كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 21. بَابُ جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الْعُمْرَةِ عمرہ کی متفرق حدیثوں کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عمرہ سے لے کر دوسرے عمرہ تک کفارہ ہے ان گناہوں کا جو ان دونوں کے بیچ میں ہوں، اور حج مبرور کا کوئی بدلہ نہیں ہے سوائے جنت کے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1773، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1349، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2513، 3072، 3073، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3695، 3696، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2630، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3588، 3589، 3595، والترمذي فى «جامعه» برقم: 933، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1836، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2888، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8815، 10491، 10492، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7471، 10079، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1032، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2545، 2547، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 65»
حضرت ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، کہتے تھے: ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا: میں نے تیاری کی تھی حج کی، پھر کوئی عارضہ مجھ کو ہوگیا تو حج ادا نہ کر سکی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان میں عمرہ کر لے کیوں کہ ایک عمرہ رمضان میں ایک حج کے برابر ہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1988، 1989، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2376، 3075، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1780، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4212، 4213، والترمذي فى «جامعه» برقم: 939، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1902، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8834، 12727، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18119، 18121، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 66»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جدائی کرو حج اور عمرہ میں، تاکہ حج بھی پورا ادا ہو اور عمرہ بھی پورا ادا ہو، اور وہ اس طرح کہ حج کے مہینوں میں عمرہ نہ کرے بلکہ اور دنوں میں کرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8907، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2728، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13197، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3691، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 67»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جب عمرہ کرتے تو کبھی اپنے اونٹ سے نہ اترتے، یہاں تک کہ لوٹ آتے مدینہ کو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 68»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عمرہ سنّت ہے، اور ہم نے کسی مسلمان کو نہیں دیکھا جو اس کے ترک کی اجازت دیتا ہو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 68»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک کسی کو درست نہیں ہے کہ ایک سال میں کئی بار عمرہ کرے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 68»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے عمرہ کے احرام میں جماع کیا اپنی عورت سے، تو اس پر ہدی لازم ہے، اور اس عمرہ کی قضا واجب ہے، اور جو عمرہ جماع سے فاسد ہوا ہے اس کو پورا کر کے فوراًَ قضا شروع کرے، اور عمرۂ قضا کا احرام وہیں سے باندھے جہاں سے اس عمرہ کا باندھا تھا جس کو فاسد کر دیا۔ البتہ جس صورت میں کہ اس عمرہ کا احرام میقات سے پہلے باندھا تھا تو اس کا احرام میقات سے باندھنا کافی ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 68»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص مکہ میں داخل ہو عمرہ کا احرام باندھ کر اور اس نے طواف کیا اور سعی کی صفا مروہ میں جنابت سے یا بے وضو، پھر جماع کیا اپنی عورت سے بھول کر، پھر یاد آیا تو وہ غسل یا وضو کر کے دوبارہ طواف اور سعی کرے، اور دوسرا عمرۂ قضا کرے، اور ہدی دے، اور اگر عورت بھی احرام باندھے تھی تو اس کا حکم بھی مثل مرد کے ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 68»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ تنعیم سے عمرہ کا احرام باندھنا افضل ہے، لیکن جس کا جی چاہے حرم سے باہر جا کر عمرہ کا احرام باندھ لے یہ کافی ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ اس میقات سے عمرہ کا احرام باندھے جہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کیا ہے، اور وہ دور ہے تنعیم سے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 68»
|