صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
48. باب غِلَظِ تَحْرِيمِ الْغُلُولِ وَأَنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ الْمُؤْمِنُونَ:
باب: مال غنیمت میں خیانت کرنے کی حرمت اور یہ کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوں گے۔
Chapter: Emphatic prohibition against stealing from the spoils of war; and that no one will enter paradise except the believers
حدیث نمبر: 309
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا عكرمة بن عمار ، قال: حدثني سماك الحنفي ابو زميل ، قال: حدثني عبد الله بن عباس ، قال: حدثني عمر بن الخطاب ، قال: لما كان يوم خيبر، اقبل نفر من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: فلان شهيد، فلان شهيد، حتى مروا على رجل، فقالوا: فلان شهيد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كلا إني رايته في النار في بردة غلها او عباءة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا ابن الخطاب، اذهب فناد في الناس، انه لا يدخل الجنة، إلا المؤمنون، قال: فخرجت، فناديت، " الا إنه لا يدخل الجنة، إلا المؤمنون ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ، أَقْبَلَ نَفَرٌ مِنْ صَحَابَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فُلَانٌ شَهِيدٌ، حَتَّى مَرُّوا عَلَى رَجُلٍ، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَلَّا إِنِّي رَأَيْتُهُ فِي النَّارِ فِي بُرْدَةٍ غَلَّهَا أَوْ عَبَاءَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، اذْهَبْ فَنَادِ فِي النَّاسِ، أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ، قَالَ: فَخَرَجْتُ، فَنَادَيْتُ، " أَلَا إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ ".
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: خیبر (کی جنگ) کا دن تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ آئے اور کہنے لگے: فلاں شہید ہے، فلاں شہید ہے، یہاں تک کہ ایک آدمی کا تذکرہ ہوا تو کہنے لگے: وہ شہید ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں، میں نے اسے ایک دھاری دار چادر یا عبا (چوری کرنے) کی نبا پر آگ میں دیکھا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے خطاب کے بیتے! جاکر لوگوں میں ا علان کر دو کہ جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا۔ انہوں نے کہا: میں باہر نکلا اور (لوگوں میں) اعلان کیا: متنبہ رہو! جنت میں مومنوں کے سوا اور کوئی داخل نہ ہو گا۔
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت سنائی کہ جب خیبر کا دن تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی آئے اور کہنے لگے: فلاں شہید اور فلاں شہید ہوا، یہاں تک کہ ایک آدمی کا تذکرہ ہوا۔ تو کہنے لگے: وہ شہید ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ہر گز نہیں، میں نے اسے ایک دھاری دار چادر یا عباء کی خیانت کرنے کی بناء پر آگ میں دیکھا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے خطاب کے بیٹے! لوگوں میں جا کر اعلان کر دوکہ جنّت میں صرف مومن داخل ہوں گے۔ تو میں نے نکل کر(لوگوں میں) اعلان کیا: خبردار ہو جاؤ! جنّت میں صرف مومن داخل ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في السير، باب: ما جاء في الغلول، باختصار، قال: هذا حديث حسن صحيح غريب برقم (1574) انظر ((التحفة)) برقم (10497)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 310
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، قال: اخبرني ابن وهب ، عن مالك بن انس ، عن ثور بن زيد الدؤلي ، عن سالم ابي الغيث مولى ابن مطيع ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد وهذا حديثه، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن ثور ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خيبر، ففتح الله علينا، فلم نغنم ذهبا، ولا ورقا، غنمنا المتاع، والطعام، والثياب، ثم انطلقنا إلى الوادي، ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد له وهبه، له رجل من جذام يدعى رفاعة بن زيد من بني الضبيب، فلما نزلنا الوادي، قام عبد رسول الله صلى الله عليه وسلم يحل رحله، فرمي بسهم فكان فيه حتفه، فقلنا: هنيئا له الشهادة يا رسول الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلا، والذي نفس محمد بيده إن الشملة لتلتهب عليه نارا، اخذها من الغنائم يوم خيبر لم تصبها المقاسم، قال: ففزع الناس، فجاء رجل بشراك، او شراكين، فقال: يا رسول الله، اصبت يوم خيبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شراك من نار، او شراكان من نار ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدُّؤَلِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْنَا، فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا، وَلَا وَرِقًا، غَنِمْنَا الْمَتَاعَ، وَالطَّعَامَ، وَالثِّيَابَ، ثُمَّ انْطَلَقْنَا إِلَى الْوَادِي، وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ لَهُ وَهَبَهُ، لَهُ رَجُلٌ مِنْ جُذَامٍ يُدْعَى رِفَاعَةَ بْنَ زَيْدٍ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ، فَلَمَّا نَزَلْنَا الْوَادِي، قَامَ عَبْدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُلُّ رَحْلَهُ، فَرُمِيَ بِسَهْمٍ فَكَانَ فِيهِ حَتْفُهُ، فَقُلْنَا: هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَلَّا، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ لَتَلْتَهِبُ عَلَيْهِ نَارًا، أَخَذَهَا مِنَ الْغَنَائِمِ يَوْمَ خَيْبَرَ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ، قَالَ: فَفَزِعَ النَّاسُ، فَجَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ، أَوْ شِرَاكَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَبْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شِرَاكٌ مِنَ نَارٍ، أَوْ شِرَاكَانِ مِنَ نَارٍ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں خیبر کی طرف نکلے، اللہ نے ہمیں فتح عنایت فرمائی، غنیمت میں ہمیں سنا یا چاندی نہ ملا، غنیمت میں سامان، غلہ اور کپڑے ملے، پھر ہم وادی (القری) کی طر ف چل پڑے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کا ایک غلام تھا جو جذام قبیلے کے ایک آدمی نے، جسے رفاعہ بن زید کہا جاتا تھا اور (جذام کی شاخ) بنو صبیب سے اس کا تعلق تھا، آپ کو ہبہ کیا تھا۔ جب ہم نے اس وادی میں پڑاؤ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہ (یہ) غلام آپ کا پالان کھولنے کے لیے اٹھا، اسے (دور سے) تیر کا نشانہ بنایا گیا اور اسی اس کی موت واقع ہو گئی۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اسے شہادت مبارک ہو۔ آپ نے فرمایا: ہرگز نہیں! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! اوڑھنے کی وہ چادر اس پر آگ کے شعلے برسا رہی ہے جو اس نے خیبر کے دن اس کے تقسیم ہونے سے پہلے اٹھائی تھی۔ یہ سن کر لوگ خوف زدہ ہو گئے، ایک آدمی ایک یا دوتسمے لے آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! خیبر کے دن میں نے لیے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ کا ایک تسمہ ہے یا آگ کے دو تسمے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں خیبر گئے، اللہ نے فتح عنایت فرمائی، ہمیں غنیمت میں سونا یا چاندی نہ ملا، ہمیں غنیمت میں سامان غلہ اور کپڑے حاصل ہوئے۔ پھر ایک وادی کی طرف چل پڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کا ایک غلام تھا جو جذام قبیلہ کے ایک آدمی نے آپ کو ہبہ کیا تھا، جو بنو ضبیب سے تھا، جسے رفاعہ بن زید کہتے تھے۔ جب ہم نے وادی میں پڑاؤ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام (مدعم نامی) آپ کا پالان کھولنے کے لیے اٹھا، اس کو ایک تیر مارا گیا جو اس کی موت کا باعث بنا۔ توہم نے کہا: اسے شہادت مبارک ہو، اے اللہ کے رسولؐ! آپؐ نے فرمایا: ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے! وہ شملہ جو اس نے خیبر کے دن مالِ غنیمت کی تقسیم سے پہلے اٹھائی تھی، اس پر آگ بن کر بھڑک رہی ہے۔ یہ سن کر لوگ خوفزدہ ہو گئے، ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمے لے کر آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسولؐ! مجھے یہ خیبر کے دن ملے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ کا ایک تسمہ یا آگ کے دوتسمے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في المغازی، باب: غزوة خيبر برقم (3993) وفي الايمان والنذور، باب: هل يدخل في الايمان والنذور الأرض والغنم والزروع والا متعة برقم (6329) وابوداؤد في ((سننه)) في الجهاد، باب: في تعظيم الغلول برقم (2711) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12916)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.