كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 71. بَابُ رَمْيِ الْجِمَارِ کنکریاں مارنے کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کی سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ٹھہرتے تھے جمرۂ اولیٰ اور وسطیٰ کے پاس بڑی دیر تک کہ تھک جاتا تھا کھڑا ہونے والا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13403، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 211»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جمرۂ اولیٰ اور وسطیٰ کے پاس ٹھہرے تھے بڑی دیر تک، تکبیر کہتے اور تسبیح اور تحمید پڑھتے اور دعا مانگتے اللہ جل جلالہُ سے، اور جمرۂ عقبہ کے پاس نہ ٹھہرتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1751، 1752، 1753، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2972، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3887، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1763، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم:، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4075، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1944، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3032، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9646، 9653، 9666، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6052، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 212»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کنکریاں مارتے وقت تکبیر کہتے ہر کنکری مارنے پر۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9769، 9770، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 213»
قال مالك: واكبر من ذلك قليلا اعجب إلي امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے سنا بعض اہلِ علم سے، کہتے تھے: کنکریاں اتنی اتنی ہونی چاہئیں کہ دو انگلیوں سے اس کو مار سکیں۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ میرے نزدیک ذرا اس سے بڑی ہونی چاہئے۔ تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 213»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جس کو آفتاب ڈوب جائے بارہویں تاریخ منیٰ میں، تو وہ نہ جائے جب تک تیرہویں تاریخ کی رمی نہ کر لے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9686، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12959، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 214»
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ لوگ جب رمی کرنے کو جاتے تو پیدل جاتے اور پیدل آتے، سب سے پہلے سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ رمی کے واسطے سوار ہوئے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9561، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 215»
امام مالک رحمہ اللہ نے پوچھا عبدالرحمٰن بن قاسم سے کہ قاسم بن محمد کہاں سے رمی کرتے تھے جمرۂ عقبہ کی؟ بولے: جہاں سے ممکن ہوتا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13592، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3053، والشافعي فى «الاُم» برقم: 245/7، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 216»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ لڑکے اور مریض کی طرف سے رمی کرنا درست ہے؟ جواب دیا: ہاں درست ہے، مگر مریض اپنے ڈیرے میں اس وقت تکبیر کہے وقت تاک کر، اور ایک قربانی کرے، پھر اگر وہ مریض ایامِ تشریق کے اندر اچھا ہو جائے تو اپنے آپ وہ رمی ادا کرے اور ہدی دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 216»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص بے وضو کنکریاں مارے یا صفا مروہ کے بیچ میں دوڑے تو اس پر اعادہ لازم نہیں، مگر جان بوجھ کر ایسا نہ کرے۔ تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 216»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: تینوں دنوں میں رمی بعد زوال کے کی جائے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9666، وانظر البخاري 1746، و أبو داود: 1972، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 217»
|