كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 55. باب بَيَانِ حُكْمِ عَمَلِ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ بَعْدَهُ: باب: اسلام لانے کے بعد کافر کے سابقہ اعمال کا حکم۔ Chapter: Clarifying the ruling of the action of an unbeliever if he accepts Islam after it حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان حكيم بن حزام اخبره، انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية، هل لي فيها من شيء؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسلمت على ما اسلفت من خير " والتحنث التعبد.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، هَلْ لِي فِيهَا مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ " وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ. یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نےخبر دی کہ انہیں حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےعرض کی: ان کاموں کے بارے میں آپ کیافرماتے ہیں جو میں جاہلیت کے دور میں اللہ کی عبادت کی خاطر کرتا تھا؟ مجھے ان کا کچھ اجر ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نیک کام پہلے کر چکے ہو تم نے ان سمیت اسلام قبول کیا ہے۔“ تخث کا مطلب ہے عبادت گزاری ہے۔ عروہ بن زبیرؒ بیان کرتے ہیں کہ مجھے حکیم بن حزامؓ نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بتائیے وہ امور جو میں جاہلیت کے دور میں گناہ سے بچنے کی خاطر کرتا تھا، کیا مجھے ان کا کچھ اجر ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تم پہلے نیکیاں کر چکے ہو ان کے ساتھ اسلام لائے ہو۔“ تحنث، تعبد: یعنی عبادت و بندگی کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى الزكاة، باب: من تصدق في الشرك ثم اسلم برقم (1369) وفى البيوع، باب: شراء المملوك من الحربي، وهبته وعتقه برقم (2107) وفي العتق، باب: عتق المشرك برقم (2401) وفى الادب، باب: من وصل رحمه في الشرك ثم اسلم برقم (5646) انظر ((التحفة)) برقم (3432)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(یونس کے بجائے) صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ ان اعمال کے بارے کیا فرماتے ہیں جو میں جاہلیت کے دور میں اللہ کی عبادت کے طور کیا کرتا تھا یعنی صدقہ و خیرات، غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی، کیا ان کا اجر ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو بھلائی کےکام تم پہلے کر چکے ہو تم ان سمیت اسلام میں داخل ہوئے ہو۔“ (تمہارے اسلام کے ساتھ وہ بھی شرف قبولیت حاصل کر چکے ہیں کیونکہ وہ بھی شہادتین کی تصدیق کرتے ہیں۔) حضرت حکیم بن حزام ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! بتائیے وہ امور (نیکیاں) جو میں جاہلیت کے دور میں گناہ سے بچنے کے لیے کرتا تھا یعنی صدقہ و خیرات، غلاموں کی آزادی، صلۂ رحمی تو کیا یہ اجر کا باعث ہوں گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پہلی نیکیوں پر ایمان لایا ہے۔“ (یعنی سابقہ نیکیاں قائم ہیں)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (319)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب زہری کے ایک اور شاگرد معمر نے اسی (سابقہ (سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، نیز (ایک دوسری سند کے ساتھ) ابو معاویہ نے ہمیں خبر: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہون نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: وہ (بھلائی کی) چیزیں (کام) جو میں جاہلیت کے دور میں کیا کرتا تھا؟ (ہشام نے کہا: ان کی مراد تھی کہ میں نیکی کےلیے کرتا تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس بھلائی سمیت اسلام میں داخل ہوئے جو تم نے پہلے کی۔“ میں نےکہا: اللہ کی قسم! میں نے جو (نیک) کام جاہلیت میں کیے تھے، ان میں سے کوئی عمل نہیں چھوڑوں گا مگر اس جیسے کام اسلام میں بھی کروں گا۔ ابن شہاب زہریؒ کے ایک اور شاگرد معمرؒ نے اسی (سابقہ) سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (319)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد اللہ بن نمیر نے ہشام سے سابقہ سند سے روایت کی کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے دور جاہلیت میں سو غلام آزاد کیے تھے اور سو اونٹ سواری کے لیے (مستحقین کو) دیے تھے، پھر اسلام لانے کے بعد (دوبارہ) سو غلام آزاد کیے اور سواونٹ سواری کے لیے دیے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ..... آگے مذکورہ بالا حدیث کے مطابق بیان کیا۔ ہشام بن عروہؒ بیان کرتے ہیں کہ حکیم بن حزام ؓ نے دورِ جاہلیت میں سو غلام آزاد کیے اور سو اونٹ سواری کے لیے صدقہ کیے پھر اسلام لانے کے بعد بھی سو غلام آزاد کیے اور سو اونٹ سواری کے لیے خیرات کیے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (319)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|