كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 7. بَابُ مَا جَاءَ فِي الطِّيبِ فِي الْحَجِّ حج میں خوشبو لگانے کا بیان
اُم المؤمنين سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں خوشبو لگاتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے وقت قبل احرام باندھنے کے، اور احرام کھولنے کے وقت قبل طواف الزیارت کے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1539، 1754، 5922، 5928، 5930، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1189، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2581، 2582، 2583، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3766، 3768، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2685، 2686، 2687، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3650، 3651، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1745، والترمذي فى «جامعه» برقم: 917، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1842، 1843، 1844، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2926، 3042، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9044، 9045، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24739، والحميدي فى «مسنده» برقم: 212، 213، 214، 215، 216، 217، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 17»
عطا بن ابی رباح سے روایت ہے کہ ایک اعرابی آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حنین میں تھے، اور وہ اعرابی ایک کرتا پہنے ہوئے تھا جس میں زرد رنگ کا نشان تھا، تو کہا اس نے: یا رسول اللّٰہ! میں نے نیت کی ہے عمرہ کی، پس میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا کرتا اتار اور زردی دھو ڈال اپنے بدن سے، اور جو حج میں کرتا ہے وہی عمرہ میں کر۔“
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1536، 1789، 1847، 4329، 4985، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1180، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2670، 2671، 2672، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3778، 3779، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2669، 2710، 2711، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3634، 3675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1819، والترمذي فى «جامعه» برقم: 835، 836، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9189، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18128، 18247، 18248، 18250، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1420، والحميدي فى «مسنده» برقم: 808، 809، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 18»
حضرت اسلم سے جو مولیٰ ہیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے، روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خوشبو آئی اور وہ شجرہ میں تھے (چھے میل ہے مدینہ سے)، سو کہا کے یہ خوشبو کس شخص سے آتی ہے؟ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ بولے: مجھ سے اے امیر المومنین! سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، تمہیں قسم ہے اللہ کریم کے بقا کی۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بولے کہ اُم المومنین سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو لگا دی میرے اے امیر المومنین! سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم دھو ڈالو اس کو جا کر۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه وأحمد فى «مسنده» برقم: 27295، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9059، 9060، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2790، والبزار فى «مسنده» برقم: 182، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13674، 13684، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3564، 3565، 3566، 3567، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 19»
قال مالك: الشربة حفير تكون عند اصل النخلة حضرت صلت بن زبید سے روایت ہے کہ انہوں نے کئی اپنے عزیزوں سے سنا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خوشبو آئی اور وہ شجرہ میں تھے، اور آپ کے پہلو میں کثیر بن صلت تھے، تو کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: کس میں سے یہ خوشبو آتی ہے؟ کثیر نے کہا: مجھ میں سے۔ میں نے اپنے بال جمائے تھے کیونکہ میرا ارادہ سر منڈوانے کا نہ تھا بعد احرام کھولنے کے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: شربہ کے پاس جا اور سر کو مل کر دھو ڈال، تب ایسا کیا کثیر بن صلت نے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: شربہ اس گڑھےکو کہتے ہیں جو کھجور کے درخت کے پاس ہوتا ہے اور اس میں پانی بھرا رہتا ہے۔ تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق
شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایک راوی مجہول ہے، شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 20»
یحییٰ بن سعید اور عبداللہ بن ابی بکر اور ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ولید بن عبدالملک نے پوچھا سالم بن عبداللہ اور خارجہ بن زید سے کہ بعد کنکریاں مارنے کے اور سر منڈوانے کے، قبل طواف الافاضہ کے خوشبو لگانا کیسا ہے؟ تو منع کیا سالم نے اور جائز رکھا خارجہ بن زید بن ثابت نے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه النسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4160، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4046، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 21»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص ایسا تیل لگائے جس میں خوشبو نہ ہو قبل احرام کے، یا قبل طواف الافاضہ کے، بعد کنکریاں مارنے کے تو پھر قباحت نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 21»
امام مالک سے سوال ہوا کہ محرم اس کھانے کو کھائے جس میں زعفران پڑی ہو؟ بولے: اگر آگ سے پکا ہو تو درست ہے، ورنہ درست نہیں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 21»
|