ’و، (”یا“ کےبجاےئ”اور“) کہا ہے۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رخسار پیٹے یا گریبان چاک کیا یا جاہلیت کی پکار پکاری، تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“ یہ یحییٰؒ کی حدیث ہے، لیکن ابنِ نمیرؒ اور ابوبکرؒ دونوں نے کہا: شَقَّ اور دَعَا الف کے بغیر (یعنی "او" کی جگہ "و" کہا۔)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب: ليس منا من ضرب الخدود برقم (1235 و 1236) وفى ((المناقب)) باب: ما ينهى من دعوى الجاهلية برقم (3331) والنسائي في ((المجتبى)) 19/4 في الجنائز، باب: دعوى الجاهلية، وابن ماجه في ((سننه)) في الجنائز، باب: ما جاء في النهى عن ضرب الخدود وشق الجيوب برقم (1584) انظر ((التحفة)) برقم (9569)»
قاسم بن مخیمرہ نے بیان کیا کہ مجھے ابو بردہ بن ابی موسیٰ (اشعری) نے بیان کیا، انہوں نے فرمایا: ” حضرت ابو موسیٰ (اشعری) نے بیان کیا، انہوں نے فرمایا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ایسے شدید بیمار ہوئے کہ ان پر غشی طاری ہو گئی، ا ن کا سر ان کے اہل خانہ میں سے ایک عورت کی گود میں تھا، (اس موقع پر) ان کے اہل میں سے ایک عورت چیخنے لگی، حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ (شدید کمزوری کی وجہ سے) اسے کوی جواب نہ دے سکے۔ جب افاقہ ہوا تو کہنے لکے: میں اس بات سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے براءت کا اظہار فرمایا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چلا کر ماتم کرنےوالی، سر منڈانے و الی اور گریبان چاک کرنے والی (عورتون) سے لا تعلقی کا اظہار فرمایا تھا۔
ابو بردہ بن ابی موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ ابو موسیٰ ؓ اس قدر شدید بیمار ہوئے کہ ان پر غشی طاری ہوگئی، اور ان کا سر ان کے خاندان کی کسی عورت کی گود میں تھا، تو ان کے خاندان کی ایک عورت چیخنے لگی۔ حضرت ابو موسیٰ (بے ہوشی کی وجہ سے) اس کو کچھ کہہ نہ سکے (منع نہ کر سکے) جب ہوش میں آئے، تو کہنے لگے: میں اس سے بیزار ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیزاری کا اظہار فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چلّانے والی، سر منڈوانے والی اور گریبان چاک کرنے والی سے براءت کا اظہا ر فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب ما ينهی عن الحلق عند المصيبة برقم (1234) انظر ((التحفة)) برقم (9125)»
ابو صخرہ نے عبد الرحمن بن یزید اور ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے (حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے بارے میں) ذکر کیا، ان دونوں نے کہا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ پرغشی طاری ہو ئی اور ان کی بیوی ام عبد اللہ چیختے ہوئے رونے کی آواز نکالتی آئیں، کہا: پھر انہیں افاقہ ہوا تو اسے حدیث سناتے ہوئے بولے: کیا تو نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ میں اس سے بری ہوں جو (غم کے اظہار کے لیے) سرمونڈتے، چیخے چلائے اور کپڑے پھاڑے۔“
عبدالرحمٰن بن یزیدؒ اور ابو بردہؒ بن ابی موسیٰ اشعری دونوں نے بتایا: کہ ابو موسیٰؓ پر غشی طاری ہو گئی اور ان کی بیوی ام عبد اللہ بلند آواز سے روتی ہوئی آئی۔ دونوں نے کہا: پھر انھیں ہوش آیا تو انھوں نے کیا کہا: تمھیں معلوم نہیں ہے وہ حدیث اسے بتایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سر منڈانے والے، چلانے والے اور کپڑے پھاڑنے والے سے بیزار ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في الجنائز، باب: الحلق 18/4 - وابن ماجه في ((سننه)) في الجنائز، باب: ما جاء في النهى عن ضرب الخدود وشق الجيوب برقم (1586) انظر ((التحفة)) برقم (9020 و 9081)»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے دوسری روایت بھی ایسی ہی ہے اس میں یوں ہے: ” ہم میں سے نہیں ہے وہ شخص جو یہ کام کرے۔“ اور یہ نہیں کہا کہ ”بیزار ہوں۔ “
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبي)) 21/4 في الجنائز، باب: شق الجيوب عن أبي موسی عن طريق امراته ام عبدالله - انظر ((التحفة)) برقم (9153)»