صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
46. باب بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ إِسْبَالِ الإِزَارِ وَالْمَنِّ بِالْعَطِيَّةِ وَتَنْفِيقِ السِّلْعَةِ بِالْحَلِفِ وَبَيَانِ الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ:
باب: ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے، احسان جتلانے، اور جھوٹی قسم کھا کر سودا بیچنے کے سخت حرمت کا بیان، اور ان تین قسم کے لوگوں کا بیان جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔
Chapter: Clarifying the emphatic prohibition of letting one's garment hang below the ankles (isbal), reminding others of one's gift and selling goods by means of a false oath; Mention of the three to whom Allah, Most High, will not speak on the day of resurrection, nor look at them, nor sanctify them, and theirs will be a painful torment
حدیث نمبر: 293
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالوا: حدثنا محمد بن جعفر ، عن شعبة ، عن علي بن مدرك ، عن ابي زرعة ، عن خرشة بن الحر ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم "، قال: فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاث مرارا، قال ابو ذر: خابوا، وخسروا، من هم يا رسول الله؟ قال: " المسبل، والمنان، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ "، قَالَ: فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَ مِرَارًا، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا، وَخَسِرُوا، مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الْمُسْبِلُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ ".
ابو زرعہ سے خرشہ بن حر سے انہوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: تین (قسم کے لوگ) ہیں اللہ ان سے گفتگو نہیں کرے گا، نہ قیامت کے روز ان کی طرف سے دیکھے گا اور نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے اسے تین دفعہ پڑھا۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ نےکہا: ناکام ہو گئے اور نقصان سے دو چار ہوئے، اے اللہ کے رسول! یہ کون ہیں؟ فرمایا: اپنا کپڑا (ٹخنوں سے) نیچے لٹکانےوالا، احسان جتانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنے سامان کی مانگ بڑھانے والا۔
حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ ان سے (پیار و محبت کی) گفتگو نہیں کرے گا اور نہ ان کو (نظرِ رحمت سے) دیکھے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ آپؐ نے تین دفعہ آلِ عمران کی یہ آیت (77) پڑھی۔ حضرت ابو ذر ؓ نے کہا: نا کام ہو گئے اور نقصان سے دوچار ہوئے۔ اے اللہ کے رسولؐ! یہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا: کپڑا نیچے لٹکانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنے سامان کو رواج دینے والا (اس کی نکاسی کرنے والا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في اللباس، باب: ما جاء في اسبال الازار برقم (4087) والترمذي في ((جامعه)) في البيوع، باب: ما جاء فيمن حلف على سلعة كاذبة - وقال: حديث ابی ذر حدیث حسن صحيح برقم (1211) وأخرجه النسائي في ((المجتبى)) 81/5 في الزكاة، باب: المنان بما اعطى وفي 240/7-247 في البيوع، باب: المنفق السلعة بالحلف الكاذب۔ وفي 208/8 في الزينة، باب: اسبال الزار برقم (5348) - وابن ماجه في ((سننه)) في التجارات، باب: ما جاء في كراهية الايمان في الشراء والبيع برقم (2208) انظر ((التحفة)) برقم (11909)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 294
Save to word اعراب
وحدثني ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا يحيى وهو القطان ، حدثنا سفيان ، حدثنا سليمان الاعمش ، عن سليمان بن مسهر ، عن خرشة بن الحر ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، المنان الذي لا يعطي شيئا إلا منه، والمنفق سلعته بالحلف الفاجر، والمسبل إزاره ".وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، الْمَنَّانُ الَّذِي لَا يُعْطِي شَيْئًا إِلَّا مَنَّهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْفَاجِرِ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ ".
سفیان نے کہا: ہمیں سلیمان اعمش نے سلیمان بن مسہر سے حدیث سنائی، انہوں نے خرشہ بن حر سے روایت کی، انہوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: تین (قسم کے لوگ) ہیں، قیامت کے دن اللہ ان سےبات نہیں کرے گا: منان، یعنی جو احسان جتلانے کے لیے کسی کو کوئی چیز دیتا ہے۔ وہ جو جھوٹی قسم کے ذریعے سے اپنے سامان کی مانگ بڑھاتا ہے اور جو اپنا تہبند (ٹخنوں سے نیچے) لٹکاتا ہے۔
حضرت ابو ذر ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت سناتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: تین قسم کے لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ ان سے (پیار و محبت کی) بات نہیں کرے گا، منّان جو دے کر جتلاتا ہے، جو جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے سامان کو فروخت کرتا ہے اور اپنی تہہ بند لٹکاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (289)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 295
Save to word اعراب
وحدثنيه بشر بن خالد ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، عن شعبة ، قال: سمعت سليمان ، بهذا الإسناد، وقال: " ثلاثة لا يكلمهم الله، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم ".وحَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ".
(سفیان کے بجائے) شعبہ نے سلیمان بن اعمش سے یہی روایت انہی کی سند سے بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین (لوگوں) سے اللہ گفتگو نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا۔
امام صاحبؒ ایک دوسری سند سے بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: اللہ ان سے گفتگو نہیں کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انھیں پاک کرے گا، ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (289)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 296
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع وابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا يزكيهم، قال ابو معاوية: " ولا ينظر إليهم، ولهم عذاب اليم، شيخ زان، وملك كذاب، وعائل مستكبر ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: " وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، شَيْخٌ زَانٍ، وَمَلِكٌ كَذَّابٌ، وَعَائِلٌ مُسْتَكْبِرٌ ".
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے، انہون نے ابو حازم سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تین (قسم کے لوگ) ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کو پاک فرمائے گا (ابو معاویہ) نے کہا: نہ ان کی طرف دیکھے گا) اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے: بوڑھا زانی، جھوٹا حکمران اور تکبر کرنے والا عیال دار محتاج۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا۔ (ابو معاویہ نے کہا: نہ ان کی طرف دیکھے گا۔) اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے: بوڑھا زانی، جھوٹا حکمران اور تکبر کرنے والا فقیر و محتاج۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13406)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 297
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، وهذا حديث ابي بكر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم، رجل على فضل ماء بالفلاة يمنعه من ابن السبيل، ورجل بايع رجلا بسلعة بعد العصر، فحلف له بالله لاخذها بكذا وكذا، فصدقه وهو على غير ذلك، ورجل بايع إماما، لا يبايعه إلا لدنيا، فإن اعطاه منها، وفى وإن لم يعطه منها لم يف ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالْفَلَاةِ يَمْنَعُهُ مِنِ ابْنِ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَحَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ لَأَخَذَهَا بِكَذَا وَكَذَا، فَصَدَّقَهُ وَهُوَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا، لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا، فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا، وَفَى وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا لَمْ يَفِ ".
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب دونوں نے کہا کہ ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی (اور یہ الفاظ ابوبکر کی حدیث کے ہیں) انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین (قسم کے لوگ) ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک صاف کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ (ایک) وہ آدمی جو بیابان میں ضرورت سے زائد پانی رکھتا ہے لیکن وہ مسافر کو اس سے روکتا ہے، (دوسرا) وہ جس نے کسی آدمی کے ساتھ عصر کےبعد (عین انسانوں کےاعمال اللہ کے حضور پیش کیے جانے کے وقت) سامان کا سودا کیا اور اللہ کی قسم کھائی کہ میں نے یہ سامان اتنی رقم میں لیا ہے جبکہ اس نے اتنے کا نہیں لیا۔ اور خریدار اس کی بات مان لیتا ہے۔ اور (تیسرا) وہ آدمی جس نے حکمران کی بیعت کی اور صرف دنیا کے لیے کی (دین کی سربلندی مقصود نہ تھی۔) اگر اس نے اسے اس (دنیا) میں سے کچھ دے دیا تو (اس نے) وفا کی اور اگر نہیں دیا تو وفادار نہ رہا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے آدمی ہیں، قیامت کے دن اللہ ان سے گفتگو نہیں کرے گا۔ نہ ان لوگوں کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک صاف کرے گا، ان کے لیے درد انگیز دکھ ہے۔ ایک آدمی جنگل میں اس کے پاس ضرورت سے زائد پانی ہے لیکن وہ مسافر کو اس سے روکتا ہے، دوسرا وہ جو کسی آدمی کو عصر کے بعد سامان بیچتا ہے اور اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہے میں نے یہ سامان اتنی رقم میں خریدا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے، خریدار نے اس کی بات مان لی۔ تیسرا وہ آدمی جو حکمران کی بیعت صرف اس لیے کرتا ہے کہ اس سے مفاد (دنیا) حاصل کرے، اگر وہ اسے مفاد پہنچاتا ہے تو وہ وفادار رہتا ہے اگر دنیا کا مفاد نہیں دیتا تو وہ بھی بیعت کا حق ادا نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في التجارات باب: ما جاء في كراهية الايمان في الشراء والبيع برقم (2207) وفي الجهاد، باب: الوفاء بالبيعة برقم (2870) انظر ((التحفة)) برقم (12522)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 298
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير . ح وحدثنا سعيد بن عمرو الاشعثي ، اخبرنا عبثر كلاهما، عن الاعمش ، بهذا الإسناد مثله، غير ان في حديث جرير: ورجل ساوم رجلا بسلعة.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ: وَرَجُلٌ سَاوَمَ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ.
جریر اور عبثر دونوں نے اپنی اپنی سند سے اعمش سے مذکورہ بالا روایت بیان کی، البتہ جریر کی روایت میں (سوداکیا کے بجائے) یہ الفاظ ہیں: ایک آدمی جس نے دوسرے آدمی کے ساتھ سامان کا بھاؤ کیا۔
امام صاحبؒ جریرؒ سے اس حدیث میں یہ الفاظ نقل کرتے ہیں: کہ ایک آدمی جو دوسرے آدمی سے سامان کا بھاؤ کرتا ہے۔ ساوم، سوم سے ہے: بھاؤ لگانا، قیمت طے کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12413)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 299
Save to word اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: اراه مرفوعا، قال: " ثلاثة لا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم، ولهم عذاب اليم، رجل حلف على يمين بعد صلاة العصر، على مال مسلم فاقتطعه، وباقي حديثه نحو حديث الاعمش.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُرَاهُ مَرْفُوعًا، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ، عَلَى مَالِ مُسْلِمٍ فَاقْتَطَعَهُ، وَبَاقِي حَدِيثِهِ نَحْوُ حَدِيثِ الأَعْمَشِ.
عمرو نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی (انہوں (ابو صالح) نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ) نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی) آپ نے فرمایا: تین (قسم کے لوگ) ہیں جن سے اللہ بات کرےگا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، ایک آدمی جس نے عصر کے بعد مسلمان کے مال کے لیے قسم اٹھائی اور اس کا حق مار لیا۔ حدیث کاباقی حصہ اعمش کی حدیث جیسا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: تین شخص ہیں، اللہ ان سے بات نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے، ایک آدمی جس نے مسلمان کا مال دبانے کے لیے عصر کے بعد قسم اٹھائی (اور اس کا مال دبا لیا) حدیث کا باقی حصہ اعمش کی حدیث جیسا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((المساقاة)) الشرب، باب: من رای ان صاحب الحوض والقرية أحق بمائه برقم (2240) وفي التوحيد، باب: قول الله تعالي: ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ، إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ برقم (7008) انظر ((التحفة)) برقم (12855)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.