حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه بلغه:" ان عمر بن الخطاب ، خرج الغد من يوم النحر حين ارتفع النهار شيئا، فكبر فكبر الناس بتكبيره، ثم خرج الثانية من يومه ذلك بعد ارتفاع النهار، فكبر فكبر الناس بتكبيره، ثم خرج الثالثة حين زاغت الشمس، فكبر فكبر الناس بتكبيره حتى يتصل التكبير ويبلغ البيت، فيعلم ان عمر قد خرج يرمي" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ بَلَغَهُ:" أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، خَرَجَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ شَيْئًا، فَكَبَّرَ فَكَبَّرَ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِ، ثُمَّ خَرَجَ الثَّانِيَةَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ، فَكَبَّرَ فَكَبَّرَ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِ، ثُمَّ خَرَجَ الثَّالِثَةَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ، فَكَبَّرَ فَكَبَّرَ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِ حَتَّى يَتَّصِلَ التَّكْبِيرُ وَيَبْلُغَ الْبَيْتَ، فَيُعْلَمَ أَنَّ عُمَرَ قَدْ خَرَجَ يَرْمِي"
حضرت یحییٰ بن سعید کو پہنچا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ گیارھویں تاریخ کو نکلے جب کچھ دن چڑھا، تو تکبیر کہی اور لوگوں نے بھی ان کے ساتھ تکبیر کہی، پھر دوسرے دن نکلے جب کچھ دن نکلا اور تکبیر کہی اور لوگوں نے بھی ان کے ساتھ تکبیر کہی تاکہ ایک تکبیر دوسری تکبیر سے ملتے جلتے آواز بیت اللہ کو پہنچے اور لوگ جانیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رمی کرنے کو نکلے۔
. قال مالك: الامر عندنا، ان التكبير في ايام التشريق دبر الصلوات، واول ذلك تكبير الإمام والناس معه دبر صلاة الظهر من يوم النحر، وآخر ذلك تكبير الإمام والناس معه دبر صلاة الصبح من آخر ايام التشريق، ثم يقطع التكبير . قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا، أَنَّ التَّكْبِيرَ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ دُبُرَ الصَّلَوَاتِ، وَأَوَّلُ ذَلِكَ تَكْبِيرُ الْإِمَامِ وَالنَّاسُ مَعَهُ دُبُرَ صَلَاةِ الظُّهْرِ مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ، وَآخِرُ ذَلِكَ تَكْبِيرُ الْإِمَامِ وَالنَّاسُ مَعَهُ دُبُرَ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، ثُمَّ يَقْطَعُ التَّكْبِيرَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ ایامِ تشریق میں ہر نماز کے بعد تکبیر کہی جائے، اور شروع کی جائے تکبیر یوم النحر میں ظہر کی نماز کے بعد سے، اور ختم ہو تیرھویں تاریخ کی فجر پر، اور امام تکبیر کہے اور لوگ اس کے ساتھ تکبیر کہیں جب نماز سے فارغ ہوں، اور یہ تکبیر مرد اور عورت سب پر واجب ہے خواہ جماعت سے نماز پڑھیں یا اکیلے پڑھیں، منیٰ میں ہوں یا اور ملکوں میں، اور حجاج بعید کو چاہیے کہ منیٰ میں امام الحاج اور حجاج قریب امام کی پیروی کریں رمی جمار و تکبیرات میں، کیونکہ اس تقدیر پر جب وہ پڑھیں گے اور احرام تمام ہو جائے گا تو سب حجاج «حل» میں برابر رہیں گے۔ یعنی مناسک حج سے فارغ ہونے میں یہ سب برابر رہیں گے، مگر جو لوگ حاجی نہیں ہیں وہ لوگ حجاج کی پیروی نہ کریں مگر تکبیرات تشریق میں۔
. قال مالك: والتكبير في ايام التشريق على الرجال والنساء من كان في جماعة، او وحده. بمنى او بالآفاق كلها واجب، وإنما ياتم الناس في ذلك بإمام الحاج وبالناس بمنى، لانهم إذا رجعوا، وانقضى الإحرام، ائتموا بهم حتى يكونوا مثلهم في الحل، فاما من لم يكن حاجا، فإنه لا ياتم بهم إلا في تكبير ايام التشريق. قال مالك: الايام المعدودات ايام التشريق. قَالَ مَالِك: وَالتَّكْبِيرُ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ عَلَى الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ مَنْ كَانَ فِي جَمَاعَةٍ، أَوْ وَحْدَهُ. بِمِنًى أَوْ بِالْآفَاقِ كُلُّهَا وَاجِبٌ، وَإِنَّمَا يَأْتَمُّ النَّاسُ فِي ذَلِكَ بِإِمَامِ الْحَاجِّ وَبِالنَّاسِ بِمِنًى، لِأَنَّهُمْ إِذَا رَجَعُوا، وَانْقَضَى الْإِحْرَامُ، ائْتَمُّوا بِهِمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَهُمْ فِي الْحِلِّ، فَأَمَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ حَاجًّا، فَإِنَّهُ لَا يَأْتَمُّ بِهِمْ إِلَّا فِي تَكْبِيرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ. قَالَ مَالِك: الْأَيَّامُ الْمَعْدُودَاتُ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کلام اللہ میں ایامِ تشریق مراد ہیں۔