كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 75. بَابُ إِفَاضَةِ الْحَائِضِ حائضہ کے طواف زیارت کا بیان
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ صفیہ کو حیض آیا تو بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ ہمارے روکنے والی ہے؟“ لوگوں نے کہا: وہ طوافِ افاضہ کر چکی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر نہیں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 294، 305، 316، 317، 319، 328، 1518، 1556، 1560، 1561، 1562، 1638، 1650، 1692، 1709، 1720، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1211، وانظر الحديث السابق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 225»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے: یا رسول اللہ! صفیہ کو حیض آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید وہ ہم کو روکے گی، کیا اس نے طواف نہ کیا خانۂ کعبہ کا؟“ عورتوں نے کہا: ہاں، کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چلو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 328، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1211، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 391، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 279، 3616، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 226»
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جب حج کرتیں عورتوں کے ساتھ اور خوف ہوتا ان کو حیض آ جانے کا، تو یوم النحر کو ان کو روانہ کر دیتیں طوافِ افاضہ کے واسطے۔ جب وہ طوافِ افاضہ کر چکتیں، اب اگر ان کو حیض آتا تو ان کے پاک ہونے کا انتظار نہ کرتیں، بلکہ چل کھڑی ہوتیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9757، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3104، والشافعي فى «الاُم» برقم: 181/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 577/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 227»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا صفیہ کا، تو لوگوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے: ان کو حیض آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید وہ ہمارے روکنے والی ہے۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ طواف کر چکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر کچھ نہیں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود: 2003، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9750، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3101، والشافعي فى «الاُم» برقم: 181/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 577/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 228»
کہا ہشام نے، کہا عروہ نے، کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب ہم اس کا ذکر کرتے تھے، اگر پہلے سے عورتوں کو طواف کے لیے روانہ کر دینا مفید نہیں تو لوگ کیوں بھیج دیتے ہیں، اور اگر یہ لوگ جیسے سمجھتے ہیں کہ طوافِ وداع کے لیے ٹھہرنا لازم ہے، صحیح ہوتا تو منیٰ میں چھ ہزار عورتوں سے زیادہ حیض کی حالت میں پڑی ہوتیں طواف الوداع کے انتظار میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9750، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3101، والشافعي فى «الاُم» برقم: 181/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 577/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 228ق»
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدہ اُم سلیم رضی اللہ عنہا نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ان کو حیض آ گیا تھا، یا زچگی ہوئی تھی، بعد طوافِ افاضہ کے یوم النحر کو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دی اور وہ چلی گئیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه الطبراني فى "الكبير"، 312، والشافعي فى «الاُم» برقم: 181/2، وأما حديث أم سليم أم أنس بن مالك أخرجه الطبراني فى "الكبير"، 314، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9868، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1756، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 229»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس عورت کو حیض آجائے منیٰ میں تو وہ ٹھہری رہے یہاں تک کہ وہ طوافِ افاضہ کرے، اور اگر طوافِ افاضہ کے بعد اس کو حیض آیا تو اپنے شہر کو چلی جائے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم کو رخصت پہنچی ہے حائضہ کے واسطے
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 229»
اور اگر حیض آیا طوافِ افاضہ سے پہلے، پھر خون بند نہ ہوا تو اکثر مدت لگا لیں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 229»
|