كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 9. بَابُ التَّلْبِيَةِ وَالْعَمَلِ فِي الْإِهْلَالِ لبیک کہنے کا بیان اور احرام کی ترکیب کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لبیک یہ تھی: «لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ.» اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس میں زیادہ کرتے: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» ۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1540، 1549، 1554، 5914، 5915، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1184، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2621، 2622، 2656، 2716، 2888، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3799، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1657، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2684، 2751، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1747، 1748، 1812، والترمذي فى «جامعه» برقم: 825، 826، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1849، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2918، 3047، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9067، 9068، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4543، 4914، والحميدي فى «مسنده» برقم: 675، والطبراني فى «الصغير» برقم: 134، 237، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 28»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے ذوالحلیفہ کی مسجد میں دو رکعتیں، پھر جب اونٹ پر سوار ہو جاتے لبیک پکار کر کہتے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، فأما حديث عبد الله بن عمر بن الخطاب أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 166، 1514، 1522، 1525، 1527، 1528، 1541، 1552، 2865، 5851، 7344، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1187، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 2748، - 2761، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2916، والدارمي فى «سننه» برقم: 1929، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4541، 4644، والحميدي فى «مسنده» برقم: 635، 666، 674، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 29»
حضرت سالم بن عبداللہ نے سنا اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، کہتے تھے کہ یہ میدان ہے جس میں تم جھوٹ باندھتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا وہاں سے، حالانکہ نہیں لبیک کہی آپ صلی علی وسلم نے مگر ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1514، 1541، 1552، 2865، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1184، 1186، 1187، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3762، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2758، 2759، 2760، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3723، 3724، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1771، والترمذي فى «جامعه» برقم: 818، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1970، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2916، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9073، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4659، 4936، والحميدي فى «مسنده» برقم: 674، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15547، 15550، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 30»
حضرت عبید بن جریج سے روایت ہے، انہوں نے کہا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے: اے ابوعبدالرحمٰن! میں نے تم کو چار باتیں ایسی کرتے ہوئے دیکھیں جو تمہارے ساتھیوں میں سے کوئی نہیں کرتا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کون سی باتیں بتاؤ اے ابن جریج؟ انہوں نے کہا: میں نے دیکھا تم کو نہیں چھوتے ہو تم طواف میں مگر رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کو، اور میں نے دیکھا تم کو کہ پہنتے ہو تم جوتیاں ایسے چمڑے کی جس میں بال نہیں رہتے، اور میں نے دیکھا خضاب کرتے ہو تم زرد، اور میں نے دیکھا تم کو جب تم مکہ میں ہوتے ہو تو لوگ چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لیتے اور تم نہیں باندھتے مگر آٹھویں تاریخ کو۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ارکان کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی رُکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجرِ اسود اور رکنِ یمانی کے، اور جوتیوں کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے چمڑے کی جوتیاں پہنتے دیکھا جس میں بال نہیں رہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر کے بھی اُن کو پہن لیتے تو میں بھی ان کا پہننا پسند کرتا ہوں، اور زرد رنگ کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا زرد رنگ کا خضاب کیے ہوئے تو میں بھی اس کو پسند کرتا ہوں، اور احرام کا حال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لبیک نہیں پکارتے تھے یہاں تک کہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدھا کھڑا ہو جاتا چلنے کے واسطے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 166، 1606، 1609، 5851، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1187، 1267، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3697، 3698، 3763، 3827، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1805، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 117، 2761، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1772، 1874، 1876، 4064، 4210، والترمذي فى «جامعه» برقم: 959، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1880، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2946، 2956، 3626، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1383، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4672، والحميدي فى «مسنده» برقم: 666، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 787، 8877، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 31»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز پڑھتے ذوالحلیفہ کی مسجد میں، پھر نکل کر سوار ہوتے اس وقت احرام باندھتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 166، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1187، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 32»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ عبدالملک بن مروان نے لبیک پکارا ذوالحلیفہ کی مسجد سے جب اُونٹ اُن کا سیدھا ہوا چلنے کو، اور ابان بن عثمان نے یہ حکم کیا تھا اُن کو۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 33» |