كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 44. بَابُ مَا جَاءَ فِي صِيَامِ أَيَّامِ مِنًى منیٰ کے دنوں میں یعنی گیارہویں، بارہویں، تیرہویں ذی الحجہ کے روزے کے بیان میں
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا منیٰ کے دنوں میں روزہ رکھنے سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه النسائی فى «الكبریٰ» برقم: 2876، 2877، 2890، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15827، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2603، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4102، 6278، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 134»
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو بھیجا منیٰ کے دنوں میں کہ لوگوں میں پھر کر پکار دیں کہ یہ دن کھانے اور پینے اور اللہ کی یاد کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه النسائي فى «الكبريٰ» برقم: 2884، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 135»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا دو دن روزہ رکھنے سے، ایک عید الفطر اور دوسرا عید الاضحیٰ کے دن۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 368، 584، 588، 1993، 2145، 2146، 5819، 5821، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 825، 1138، 1511، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1543، 1544، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2305،، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 2795، 2808، 6055، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1231، 1310، 1758، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1412، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1248، 2169، 3560، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3257، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8367، 9057، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7880، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 136»
قال مالك: هي ايام التشريق سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ گئے اپنے باپ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس، ان کو کھانا کھاتے ہوئے پایا تو انہوں نے بلایا سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں روزے سے ہوں۔ انہوں نے کہا: ان دنوں میں منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے اور حکم کیا ہم کو ان دنوں میں افطار کرنے کا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ وہ دن ایامِ تشریق کے تھے (یعنی 11، 12، 13 ذی الحجہ کے)۔ تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2418، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2149، 2961، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1594، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 2900، 2912، 2913، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1808، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8350، 8552، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18045، 18046، 18057، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4097، 4098، والطبراني فى "الكبير"، 14319، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 137»
|