كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 79. باب فِي قَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: «إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنَامُ» . وَفِي قَوْلِهِ: «حِجَابُهُ النُّورُ لَوْ كَشَفَهُ لأَحْرَقَ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ مَا انْتَهَى إِلَيْهِ بَصَرُهُ مِنْ خَلْقِهِ» : باب: اس قول کے بارے میں کہ اللہ تعالیٰ سوتا نہیں اور یہ قول کہ اس کا حجاب نور ہے اگر وہ اس کو کھول دے تو جہاں تک اس کی نگاہ پہنچے اس کے چہرے کی شعاعیں اس کی مخلوق کو جلا ڈالیں۔ Chapter: The saying of the Prophet (saws): "Allah does not sleep" and "His veil is light, and if he were to remove it, the splendour of his face would burn all of his creation, as far as hs sght reaches". حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي عبيدة ، عن ابي موسى ، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بخمس كلمات، فقال: " إن الله عز وجل، لا ينام، ولا ينبغي له ان ينام، يخفض القسط ويرفعه، يرفع إليه عمل الليل قبل عمل النهار، وعمل النهار قبل عمل الليل، حجابه النور "، وفي رواية ابي بكر: النار لو كشفه لاحرقت سبحات وجهه، ما انتهى إليه بصره من خلقه، وفي رواية ابي بكر، عن الاعمش: ولم يقل.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، لَا يَنَامُ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ، يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ، يُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ اللَّيْلِ قَبْلَ عَمَلِ النَّهَارِ، وَعَمَلُ النَّهَارِ قَبْلَ عَمَلِ اللَّيْلِ، حِجَابُهُ النُّورُ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ: النَّارُ لَوْ كَشَفَهُ لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ، مَا انْتَهَى إِلَيْهِ بَصَرُهُ مِنْ خَلْقِهِ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ: وَلَمْ يَقُلْ. ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نےحدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں اعمش نے عمرو بن مرہ سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو عبیدہ سے اور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر پانچ باتوں پر مشتمل خطبہ دیا، فرمایا: ”بےشک اللہ تعالیٰ سوتا نہیں اور نہ سونا اس کے شایان شان ہے، وہ میزبان کے پلڑوں کو جھکاتا اور اوپر اٹھاتا ہے، رات کے اعمال دن کے اعمال سے پہلے اور دن کے اعمال رات سے پہلے اس کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، اس کا پردہ نور ہے (ابو بکر کی روایت میں نور کی جگہ نار ہے) اگر وہ اس (پردے) کو کھول دے تو اس کے چہرے کے انوار جہاں تک اس کی نگاہ پہنچے اس کی مخلوق کو جلا ڈالیں۔“ ابو بکر کی روایت میں ہے: ” اعمش سے روایت ہے،“ یہ نہیں کہا: ” اعمش نےہمیں حدیث سنائی حضرت ابو موسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں کھڑے ہو کر ہمیں پانچ باتیں بتائیں، فرمایا: ”(1) اللہ تعالیٰ سوتا نہیں ہے اور نہ ہی سونا اس کے شایانِ شان ہے۔ (2) میزان کے پلڑوں کو جھکاتا اور اٹھاتا ہے۔ (3) اس کی طرف رات کے اعمال دن کے اعمال سے پہلے اور دن کے اعمال (بعد والی رات) سے پہلے اٹھائے جاتے ہیں۔ (4) اس کا پردہ نور ہے۔ ابو بکرؒ کی روایت میں نور کی جگہ نار (آگ) ہے۔ (5) اگر وہ اس پردے کو کھول دے تو اس کے چہرے کی شعاعیں جہاں تک اس کی نگاہ پہنچے اس کی مخلوق کو جلا دیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في المقدمة، باب: فيما انكرت الجهمية برقم (195 و 196) انظر ((التحفة)) برقم (9146)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا، حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم باربع كلمات، ثم ذكر بمثل حديث ابي معاوية، ولم يذكر: من خلقه، وقال: " حجابه النور ".حَدَّثَنَا، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: مِنْ خَلْقِهِ، وَقَالَ: " حِجَابُهُ النُّورُ ". اعمش کے ایک اور شاگرد جریر نے اسی (مذکورہ) سند سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہو کر چار باتوں پر مشتمل خطبہ دیا ..... پھر جریر نے ابو معاویہ کی حدیث کی طرح بیان کیا اور ”مخلوقات کو جلا ڈالے“ کے الفاظ ذکر نہیں کیے اور کہا: اس کا پردہ نور ہے۔“ امام صاحبؒ ایک دوسری سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں جس میں ہے: کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں کھڑے ہو کر ہمیں چار باتیں بتائیں، پھر جریرؒ نے ابو معاویہؒ کی طرح حدیث بیان کی اور «مِنْ خَلْقِهِ» کے الفاظ بیان نہیں کیے، اور کہا "حِجَابُهُ النُّورُ" ”اس کا پردہ نور ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (444)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے عمرو بن مرہ کے حوالے سے ابو عبیدہ سےاور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ آپ نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر چار باتوں پر مشتمل خطبہ دیا: ” اللہ تعالیٰ سوتا نہیں ہے، سونا اس کےلائق نہیں، میزان کو اوپر اٹھاتا اور نیچے کرتا ہے۔ دن کا عمل رات کو اور رات کاعمل دن کو اس کے حضور پیش کیا جاتا ہے۔“ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہمیں چار باتیں بتائیں: ”(1) اللہ تعالیٰ سوتا نہیں ہے اور نہ سونا اس کے لائق ہے۔ (2) وہ ترازو کے پلڑے اوپر نیچے کرتا رہتا ہے۔ (3) اس کی طرف دن کا عمل رات کو۔ (4) اور رات کا عمل دن کو اٹھایا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (444)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|