موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
2. بَابُ غُسْلِ الْمُحْرِمِ
محر م کے غسل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 707
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين ، عن ابيه ، ان عبد الله بن عباس والمسور بن مخرمة اختلفا بالابواء، فقال عبد الله: يغسل المحرم راسه، وقال المسور بن مخرمة: لا يغسل المحرم راسه، قال: فارسلني عبد الله بن عباس إلى ابي ايوب الانصاري فوجدته يغتسل بين القرنين وهو يستر بثوب فسلمت عليه، فقال:" من هذا؟" فقلت: انا عبد الله بن حنين ارسلني إليك عبد الله بن عباس اسالك كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه وهو محرم؟ قال: فوضع ابو ايوب يده على الثوب فطاطاه حتى بدا لي راسه، ثم قال لإنسان يصب عليه:" اصبب" فصب على راسه ثم حرك راسه بيديه فاقبل بهما وادبر، ثم قال هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، قَالَ: فَأَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟" فَقُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ قَالَ: فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ:" اصْبُبْ" فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ
سیدنا عبداللہ بن حنین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہ عنہما اور سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے اختلاف کیا ابواء میں (جو ایک مقام ہے درمیان میں حرمین کے)، تو کہا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے: محرم اپنا سر دھو سکتا ہے۔ سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں دھو سکتا۔ کہا سیدنا عبداللہ بن حنین رضی اللہ عنہ نے: بھیجا مجھ کو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس، تو پایا میں نے اُن کو غسل کرتے ہوئے دو لکڑیوں کے بیچ میں جو کنوئیں پر لگی ہوتی ہیں، اور وہ پردہ کیے ہوئے تھے ایک کپڑے کا، تو سلام کیا میں نے اُن کو۔ پوچھا انہوں نے: کون ہے یہ؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھ کو بھیجا ہے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے تاکہ تم سے پوچھوں کس طرح غسل کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وہ محرم ہوتے تھے۔ تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر سر سے کپڑا ہٹایا یہاں تک کہ اُن کا سر مجھ کو دکھائی دینے لگا۔ پھر کہا انہوں نے ایک آدمی سے جو پانی ڈالتا تھا اُن پر کہ پانی ڈال۔ تو پانی ڈالا اس نے اُن کے سر پر اور وہ اپنے سر پر دونوں ہاتھوں کو ملا کر آگے لائے، پھر پیچھے لے گئے اور کہا کہ ایسا ہی دیکھا تھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1840، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1205، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2650، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3948، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5998، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2666، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3631، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1840، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1834، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2934، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9224، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2673، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24012، 24031، 24062، والحميدي فى «مسنده» برقم: 383، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13002، والطبراني فى "الكبير"، 3976، 3977، 3978، 3979، 3980، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 4»
حدیث نمبر: 708
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن حميد بن قيس ، عن عطاء بن ابي رباح ، ان عمر بن الخطاب ، قال ليعلى ابن منية وهو يصب على عمر بن الخطاب ماء وهو يغتسل:" اصبب على راسي"، فقال يعلى: اتريد ان تجعلها بي إن امرتني صببت، فقال له عمر بن الخطاب: " اصبب فلن يزيده الماء إلا شعثا" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ لِيَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ وَهُوَ يَصُبُّ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مَاءً وَهُوَ يَغْتَسِلُ:" اصْبُبْ عَلَى رَأْسِي"، فَقَالَ يَعْلَى: أَتُرِيدُ أَنْ تَجْعَلَهَا بِي إِنْ أَمَرْتَنِي صَبَبْتُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: " اصْبُبْ فَلَنْ يَزِيدَهُ الْمَاءُ إِلَّا شَعَثًا"
عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا یعلیٰ بن منبہ کو، اور وہ پانی ڈالا کرتے جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ غسل کرتے تھے، کہ پانی ڈال میرے سر پر، یعلیٰ نے کہا: تم چاہتے ہو کہ گناہ مجھ پر ہو؟ اگر تم حکم کرو میں ڈالوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ڈال کیونکہ پانی ڈالنے سے اور کچھ نہ ہو گا مگر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور زیادہ پریشان ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9133، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2867، والشافعي فى «المسنده» برقم: 518/1، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 146/2، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 5»
حدیث نمبر: 709
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر " كان إذا دنا من مكة بات بذي طوى بين الثنيتين حتى يصبح، ثم يصلي الصبح، ثم يدخل من الثنية التي باعلى مكة ولا يدخل إذا خرج حاجا او معتمرا، حتى يغتسل قبل ان يدخل مكة إذا دنا من مكة، بذي طوى ويامر من معه فيغتسلون قبل ان يدخلوا" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَ إِذَا دَنَا مِنْ مَكَّةَ بَاتَ بِذِي طُوًى بَيْنَ الثَّنِيَّتَيْنِ حَتَّى يُصْبِحَ، ثُمَّ يُصَلِّي الصُّبْحَ، ثُمَّ يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الَّتِي بِأَعْلَى مَكَّةَ وَلَا يَدْخُلُ إِذَا خَرَجَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا، حَتَّى يَغْتَسِلَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ إِذَا دَنَا مِنْ مَكَّةَ، بِذِي طُوًى وَيَأْمُرُ مَنْ مَعَهُ فَيَغْتَسِلُونَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلُوا"
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما جب نزدیک نزدیک ہوتے مکہ کے، ٹھہر جاتے ذی طویٰ میں (جو ایک موضع ہے قریب باب مکہ کے) دو گھاٹیوں کے بیچ میں، یہاں تک کہ صبح ہو جاتی تو نماز پڑھتے صبح کی پھر داخل ہوتے مکہ میں اس گھاٹی کی طرف سے جو مکہ کے اوپر کی جانب ہے۔ اور جب حج یا عمرہ کے ارادے سے آتے تو مکہ میں داخل نہ ہوتے جب تک غسل نہ کر لیتے ذی طویٰ میں، اور جو لوگ اُن کے ساتھ ہوتے اُن کو بھی غسل کا حکم کرتے قبل مکہ میں داخل ہونے کے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1553، 1573، 1574، 1769، 1799، 2336، 7345، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1188، 1257، 1259، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3908، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2660، 2661،وأبو داود فى «سننه» برقم: 2044، والترمذي فى «جامعه» برقم: 854، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1968، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2941، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9083، 9292، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4746، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4324، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15821، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 6»
حدیث نمبر: 710
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر " كان لا يغسل راسه وهو محرم إلا من الاحتلام" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَ لَا يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ إِلَّا مِنَ الْاحْتِلَامِ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نہیں دھوتے تھے اپنے سر کو احرام کی حالت میں، مگر جب احتلام ہوتا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، و أخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2873، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 252/7، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 7»
حدیث نمبر: 710B
Save to word اعراب
قال مالك: سمعت اهل العلم يقولون: لا باس ان يغسل الرجل المحرم راسه بالغسول بعد ان يرمي جمرة العقبة، وقبل ان يحلق راسه، وذلك انه إذا رمى جمرة العقبة، فقد حل له قتل القمل وحلق الشعر وإلقاء التفث ولبس الثيابقَالَ مَالِك: سَمِعْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: لَا بَأْسَ أَنْ يَغْسِلَ الرَّجُلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ بِالْغَسُولِ بَعْدَ أَنْ يَرْمِيَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، وَقَبْلَ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ، وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَقَدْ حَلَّ لَهُ قَتْلُ الْقَمْلِ وَحَلْقُ الشَّعْرِ وَإِلْقَاءُ التَّفَثِ وَلُبْسُ الثِّيَابِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سنا اہلِ علم سے، کہتے تھے: کچھ قباحت نہیں ہے اس میں کہ آدمی اپنا سر دھوئے خطمی اور کھلی وغیرہ سے بعد رمی کرنے جمرۂ عقبہ کے، قبل منڈوانے سر کے، کیونکہ جب وہ رمی کرچکا جمرہ عقبہ کی تو حلال ہوگیا اس کو مارنا جوں کا، اور منڈوانا سر کا، اور میل چھڑانا اور پہننا کپڑوں کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 7»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.