Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
32. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أُحْصِرَ بِغَيْرِ عَدُوٍّ
جو شخص سوائے دشمن کے اور کسی سبب سے رُک جائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 801
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ كَانَ قَدِيمًا، أَنَّهُ قَالَ:" خَرَجْتُ إِلَى مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ كُسِرَتْ فَخِذِي فَأَرْسَلْتُ إِلَى مَكَّةَ وَبِهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَالنَّاسُ " فَلَمْ يُرَخِّصْ لِي أَحَدٌ أَنْ أَحِلَّ، فَأَقَمْتُ عَلَى ذَلِكَ الْمَاءِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ حَتَّى أَحْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ"
حضرت ایوب بن ابی تمیمہ سے روایت ہے انہوں نے سنا ایک شخص سے جو بصرہ کا رہنے والا پرانا آدمی تھا (نام اس کا ابوقلابہ بن زید ہے)۔ اس نے کہا: میں چلا مکہ کو، راستے میں میرا کولہا ٹوٹ گیا تو میں نے مکہ میں کسی کو بھیجا، وہاں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور اور لوگ بھی تھے، ان میں سے کسی نے مجھ کو اجازت نہ دی احرام کھول ڈالنے کی، یہاں تک کہ میں وہیں پڑا رہا سات مہینے تک، جب اچھا ہوا تو عمرہ کر کے احرام کھولا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10206، 10207، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3255، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 164/2، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13242، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 102»