كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 19. باب الْحَثِّ عَلَى إِكْرَامِ الْجَارِ وَالضَّيْفِ وَلُزُومِ الصَّمْتِ إِلاَّ مِنَ الْخَيْرِ وَكَوْنِ ذَلِكَ كُلِّهِ مِنَ الإِيمَانِ: باب: ہمسایہ اور مہمان کی خاطرداری کرنے کی ترغیب، اور نیکی کی بات کے علاوہ خاموش رہنا ایمان کی نشانیوں میں سے ہے۔ Chapter: Encouragement to honor one's neighbor and guest, and the obligation to remain silent unless one has something good to say, and the fact that all of that is part of faith ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث روایت کی، آپ نے فرمایا: ” جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ خیر کی بات کہے یا خاموش رہے۔ اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے پڑوسی کا احترام کرے۔ اور جو آدمی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔“ ابو سلمہ بن عبدالرحمٰنؒ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: ”جو انسان اللہ اور قیامت پر ایمان و یقین رکھتا ہے، وہ اچھی بات کرے یا پھر خاموش رہے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے پڑوسی کا احترام کرے، اور جو آدمی اللہ اور آخری دن پر یقین رکھتا ہے، وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أنفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15339)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا يؤذي جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا او ليسكت ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ، فَلَا يُؤْذِي جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ ". ابوحصین نے ابوصالح سے اور انہو ں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ پہنچائے، اور جوشخص اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے مہمان کی تکریم کرے، او رجوشخص اللہ اور قیامت پر یقین رکھتا ہے، وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ پہنچائے، اور جو آدمی اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے، تو وہ اپنے مہمان کی تکریم کرے، اور جو انسان اللہ اور قیامت پر یقین رکھتا ہے، وہ اچھی بات کرے یا پھر چپ رہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الادب، باب: من كان يومن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره برقم (5672) وابن ماجه فى ((سننه)) فى الفتن، باب: كف اللسان فى الفتنة مختصراً برقم (3971) انظر ((التحفة)) برقم (12843)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعمش نے ابو صالح سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ...... آگے ابو حصین کی روایت کے مانند ہے، البتہ اعمش نے (وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ دے کے بجائے) یہ الفاظ کہے ہیں: ” وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أنفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12450)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو شریح (خویلد بن عمرو) خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرے، اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہے، وہ اپنے مہمان کی تکریم کرے، اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ اچھی بات کہے یا خاموشی اختیار کرے۔“ حضرت ابو شریح خزاعی ؓ روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرے، اور جو اللہ اور پچھلے دن پر یقین رکھتا ہے، تو وہ اپنے مہمان کی تکریم کرے، اور جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اچھی بات کہے یا پھر خاموشی اختیا ر کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الادب، باب: من كان يومن بالله واليوم الآخر فلا يوذ جاره برقم (5673) وفى باب: اكرام الضيف و خدمته اياه بنفسه برقم (5784 و 5785) وفي الرقاق، باب: حفظ اللسان برقم (6111) والمولف - مسلم - فى اللقطة، باب: الضيافة مختصراً برقم (4488 و 4489 و 4490) بلفظ قريب منه۔ والترمذى فى ((جامعه)) فى البر والصلة، باب: ما جاء فى الضيافة كم هو - ولم يذكر قصة الجار - وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (1967 و 1968) مع ذكر قصة الضيافة وابن ماجه فى ((سننه)) فى الادب، باب: حق الضيف برقم (3675) انظر ((التحفة)) برقم (12056)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|