كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 35. باب بَيَانِ إِطْلاَقِ اسْمِ الْكُفْرِ عَلَى مَنْ تَرَكَ الصَّلاَةَ: باب: تارک الصلاۃ پر کفر کے اطلاق کا بیان۔ Chapter: Clarifying the usage of the word Kafir for one who abandons Salat حضرت ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہو ں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب ابن آدم سجدے کی آیت تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتے ہوئے وہاں سے ہٹ جاتا ہے، وہ کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت! (اور ابوکریب کی روایت میں ہے، ہائے میری ہلاکت!) ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کیا، اس پر اسے جنت مل گئی اور مجھے سجدے کا حکم ملا تو میں نے انکار کیا، سو میرے لیے آگ ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ابنِ آدم (انسان) سجدہ کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے، شیطان روتے ہوئے وہاں سے ہٹ جاتا ہے اور کہتا ہے ہائے اس کی ہلاکت۔“ اور ابو کریب کی روایت میں ہے: ہائے میری تباہی! ابنِ آدم کو سجدہ کا حکم ملا، تو وہ سجدہ کر کے جنّت کا مستحق ٹھہرا اور مجھے سجدہ کا حکم ملا، تو میں انکار کر کے دوزخ کا حق دار ٹھہرا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، وابن ماجه في ((سننه)) في كتاب اقامة الصلاة والسنة فيها، باب: سجود القرآن برقم (1052) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12524)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی۔ فرق یہ ہے کہ وکیع نے (فأبیت..... ” میں نے انکار کیا“ کے بجائے) فعصیت فعلی النار ” میں نے نافرمانی کی تو میرے لیے جہنم (مقدر) ہوئی“ کہا۔ امام صاحبؒ ایک دوسری سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اتنا فرق ہے کہ اس میں "ابیتُ" کی بجائے "عَصَیْتُ" ”(میں نے نافرمانی کی) اس لیے میرے لیے آگ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12473)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو سفیان سےروایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ” بے شک آدمی اورشرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز کا ترک ہے۔“ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”انسان کو شرک وکفر سے جوڑنے والی چیز نماز چھوڑنا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذى في ((جامعه)) في الايمان، باب: ما جاء في ترك الصلاة وقال هذا حدیث حسن صحیح برقم (2618) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (2303)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: ” آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز چھوڑنا ہے۔“ (اس روایت میں إن”بےشک“ کا لفظ نہیں، باقی وہی ہے۔) حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: ”آدمی کو شرک وکفر سے جوڑنے والی چیز نماز چھوڑنا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى)) 232/1 في الصلاة، باب: الحكم في تارك الصلاة انظر ((التحفة)) برقم (2817)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|