كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 60. باب بَيَانِ الْوَسْوَسَةِ فِي الإِيمَانِ وَمَا يَقُولُهُ مَنْ وَجَدَهَا: باب: ایمان میں وسوسہ کا بیان اور وسوسہ آنے پر کیا کہنا چاہیے؟ Chapter: Clarifying the Waswasah (Whispers, Bad Thoughts) with regard to faith, and what the one who experiences that should say حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: جاء ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فسالوه: إنا نجد في انفسنا ما يتعاظم احدنا ان يتكلم به، قال: وقد وجدتموه، قالوا: نعم، قال: " ذاك صريح الإيمان ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: " ذَاكَ صَرِيحُ الإِيمَانِ ". سہیل نے اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ حاضر ہوئے اور آپ سے پوچھا: ہم اپنے دلوں میں ایسی چیزیں محسوس کرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا بہت سنگین سمجھتا ہے، آپ نے پوچھا: ” کیا تم نے واقعی اپنے دلوں میں ایسا محسوس کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ” یہی صریح ایمان ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی حاضر ہو کر درخواست گزار ہوئے: ہمارے دل میں ایسے وساوس آتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا انتہائی سنگین سمجھتا ہے۔ آپؐ نے پوچھا: ”کیا واقعی ان خیالات پہ یہ گرانی محسوس کرتے ہو؟۔“ انھوں نے عرض کیا: جی ہاں! آپؐ نے فرمایا: ”یہ تو خالص ایمان ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12600)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعمش نے ابو صالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی۔ امام صاحبؒ اپنے دوسرے اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم ((التحفة)) برقم (12446)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عبد اللہ (بن مسعود (رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”یہی تو خالص ایمان ہے۔ حضرت عبدللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسہ کے بارے میں سوال ہوا آپ نے فرمایا: ”یہ تو خالص ایمان ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - ((التحفة)) برقم (9446)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے ہشام سے حدیث سنائی، انہوں نے اپنےوالد (عروہ) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” لوگ ہمیشہ ایک دوسرے سے (فضول) سوالات کرتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ سوال بھی ہو گا کہ اللہ نے سب مخلوق کو پیدا کیا ہے تو پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ جو شخص ایسی کوئی چیز دل میں پائے تو کہے: میں اللہ پر ایمان لایا ہوں۔“ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ ہمیشہ ایک دوسرے سے(فضول) سوالات کرتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ (احمقانہ) سوال بھی ہوگا، اللہ نے سب مخلوق کو پیدا کیا ہے، تو پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ پس جس کسی کے ذہن میں اس قسم کا سوال پیدا ہو، وہ یہی کہہ کر(بات ختم کر دے) میں اللہ پر ایمان لایا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في (صحيحه)) في بدء الخلق، باب: صفة ابليس و جنوده برقم (3102) بنحوه وابوداؤد في ((سننه)) في السنة، باب: في الجهمية برقم (4721) انظر ((التحفة)) برقم (14160)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو سعید مؤدب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کسی کے پاس شیطان آتا ہے او رکہتا ہے: آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ (جواب میں) کہتا ہے اللہ نے .....“ پھر اوپر والی روایت کی طرح بیان کی ”اور اس کے رسولوں پر (ایمان لایا)“ کے الفاظ کا اضافہ کیا۔ امام صاحبؒ ایک اور سند سےبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر کہتا ہے: آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ زمین کو کس پیدا کیا؟ تووہ جواب دیتا ہے: اللہ نے۔“ پھر اوپر والی روایت بیان کی اور "آمَنْتُ بِاللهِ" کے بعد "وَرُسُلِه" ”اس کے رسول پر“ کا اضافہ کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبد اللہ بن مسلم) نے اپنے چچا (محمد بن مسلم زہری) سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کسی کے پاس شیطان آ کر کہتا ہے کہ فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ یہاں تک کہ اس سے کہتا ہے: تمہارےرب کو کس نے پیدا کیا؟ جب بات یہاں تک پہنچے تو وہ اللہ سے پناہ مانگے او ر (مزید سوچنے سے) رک جائے۔“ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کے پاس شیطان آتا ہے اور پوچھتا ہے: کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ یہاں تک کہ اس سے سوال کرتا ہے: تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ (پس سوالات کا سلسلہ) جب یہاں تک پہنچے تو وہ اللہ سے پناہ مانگے اور رک جائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عقیل بن خالد نے کہاکہ ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بندے کے پاس شیطان آتا ہے او رکہتا ہے: فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ حتی کہ اس سے کہتا ہے: تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ سوجب بات یہاں تک پہنچے تو اللہ کی پناہ مانگے اور رک جائے۔“ (یہ حدیث) ابن شہاب کے بھتیجے کی بیان کردہ حدیث کے مانند ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ کے پاس شیطان آتا ہے اور کہتا ہے: فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟“ آگے مذکورہ بالا روایت جیسے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني عبد الوارث بن عبد الصمد ، قال: حدثني ابي ، عن جدي ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يزال الناس يسالونكم عن العلم، حتى يقولوا: هذا الله خلقنا، فمن خلق الله؟ "، قال: وهو آخذ بيد رجل، فقال: صدق الله ورسوله، قد سالني اثنان وهذا الثالث، او قال: سالني واحد وهذا الثاني.حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَزَالُ النَّاسُ يَسْأَلُونَكُمْ عَنِ الْعِلْمِ، حَتَّى يَقُولُوا: هَذَا اللَّهُ خَلَقَنَا، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ "، قَالَ: وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ رَجُلٍ، فَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، قَدْ سَأَلَنِي اثْنَانِ وَهَذَا الثَّالِثُ، أَوَ قَالَ: سَأَلَنِي وَاحِدٌ وَهَذَا الثَّانِي. عبد الوارث بن عبد ا لصمد کے دادا عبد الوارث بن سعید نے ایوب سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”لوگ تم سے ہمیشہ علم کے بارے میں سوال کریں گے یہاں تک کہ یہ کہیں گے: اللہ نے ہمیں پیدا کیا ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟“ ابن سیرین نے کہا: اس وقت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایک آدمی کا ہاتھ پکڑ ے ہوئے تھے تو کہنے لگے: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ مجھ سے دو (آدمیوں) نے (یہی) سوال کیا تھا اور یہ تیسرا ہے (یا کہا:) مجھ سے ایک (آدمی) نے (پہلے یہ) سوال کیا تھا او ریہ دوسرا ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ تم سے ہمیشہ علم کے بارے میں سوال کریں گے یہاں تک کہ کہیں گے، یہ اللہ اس نے ہمیں پیدا کیا ہے، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟۔“ اوروہ ایک آدمی کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے اور کہنے لگے: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےسچ فرمایا۔ مجھ سے تو دو آدمی سوال کر چکے ہیں اور یہ تیسرا ہے، یا کہا: مجھ سے ایک نے سوال کیا تھا اور یہ دوسرا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14442)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انہوں نے محمد سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ” لوگ ہمیشہ سوال کرتے رہیں گے ....“ باقی حدیث عبد الوارث کی حدیث کی مانند ہے۔ تاہم انہوں نے سند میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا، لیکن آخر میں یہ کہا ہے: ” اللہ اور اس کے رسول سے سچ فرمایا۔“ امام صاحبؒ حضرت ابو ہریرہؓ سے مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے کہ اس سند میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا، لیکن حدیث کے آخر میں یہ کہا: "صَدَقَ اللهُ وَرَسُولُهُ" ”اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14410)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني عبد الله بن الرومي ، حدثنا النضر بن محمد ، حدثنا عكرمة وهو ابن عمار ، حدثنا يحيى ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يزالون يسالونك يا ابا هريرة حتى يقولوا: " هذا الله، فمن خلق الله؟ "، قال: فبينا انا في المسجد، إذ جاءني ناس من الاعراب، فقالوا: يا ابا هريرة، هذا الله، فمن خلق الله؟ قال: فاخذ حصى بكفه فرماهم، ثم قال: قوموا قوموا، صدق خليلي.وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الرُّومِيِّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزَالُونَ يَسْأَلُونَكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ حَتَّى يَقُولُوا: " هَذَا اللَّهُ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ "، قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ، إِذْ جَاءَنِي نَاسٌ مِنَ الأَعْرَابِ، فَقَالُوا: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَذَا اللَّهُ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ قَالَ: فَأَخَذَ حَصًى بِكَفِّهِ فَرَمَاهُمْ، ثُمَّ قَالَ: قُومُوا قُومُوا، صَدَقَ خَلِيلِي. ابو سلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ابو ہریرہ! لوگ ہمیشہ تم سے سوال کرتے رہیں گے حتی کہ کہیں گے: یہ (ہر چیز کا خالق) اللہ ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟“ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نےکہا: پھر (ایک دفعہ) جب میں مسجد میں تھا تو میرے پاس کچھ بدو آئے اور کہنے لگے: اےابو ہریرہ رضی اللہ عنہ! یہ اللہ ہے، پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ (ابو سلمہ نے) کہا: تب انہوں نے مٹھی میں کنکر پکڑے اور ان پر پھینکے اور کہا: اٹھو اٹھو! (یہاں سے جاؤ) میرے خلیل (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے بالکل سچ فرمایا تھا۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ ہمیشہ تجھ سے سوال کرتے رہیں گے اے ابو ہریرہ! یہاں تک کہ کہیں گے: یہ اللہ ہے، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟“ ابو ہریرہ ؓ نے بتایا: اسی اثنا میں کہ میں مسجد میں تھا کہ اچانک میرے پاس کچھ بدوی آئے اور کہنے لگے: اے ابو ہریرہ! یہ اللہ ہے، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ راوی کہتے ہیں: تو انھوں نے مٹھی میں کنکر لے کر پھینکے، پھر کہا: اٹھو اٹھو میرے خلیل نے سچ فرمایا (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15403)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن اصم نے کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” یقیناً لوگ تم سے ہر چیز کے بارے میں سوال کریں گے یہاں تک کہ کہیں گے: اللہ نے ہر چیز کو پیدا کیا، پھر اس کو کس نے پیدا کیا؟“ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ تم سے ہرچیزکے بارے میں سوال کریں گے حتیٰ کہ کہیں گے: یہ اللہ ہے، اس نے ہر چیز پیدا کی ہے، تو اس کو کس نے پیدا کیا ہے؟۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14825)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن فضیل نے مختار بن فلفل سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے کہا: ” اللہ عز وجل نے فرمایا: ” آپ کی امت کے لوگ کہتے رہیں گے: یہ کیسے ہے؟ وہ کیسے ہے؟ یہاں تک کہ کہیں گے: یہ اللہ ہے، اس نے مخلوق کو پیدا کیا، پھر اللہ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا؟“ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے فرمایا: تیری امت ہمیشہ پوچھتی رہے گی یہ کیا؟ یہ کیا؟ یہاں تک کہ پوچھیں گے، یہ اللہ ہے، اس نے مخلوق کو پیدا کیا تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1580)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسحق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں جریر نے خبر دی، نیز ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں حسن بن علی نے زائدہ سے حدیث سنائی اور ان دونوں (جریر اور زائدہ) نے مختار سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، تاہم اسحاق کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں: ” اللہ عزوجل نے فرمایا: بے شک آپ کی امت .......“ مختارؒ نے حضرت انس ؓ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی حدیث سنائی اور «قَالَ اللهُ: إِنَّ أُمَّتَكَ» کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1580)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|