حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ”اسراء“ کروایا گیا تو آپ کوسدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا، وہ چھٹے آسمان پر ہے، (جبکہ اس کی شاخیں ساتویں آسمان کے اوپر ہیں) وہ سب چیزیں جنہیں زمین سے اوپر لے جایا جاتا ہے، اس تک پہنچتی ہیں اوروہاں سے انہیں لے لیا جاتا ہے اور وہ چیزیں جنہیں اوپر سے نیچے لایا جاتا ہے، وہاں پہنچتی ہیں اور وہیں سے انہیں وصول کر لیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” جب ڈھانپ لیا، سدرہ (بیری کے درخت) کو جس چیز نے ڈھانپا۔“ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سونے کےپتنگوں نے۔ اور کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزیں عطا کی گئیں: پانچ نمازیں عطا کی گئیں، سورۃ بقرہ کی آخری آیات عطا کی گئیں اور آپ کی امت کے (ایسے) لوگوں کے (جنہوں نے اللہ کے ساتھ شرک نہیں کیا) جہنم میں پہنچانے والے (بڑے بڑے) گناہ معاف کر دیے گئے۔
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے ”کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسراء کروایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا، وہ چھٹے آسمان پر ہے، اس کے پاس جا کر وہ چیزیں جنھیں زمین سے اوپر لے جایا جاتا ہے، رک جاتی ہیں اور وہاں سے انھیں لے لیا جاتا ہے۔ اور اس کے پاس آ کر رک جاتی ہیں وہ چیزیں جنھیں اس کے اوپر سے نیچے لایا جاتا ہے، اور وہاں سے انھیں وصول کر لیا جاتا ہے۔ (اس کے بارے میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”جب ڈھانپ لیا، سدرہ کو جس نے ڈھانپ لیا۔“ عبداللہ ؓ نے کہا: سونے کے پروانے تھے اور کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزیں عطا کی گئیں: پانچ نمازیں، سورۂ بقرہ کی آخری آیات اور آپ کی امت کے ان تمام لوگوں کے بڑے بڑے گناہ معاف کر دیے گئے جنھوں نے اللہ کے ساتھ شرک نہیں کیا۔“