كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 27. باب بَيَانِ حَالِ إِيمَانِ مَنْ رَغِبَ عَنْ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ: باب: علم کے باوجود اپنے باپ کے سوا اور کسی کا بیٹا کہلانے والے کے ایمان کا حال۔ Chapter: Clarifying the condition of the fath of one who knowingly denies his father حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اپنے آباء سے بے رغبتی نہ کرو، چنانچہ جس شخص نے اپنے والد سے انحراف کیا تویہ (عمل) کفر ہے۔“ <ہیڈنگ 2> حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے باپوں سے بے رغبتی نہ کرو، کیونکہ اپنے باپ سے بے رغبتی (انحراف) کرنا کفر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الفرائض، باب: من ادعي الی غير أبيه برقم (6386) انظر ((التحفة)) برقم (14154)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني عمرو الناقد ، حدثنا هشيم بن بشير ، اخبرنا خالد ، عن ابي عثمان ، قال: لما ادعي زياد لقيت ابا بكرة، فقلت له: ما هذا الذي صنعتم؟ إني سمعت سعد بن ابي وقاص ، يقول: سمع اذناي من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقول: " من ادعى ابا في الإسلام غير ابيه، يعلم انه غير ابيه، فالجنة عليه حرام "، فقال ابو بكرة: وانا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: لَمَّا ادُّعِيَ زِيَادٌ لَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ؟ إِنِّي سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: سَمِعَ أُذُنَايَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: " مَنِ ادَّعَى أَبًا فِي الإِسْلَامِ غَيْرَ أَبِيهِ، يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. خالد نے ابو عثمان سےنقل کیا کہ جب زیاد کی نسبت (ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی طرف ہونے) کا دعویٰ کیا گیا تھا تو میں جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ سےملا اور پوچھا: یہ تم لوگوں نے کیا کیا؟ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میرے دونوں کانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ” جس نے اسلام کی حالت میں اپنے حقیقی باپ کے سوا کسی اور کو باپ بنانے کادعویٰ کیا اور وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں تو اس پر جنت حرام ہے۔“ اس پر حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: خود میں نے بھی رسول اللہ رضی اللہ عنہ سےیہی سنا ہے۔ ابو عثمانؒ بیان کرتے ہیں کہ جب زیاد کی نسبت ابوسفیان ؓ کی طرف کی گئی یا (معاویہ ؓ نے) اس کے بھائی ہونے کا دعویٰ کیا تو میں ابو بکرہ ؓ کو ملا اور اس سے پوچھا: تم نے یہ کیا کیا؟ میں نے تو سعد بن ابی وقاص ؓ سے سنا وہ کہہ رہے تھے میں نے اپنے کانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپؐ فرما رہے تھے: ”جس نے اسلام میں اپنے حقیقی باپ کے سوا کسی اور کے باپ ہونے کا یہ جانتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ میرا باپ نہیں ہے، اس کا جنّت میں داخلہ نہیں ہے تو ابو بکرہ ؓ نے کہا: خود میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى المغازي، باب: غزوة الطائف برقم (53) وفي الفرائض باب: من ادعى الى غير ابيه برقم (6385) وابوداؤد فى ((سننه)) فى الادب، باب: فى الرجل ينتمى الى غير مواليه برقم (5113) وابن ماجه فى ((سننه)) فى الحدود، باب: من ادعى الى غير ابيه او تولى غير مواليه برقم (2610) - انظر ((التحفة)) برقم (3902)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عاصم نے ابو عثمان سے اور انہوں نے حضرت سعد اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ وہ دونوں کہتے تھے: یہ بات میرے دونوں کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی (اورمیرے دل نے یاد رکھی) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جس نے اپنے والد کے سوا کسی اور کو والد بنانے کا دعویٰ کیا، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا والد نہیں ہے، تو اس پر جنت حرام ہے۔“ حضرت سعد ؓ اور ابو بکرہ ؓ دونوں نے کہا: یہ بات میرے دونوں کانوں نے سنی اور میرے دل نے یاد رکھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کے بارے میں باپ ہونے کا دعویٰ کیا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے، ایسے انسان کے لیے جنّت حرام ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (216)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|