صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
72. باب بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لاَ يُقْبَلُ فِيهِ الإِيمَانُ:
باب: اس زمانے کا بیان جب ایمان مقبول نہ ہو گا۔
Chapter: Clarifying the time when faith will no longer be accepted
حدیث نمبر: 396
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وعلي بن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن العلاء وهو ابن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت من مغربها، آمن الناس كلهم اجمعون، فيومئذ لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل، او كسبت في إيمانها خيرا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ مِنْ مَغْرِبِهَا، آمَنَ النَّاسُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ، فَيَوْمَئِذٍ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا ".
علاء بن عبد الرحمن نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوتا، اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی۔ جب وہ مغرب سے طلوع ہوجائے گا تو سب کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، اس دن کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہیں دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا تھا یا اپنے ایمان (کی حالت) میں کوئی نیکی نہ کمائی تھی۔ (عمل سے تصدیق نہ کی تھی۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو قیامت قائم نہیں ہوگی، جب وہ مغرب سے طلوع ہو جائے گا، تو سب کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، تو اس دن کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہیں دے گا جو پہلے ایمان نہیں لایا تھا، یا ایمان کے نتیجہ میں کوئی نیکی نہیں کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13988)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 397
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير وابو كريب ، قالوا: حدثنا ابن فضيل . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير كلاهما، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن عبد الله بن ذكوان ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ وأبو كريب ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ العَلاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
امام صاحبؒ مذکورہ بالا روایت اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: ﴿ قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ ﴾ برقم (4635) وابوداود في ((سننه)) في الملاحم، باب: امارات الساعة برقم (4312) وابن ماجه في ((سننه)) في الفتن، باب: طلوع الشمس من مغربها برقم (4068) انظر ((التحفة)) برقم (14897)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 398
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق جميعا، عن فضيل بن غزوان . ح وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، واللفظ له، حدثنا ابن فضيل ، عن ابيه ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث إذا خرجن لا ينفع نفسا، إيمانها لم تكن آمنت من قبل، او كسبت في إيمانها خيرا طلوع الشمس من مغربها، والدجال، ودابة الارض ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ جَمِيعًا، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا، إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالُ، وَدَابَّةُ الأَرْضِ ".
ابو حازم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ہیں جب ان کا ظہور ہو جائے گا تو اس وقت کسی شخص کو، جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا یا اپنے ایمان کے دوران میں کوئی نیکی نہ کی تھی، اس کا ایمان لانافائدہ نہ دے گا: سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال اور دابۃ الارض (زمین سے ایک عجیب الخلقت جانور کا نکلنا۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزوں کا جب ظہور ہو جائے گا تو کسی شخص کو اس کا ایمان، جو اس سے پہلے ایمان نہیں لا چکا تھا یا اپنے ایمان کے سبب کوئی نیکی نہیں کی تھی، فائدہ نہیں دے گا: سورج کا اپنے غروب کی جگہ سے نکلنا، اور دجال اور دابة الأرض (زمین سے نکلنے والا عجیب و غریب جانور) کا ظہور۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة الانعام برقم (3072) انظر ((التحفة)) برقم (13421)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 399
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن ابن علية ، قال ابن ايوب: حدثنا ابن علية، حدثنا يونس ، عن إبراهيم بن يزيد التيمي ، سمعه فيما اعلم، عن ابيه ، عن ابي ذر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال يوما: " اتدرون اين تذهب هذه الشمس؟ قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: إن هذه تجري حتى تنتهي إلى مستقرها تحت العرش، فتخر ساجدة، فلا تزال كذلك حتى يقال لها: ارتفعي، ارجعي من حيث جئت، فترجع فتصبح طالعة من مطلعها، ثم تجري حتى تنتهي إلى مستقرها تحت العرش فتخر ساجدة، ولا تزال كذلك، حتى يقال لها: ارتفعي، ارجعي من حيث جئت، فترجع فتصبح طالعة من مطلعها، ثم تجري لا يستنكر الناس منها شيئا، حتى تنتهي إلى مستقرها ذاك تحت العرش، فيقال لها: ارتفعي، اصبحي طالعة من مغربك، فتصبح طالعة من مغربها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتدرون متى ذاكم ذاك؟ حين لا ينفع نفسا إيمانها، لم تكن آمنت من قبل، او كسبت في إيمانها خيرا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوب: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ التَّيْمِيِّ ، سَمِعَهُ فِيمَا أَعْلَمُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمًا: " أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: إِنَّ هَذِهِ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، فَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُقَالَ لَهَا: ارْتَفِعِي، ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا، ثُمَّ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، وَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ، حَتَّى يُقَالَ لَهَا: ارْتَفِعِي، ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا، ثُمَّ تَجْرِي لَا يَسْتَنْكِرُ النَّاسَ مِنْهَا شَيْئًا، حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا ذَاكَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَيُقَالُ لَهَا: ارْتَفِعِي، أَصْبِحِي طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِكِ، فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَدْرُونَ مَتَى ذَاكُمْ ذَاكَ؟ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا، لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا ".
اسماعیل) ابن علیہ نے کہا: ہمیں یونس نے ابراہیم بن یزید تیمی کے حوالے سے حدیث سنائی، میرے علم کے مطابق، انہوں نے یہ حدیث اپنے والد (یزید) سے سنی اور انہوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن پوچھا: جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ صحابہ نے جواب دیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ آگاہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچ جاتا ہے، پھر سجدے میں چلا جاتا ہے، وہ مسلسل اسی حالت میں رہتا ہے حتی کہ اسے کہا جاتا ہے: اٹھو! جہاں سے آئے تھے ادھر لوٹ جاؤ تو وہ واپس لوٹتا ہے اور اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے، پھر چلتا ہوا عرش کے نیچے اپنی جائے قرار پر پہنچ جاتا ہے، پھر سجدہ ریز ہو جاتا ہے اور اسی حالت میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے: بلند ہو جاؤ اور جہاں سے آئے تھے، ادھر لوٹ جاؤ تو وہ واپس جاتا ہے اور اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے، پھر (ایک دن سورج) چلےگا، لوگ اس میں معمول سے ہٹی ہوئی کوئی چیز نہیں پائیں گے حتی کہ (جی) یہ عرش کے نیچے اپنے اسی مستقر پر پہنچے گا تو اسے کہا جائے گا: بلندہو اور اپنےمغرب (جس طرف غروب ہوتا تھا، اسی سمت) سے طلوع ہو تو وہ اپنے مغرب سے طلوع ہو گا۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا جانتے ہو یہ کب ہو گا؟ یہ اس وقت ہو گا جب کسی شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا یا اپنے ایمان کےدوران میں نیکی نہیں کمائی تھی۔
حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن پوچھا: جانتے ہو! یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ صحابہؓ نے جواب دیا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی خوب جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچ کر سجدہ کرتا ہے، تو وہ اس حالت میں رہتا ہے حتیٰ کہ اس کوکہا جاتا ہے: اٹھو! اور جہاں سے آئے ہو ادھر لوٹ جاؤ!، تو وہ واپس لوٹتا ہے اور اگلی صبح اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر اگلے دن چلتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے جائے قرار پر پہنچ کر سجدہ ریز ہو جاتا ہے اور اسی حالت میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کو کہا جاتا ہے، بلند ہو اور جہاں سے آئے ہو لوٹ جاؤ! تو وہ واپس چلا جاتا ہے اور اپنے طلوع ہونے کی جگہ سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر چلتا ہے، لوگ اس میں کچھ نرالا پن نہیں پاتے، اس طرح وہ ایک دن عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچے گا، تو اسے کہا جائے گا بلند ہواور اپنے مغرب سے طلوع ہو! تو وہ اپنے مغرب سے طلوع ہو گا۔ پھر آپ نے پوچھا: کیا جانتے ہو یہ کب ہوگا؟ یہ اس وقت ہو گا، جب کسی شخص کو جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا ہو گا یا اپنے ایمان کے باعث نیکی نہیں کی ہوگی، ایمان لانا مفید نہیں ہوگا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في بدء الخلق، باب: صفة الشمس والقمر برقم (3199) وفي التفسير، باب: ﴿ وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴾ برقم (4802 و 4803) مختصراً - وفى التوحيد، باب: ﴿ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ ﴾، ﴿ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ﴾ برقم (7424) وفى باب: قول الله تعالى: ﴿ تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ ﴾ برقم (7433) وابوداؤد في ((سننه)) في الحروف والقرات، باب: برقم (4002) والترمذي في ((جامعه)) في الفتن، باب: ما جاء فى طلوع الشمس من مغربها برقم (2186) والترمذي في ((جامعه)) في الفتن، باب: ما جاء فى طلوع الشمس من مغربها برقم (2186) وفي، باب: من سورة يٰس برقم (3227) وقال: هذا حديث حسن صحيح - انظر ((التحفة)) برقم (11994)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 400
Save to word اعراب
وحدثني عبد الحميد بن بيان الواسطي ، اخبرنا خالد يعني ابن عبد الله ، عن يونس ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يوما اتدرون اين تذهب هذه الشمس؟ بمثل معنى حديث ابن علية .وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَوْمًا أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ؟ بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّة َ.
خالد بن عبد اللہ نے یونس سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟؟.. .....اس کے بعد ابن علیہ والی حدیث کے ہم معنی (روایت) ہے۔
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ ابنِ علیّہؒ کی حدیث کا مفہوم نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 401
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب واللفظ لابي كريب، قالا: حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس، فلما غابت الشمس: دخلت المسجد، قال: يا ابا ذر، هل تدري اين تذهب هذه؟ قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال: " فإنها تذهب فتستاذن في السجود، فيؤذن لها، وكانها قد قيل لها: ارجعي من حيث جئت، فتطلع من مغربها "، قال: ثم قرا في قراءة عبد الله: 0 وذلك مستقر لها 0.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جالس، فلما غابت الشمس: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، قَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ، هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ فَتَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ، فَيُؤْذَنُ لَهَا، وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا "، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ: 0 وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا 0.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: میں مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے، جب سورج غائب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر!کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ کہا: میں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول بہتر جاننے والے ہیں۔ فرمایا: یہ جاتا ہے، پھر سجدے کی اجازت مانگتا ہے تو اسے سجدے کی اجازت دی جاتی ہے، (پھر یوں ہو گا کہ) جیسے اس سے کہہ دیا گیاہو (اس میں اشارہ ہے کہ ہم حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے، ہمیں تمثیلا اس کی خبر دی جا رہی ہے) کہ جس طرف سے آئے تھے، ادھر لوٹ جاؤ تویہ اپنی غروب ہونےوالے سمت سے طلوع ہو جائے گا، ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ نے ﴿تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَہَا﴾کے بجائے) عبد اللہ بن مسعود کی روایت کردہ قراءت کے مطابق پڑھا: وذلک مستقرلہایہ اس کا مستقر ہے۔
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! جانتے ہو یہ کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: یہ جا کر سجدے کی اجازت طلب کرتا ہے، اس کو اجازت مل جاتی ہے، گویا اس کو کہہ دیا گیا ہے: جہاں سے آئے ہو وہیں لوٹ جاؤ۔ (آخر کار) اس کو کہا جائے گا: اپنے مغرب سے طلوع ہو، تو وہ مغرب سے طلوع ہوگا۔ پھر عبداللہ ؓ کی قراءت کے مطابق پڑھا: اور یہ اس کا جائے قرار ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 402
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد الاشج ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الاشج: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال: " سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: عن قول الله تعالى: والشمس تجري لمستقر لها سورة يس آية 38 قال: مستقرها تحت العرش ".حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَال الأَشَجُّ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا سورة يس آية 38 قَالَ: مُسْتَقَرُّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ ".
وکیع نے اعمش سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں سوال کیا: سورج اپنے مستقر کی طرف چل رہا ہے۔ آپ نے جواب دیا: اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے؟ کہ سورج اپنے مستقرکی طرف چل رہا ہے۔ (یٰس: 38) آپؐ نے جواب دیا: اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.