موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
12. بَابُ الْقِرَانِ فِي الْحَجِّ
حجِ قِران کا بیان
حدیث نمبر: 742
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، ان المقداد بن الاسود دخل على علي بن ابي طالب بالسقيا، وهو ينجع بكرات له دقيقا وخبطا، فقال: هذا عثمان بن عفان ينهى عن ان يقرن بين الحج والعمرة، فخرج علي بن ابي طالب وعلى يديه اثر الدقيق والخبط، فما انسى اثر الدقيق والخبط على ذراعيه، حتى دخل على عثمان بن عفان، فقال:" انت تنهى عن ان يقرن بين الحج والعمرة"، فقال عثمان: ذلك رايي فخرج علي مغضبا، وهو يقول: " لبيك اللهم لبيك بحجة وعمرة معا" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ دَخَلَ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ بِالسُّقْيَا، وَهُوَ يَنْجَعُ بَكَرَاتٍ لَهُ دَقِيقًا وَخَبَطًا، فَقَالَ: هَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يَنْهَى عَنْ أَنْ يُقْرَنَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَخَرَجَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَعَلَى يَدَيْهِ أَثَرُ الدَّقِيقِ وَالْخَبَطِ، فَمَا أَنْسَى أَثَرَ الدَّقِيقِ وَالْخَبَطِ عَلَى ذِرَاعَيْهِ، حَتَّى دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَقَالَ:" أَنْتَ تَنْهَى عَنْ أَنْ يُقْرَنَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ"، فَقَالَ عُثْمَانُ: ذَلِكَ رَأْيِي فَخَرَجَ عَلِيٌّ مُغْضَبًا، وَهُوَ يَقُولُ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَعًا"
حضرت محمد باقر سے روایت ہے کہ سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ آئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اور وہ پلا رہے تھے اپنے اونٹ کے بچوں کو گھلا ہوا آٹا اور چارہ پانی میں۔ تو کہا سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ نے: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ منع کرتے ہیں قران سے درمیان حج اور عمرہ کے۔ پس نکلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ہاتھوں میں آٹے کے نشان تھے، سو میں اب تک اس آٹے کے نشانوں کو جو ان کے ہاتھ پر تھے نہیں بھولا، اور گئے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس اور کہا: کیا تم منع کرتے ہو قران سے درمیان حج اور عمرہ کے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میری رائے یہی ہے۔ تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ غصے سے باہر نکلے، کہتے تھے: «لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَعًا» ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو کوئی قِران کرے تو اپنے بال نہ کترائے، اور جو چیزیں احرام میں منع ہیں ان کا استعمال نہ کرے، یہاں تک کہ ہدی کو نحر کرے، اگر اس کے ساتھ ہدی ہو اور یوم النحر کو منٰی میں احرام کھولے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1563، 1569، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1223، 1223، 1223، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1741، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2723، 2724، 2725، 2734، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3688، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1964، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8863، وأحمد فى «مسنده» برقم: 409، 438، 439، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 40»
حدیث نمبر: 742B
Save to word اعراب
قال مالك: الامر عندنا ان من قرن الحج والعمرة لم ياخذ من شعره شيئا، ولم يحلل من شيء حتى ينحر هديا، إن كان معه ويحل بمنى يوم النحر قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ مَنْ قَرَنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ شَعَرِهِ شَيْئًا، وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَتَّى يَنْحَرَ هَدْيًا، إِنْ كَانَ مَعَهُ وَيَحِلَّ بِمِنًى يَوْمَ النَّحْرِ

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 40»
حدیث نمبر: 743
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن محمد بن عبد الرحمن ، عن سليمان بن يسار ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع " خرج إلى الحج، فمن اصحابه من اهل بحج، ومنهم من جمع الحج والعمرة، ومنهم من اهل بعمرة فقط، فاما من اهل بحج او جمع الحج والعمرة فلم يحلل، واما من كان اهل بعمرة فحلوا" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ " خَرَجَ إِلَى الْحَجِّ، فَمِنْ أَصْحَابِهِ مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ، وَمِنْهُمْ مَنْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَقَطْ، فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يَحْلِلْ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَحَلُّوا"
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے حجۃ الوداع کے سال میں حج کرنے کو، تو اُن کے بعض اصحاب نے احرام باندھا حج کا، اور بعض نے حج اور عمرہ دونوں کا، اور بعض نے صرف عمرہ کا۔ سو جس شخص نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا، اس نے احرام نہ کھولا، اور جس نے عمرہ کا صرف احرام باندھا تھا اس نے عمرہ کر کے احرام کھول ڈالا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق، فأما حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 319، 1562، 1786، 4408، 4408 م، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1211، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2717، 2993، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24710، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3926، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2605، والحميدي فى «مسنده» برقم: 205، 207، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3682، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4652، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1788، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 41»
حدیث نمبر: 743B1
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، انه سمع بعض اهل العلم يقولون: من اهل بعمرة، ثم بدا له ان يهل بحج معها، فذلك له ما لم يطف بالبيت وبين الصفا، والمروة وقد صنع ذلك ابن عمر، حين قال: إن صددت عن البيت صنعنا كما صنعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم التفت إلى اصحابه، فقال: ما امرهما إلا واحد اشهدكم اني اوجبت الحج مع العمرة وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ مَعَهَا، فَذَلِكَ لَهُ مَا لَمْ يَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَقَدْ صَنَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ، حِينَ قَالَ: إِنْ صُدِدْتُ عَنْ الْبَيْتِ صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَةِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سنا بعض اہلِ علم سے، کہتے تھے: جس نے عمرہ کا احرام باندھا پھر اس کو یہ بھلا معلوم ہوا کہ حج کا بھی احرام عمرہ کے ساتھ باندھ لے، یہ جائز ہے جب تک اس نے طواف خانۂ کعبہ کا اور سعی صفا مروہ میں نہ کی ہو، اور سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایسا ہی کیا ہے، جب انہوں نے کہا کہ میں روکا جاؤں گا خانۂ کعبہ سے تو جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے ویسا ہی میں بھی کروں گا، پھر اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ حج اور عمرہ کا حال یکساں ہے، تو میں تم کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج کی نیت بھی کر لی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 42»
حدیث نمبر: 743B2
Save to word اعراب
قال مالك: وقد اهل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع بالعمرة، ثم قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان معه هدي فليهلل بالحج مع العمرة، ثم لا يحل حتى يحل منهما جميعا"قَالَ مَالِك: وَقَدْ أَهَلَّ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا"
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے حجۃ الوداع کے سال عمرہ کا احرام باندھا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ساتھ ہدی ہو وہ حج کا بھی احرام باندھ لے، پھر احرام نہ کھولے یہاں تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے فارغ ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح:42ق»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.