كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 32. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أُحْصِرَ بِغَيْرِ عَدُوٍّ جو شخص سوائے دشمن کے اور کسی سبب سے رُک جائے اس کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص بیماری کی وجہ سے رُک جائے تو وہ حلال نہ ہو گا یہاں تک کہ طواف کرے خانۂ کعبہ کا اور سعی کرے صفا اور مروہ کے بیچ میں۔ اگر ضرورت ہو کسی کپڑے کے پہننے کی یا دواء کی (جو احرام کی حالت میں منع ہے) تو اس کا استعمال کرے اور جزاء دے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1810، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2770، 2771، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3735، 3736، والترمذي فى «جامعه» برقم: 942، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10204، 10205، 10235، 10236، 10237، 10238، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2490، 2491، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4975، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4138، 4140، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5915، 5916، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2357، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 100»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ محرم حلال نہیں ہوتا بغیر خانۂ کعبہ پہنچے ہوئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1696، 1698، 1699، 1700، 1701، 1702، 1703، 1704، 1705، 2317، 5566، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1321، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2573، 2574، 2608، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4003، 4009، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2773، 2777، 2797، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1755، 1757، 1758، 1759، والترمذي فى «جامعه» برقم: 908، 909، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1952، 1978، 1979، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3094، 3095، 3096، 3098، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10209، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3038، 24654، والحميدي فى «مسنده» برقم: 210، 211، 219، 220، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 101»
حضرت ایوب بن ابی تمیمہ سے روایت ہے انہوں نے سنا ایک شخص سے جو بصرہ کا رہنے والا پرانا آدمی تھا (نام اس کا ابوقلابہ بن زید ہے)۔ اس نے کہا: میں چلا مکہ کو، راستے میں میرا کولہا ٹوٹ گیا تو میں نے مکہ میں کسی کو بھیجا، وہاں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور اور لوگ بھی تھے، ان میں سے کسی نے مجھ کو اجازت نہ دی احرام کھول ڈالنے کی، یہاں تک کہ میں وہیں پڑا رہا سات مہینے تک، جب اچھا ہوا تو عمرہ کر کے احرام کھولا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10206، 10207، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3255، والشافعي فى «الاُم» برقم: 164/2، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13242، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 102»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص خانۂ کعبہ نہ جا سکے بیماری کی وجہ سے، تو اس کا احرام نہ کھلے گا یہاں تک کہ طواف کرے بیت اللہ کا اور سعی کرے صفا اور مروہ کے بیچ میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1810، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2770، 2771، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3735، 3736، والترمذي فى «جامعه» برقم: 942، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10204، 10205، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1765، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3252، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4138، 4140، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5915، 5916، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2357، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 103»
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سعید بن حزابہ مخزومی گر پڑے مکہ کو آتے ہوئے راہ میں، اور وہ احرام باندھے ہوئے تھے، تو جہاں پانی دیکھ کر ٹھہرے تھے وہاں پوچھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت مروان بن حکم ملے ان سے۔ بیان کیا اس عارضے کو ان سب نے کہا: جیسے ضرورت ہو ویسے دوا کرے اور فدیہ دے، جب اچھا ہو تو عمرہ کر کے احرام کھولے، پھر سال آئندہ حج کرے اور موافق طاقت کے ہدی دے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10096، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3254، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13240، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک ایسا ہی حکم ہے جو روکا جائے کسی وجہ سے سوائے دشمن کے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق1»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکم کیا سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ہبار بن اسود رضی اللہ عنہ کو جب اُن کا حج فوت ہو گیا، اور وہ دسویں تاریخ کو آئے کہ عمرہ کر کے احرام کھول ڈالیں، اور چلے آئیں پھر سال آئندہ حج کریں اور ہدی بھیجیں، اگر ہدی میسر نہ ہو تو تین روزے حج میں اور سات روزے بعد اس کے رکھیں جب اپنے گھر میں آئے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق1»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص حج سے رُک جائے بعد احرام کے مرض کی وجہ سے، یا اور کسی باعث سے، مثلاً تاریخ کے شمار میں غلطی ہو جائے یا چاند معلوم نہ ہو تو اس کا حکم مثل محصر کے ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق1»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص مکہ کا رہنے والا، اس نے احرام باندھا حج کا، پھر اس کا پاؤں ٹوٹ گیا یا پیٹ چلنے لگا یا عورت کو دردِ زہ شروع ہوا؟ تو جواب دیا کہ ان کا حکم محصر کا سا ہے، جیسے باہر والوں کو حکم ہے جب ان کو احصار ہو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق1»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص مکہ کو آیا عمرہ کا احرام باندھ کر حج کے مہینوں میں، اور عمرہ ادا کر کے پھر حج کا احرام باندھا مکہ سے بعد اس کے اس کا پاؤں ٹوٹ گیا یا کوئی اور صدمہ ایسا پہنچا جس کی وجہ سے وہ عرفات میں نہ جا سکا، تو وہ ٹھہرا رہے، جب تندرست ہو اس وقت حرم کے باہر جا کر لوٹ آئے مکہ کو اور طواف اور سعی کر کے احرام کھول ڈالے، پھر سال آئندہ حج کرے اور ہدی دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق1»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص احرام باندھے حج کا مکہ سے، پھر طواف کرے خانۂ کعبہ کا اور سعی کرے صفا اور مروہ کے بیچ میں، بعد اس کے بیمار ہو جائے اور لوگوں کے ساتھ عرفات نہ جا سکے تو جب فوت ہو جائے حج اس کا، حرم کے باہر اگر ہو سکے نکل کر عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ آئے اور طواف و سعی کر کے احرام کھول ڈالے، کیونکہ پہلا طواف اور سعی عمرہ کا نہ تھا، پھر سال آئندہ حج کرے اور ہدی دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق1»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر وہ شخص مکہ کا رہنے والا نہ ہو اور کسی مرض کی وجہ سے حج نہ کر سکے، اور طواف اور سعی کر چکا ہو تو عمرہ کر کے احرام کھول ڈالے، لیکن عمرہ کے لیے دوبارہ طواف اور سعی کرے، اس واسطے کہ پہلا طواف اور سعی عمرہ سے متعلق نہ تھا، بلکہ حج کی نیت سے تھا، اب سالِ آئندہ حج کرے اور ہدی کرے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق1»
|