كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 46. بَابُ الْعَمَلِ فِي الْهَدْيِ حِينَ يُسَاقُ ہدی ہانکنے کی ترکیب کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب ہدی لے جاتے مدینہ سے تو تقلید کرتے اس کی (تقلید کے معنی گلے میں کچھ لٹکانے کے ہیں)، اور اشعار کرتے تھے اس کا ذوالحلیفہ میں (اشعار ایک طرف سے اونٹ کا کوہان چیر کر خون بہا دینا)، مگر تقلید اشعار سے پہلے کرتے، لیکن دونوں ایک ہی مقام میں کرتے اس طرح پر کہ ہدی کا منہ قبلہ کی طرف کر کے پہلے اس کے گلے میں دو جوتیاں لٹکا دیتے، پھر اشعار کرتے بائیں طرف سے، اور ہدی کو اپنے ساتھ لے جاتے یہاں تک کہ عرفہ کے روز عرفات میں بھی سب لوگوں کے ساتھ رہتے، پھر جب لوگ لوٹتے تو ہدی بھی لوٹ کر آتی، جب منیٰ میں صبح کو یوم النحر میں پہنچتے تو اس کو نحر کرتے قبل حلق یا قصر کے۔ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی ہدی کو آپ نحر کرتے۔ ان کو کھڑا کرتے صف باندھ کر، منہ ان کا قبلہ کی طرف کرتے، پھر ان کو نحر کرتے۔ اور ان کا گوشت آپ بھی کھاتے اور دوسروں کا بھی کھلاتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10171، 10286، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13373، 13714، 15206، 15728، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 145»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب اپنی ہدی کے کوہان میں زخم لگاتے شعار کے لیے تو کہتے: اللہ کے نام سے جو بڑا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10172، 10284، 10286، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13373، 13714، 15206، 15728، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 146»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ ہدی وہ جانور ہے جس کی تقلید اور اشعار ہو، اور کھڑا کیا جائے عرفات میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10174، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 146»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے اونٹوں کو جو ہدی کے ہوتے تھے، مصری کپڑے اور چارجامی اور جوڑے اوڑھاتے تھے (بعد قربانی کے)، ان کپڑوں کو بھیج دیتے تھے کعبہ شریف اوڑھانے کو۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10185، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16066، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 146»
امام مالک رحمہ اللہ نے پوچھا حضرت عبداللہ بن دینار سے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اونٹ کی جھول کو کیا کرتے تھے جب کعبہ شریف کا غلاف بن گیا تھا؟ انہوں نے کہا: صدقہ میں دے دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10186، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 146»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: قربانی کے لیے پانچ برس یا زیادہ کا اونٹ ہونا چاہیے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10154، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 147»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے اونٹوں کے جھول نہیں پھاڑتے تھے اور نہ جھول پہناتے تھے یہاں تک کہ منیٰ سے جاتے عرفہ کو۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10187، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 147»
حضرت عروہ بن زبیر اپنے بیٹوں سے کہتے تھے: اے میرے بیٹو! اللہ کے لیے تم میں سے کوئی ایسا اونٹ نہ دے جو اپنے دوست کو دیتے ہوئے شرماتے، اس لیے کہ اللہ جل جلالہُ سب کریموں سے کریم ہے اور زیادہ حقدار ہے اس امر کا کہ اس کے واسطے چیز چن کر دی جائے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8158، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 147»
|