كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 43. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا» : باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ”جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ Chapter: The Saying of the prophet (saws): "Whoever deceives us is not one of us." سہیل بن ابی صالح نے اپنے والد ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا، وہ ہم میں سے نہیں اور جس نے ہمیں دھوکا دیا، وہ ہم میں سے نہیں۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے، اور جس نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا وہ بھی ہم میں سے نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه، في الحدود، من شهر السلاح برقم (2575) انظر ((التحفة)) برقم (12692)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني يحيى بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر جميعا، عن إسماعيل بن جعفر ، قال ابن ايوب: حدثنا إسماعيل، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، مر على صبرة طعام فادخل يده فيها، فنالت اصابعه بللا، فقال: " ما هذا يا صاحب الطعام؟ "، قال: اصابته السماء يا رسول الله، قال: " افلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش، فليس مني ".وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا، فَقَالَ: " مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟ "، قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ، فَلَيْسَ مِنِّي ". علاء نےاپنے والد عبدالرحمن بن یعقوب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلے کی ایک ڈھیری کے پاس سے گزرے توآپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا، آپ کی انگلیوں نے نمی محسوس کی تو آپ نے فرمایا: ” غلے کے مالک! یہ کیا ہے؟“ اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اس پر بارش پڑ گئی تھی۔ آپ نے فرمایا: ” توتم نے اسے (بھیگے ہوئے غلے) کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لو گ اسے دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا، وہ مجھ سے نہیں۔“ (ان لوگوں میں سے نہیں جنہیں میرے ساتھ وابستہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔) حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلّہ کے ایک ڈھیر سے گزرے تو اس میں اپنا ہاتھ داخل فرمایا، اس سے آپؐ کی انگلیوں کو تری محسوس ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے غلّہ کے مالک! یہ کیا ہے؟“ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! رات اس پر بارش برسی تھی تو آپؐ نے فرمایا: ”تو نے اس بھیگے ہوئے غلّہ کواوپر کیوں نہ کیا کہ لوگ دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا وہ مجھ سے نہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في البيوع، باب: في كراهية الفتن في البيوع، وقال: حدیث حسن صحيح برقم (1315) انظر ((التحفة)) برقم (13979)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|