كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 38. بَابُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ فِي الطَّوَافِ دوگانہ طواف کا ادا کرنا بعد نماز صبح یا عصر کے
حضرت عبدالرحمٰن بن عبدالقاری نے طواف کیا خانۂ کعبہ کا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بعد نمازِ فجر کے، تو جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ طواف ادا کر چکے تو آفتاب نہ پایا، پس سوار ہوئے یہاں تک کہ بٹھایا اونٹ ذی طویٰ میں، وہاں دوگانہ طواف ادا کیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4498، 4499، 4500، 9327، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2974، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9008، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3863، 3864، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 117»
حضرت ابوزبیر مکی سے روایت ہے کہ دیکھا میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کو طواف کرتے تھے بعد نمازِ عصر کے، پھر جاتے تھے اپنے حجرے میں، پھر معلوم نہیں وہاں کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4496، 9327، 9423، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9005، 9007، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13411، 37598، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 118»
حضرت ابوزبیر مکی سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا خانۂ کعبہ کو خالی ہو جاتا طواف کرنے والوں سے، بعد نمازِ صبح اور بعد نمازِ عصر کے کوئی طواف نہ کرتا۔
امام ما لک نے فر مایا کہ جس نے طواف شروع کیا، پھر تکبیر ہوئی نمازِ صبح یا عصر کی تو وہ نماز پڑھے امام کے ساتھ، بعد نماز کے طواف پورا کرے، لیکن دوگانہ ادا نہ کرے یہاں تک کہ آفتاب نکل آئے یا ڈوب جائے، اور اگر بعد نمازِ مغرب کے پڑھے تو بھی کچھ قباحت نہیں ہے۔ تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 119»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کوئی شخص ایک طواف کرے بعد نماز فجر یا عصر کے اور دوگانہ کی تاخیر کرے یہاں تک کہ آفتاب نکل آئے، جیسا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کیا، یا آفتاب ڈوب جائے تو کچھ قباحت نہیں ہے، اب دوگانہ طواف آفتاب ڈوبتے ہی پڑھ لے یا بعد نمازِ مغرب کے پڑھے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 119»
|