كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 63. بَابُ الصَّلَاةِ فِي الْبَيْتِ وَقَصْرِ الصَّلَاةِ وَتَعْجِيلِ الْخُطْبَةِ بِعَرَفَةَ بیت اللہ کے اندر نماز پڑھنے کا اور عرفات میں نماز قصر کرنے کا اور خطبہ جلدی پڑنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے کعبہ شریف کے اندر اور اُن کے ساتھ سیدنا اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ اور سیدنا بلال بن رباح رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ تھے، تو دروازہ بند کر لیا۔ اور وہاں ٹھہرے رہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا جب نکلے کہ کیا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ تو کہا: انہوں نے ایک ستون کو بائیں طرف کیا اور دو ستون داہنی طرف اور تین ستون پیچھے اپنے، اور خانۂ کعبہ میں ان دنوں چھ ستون تھے، پھر نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 397، 468، 504، 505، 506، 1167، 1598، 1599، 2988، 4289، 4400، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1329، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2942، 3008، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2220، 3200، 3201، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5866، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 693، 750، 2907، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2023، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1908، 1909، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3063، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3851، 3852، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4550، 4985، 5148، والحميدي فى «مسنده» برقم: 149، 709، 710، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 193»
حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ لکھا عبدالملک بن مروان نے (جب وہ خلیفہ تھا) حجاج بن یوسف (ثقفی ظالم خونخوار کو جب وہ آیا تھا سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کو اور ان کو شہید کر کے حاکم بنا تھا مکہ کا) کہ نہ خلاف کرنا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کسی بات میں حج کے کاموں میں سے۔ کہا سالم نے: جب عرفہ کا روز ہوا تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما زوال ہوتے ہی آئے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا اور پکارا حجاج کے خیمہ کے پاس کہ کہاں ہے حجاج، تو نکلا حجاج ایک چادر کسم میں رنگی ہوئی اوڑھے ہوئے اور کہا: اے ابا عبدالرحمٰن! کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر سنّت کی پیروی چاہتا ہے تو چل۔ حجاج بولا: ابھی؟ انہوں نے کہا: ہاں ابھی، حجاج نے کہا: مجھے تھوڑی مہلت دو کہ میں نہا لوں، پھر نکلتا ہوں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سواری سے اُتر پڑے، پھر حجاج نکلا سو میرے اور میرے باپ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بیچ میں آ گیا، میں نے اس سے کہا: اگر تجھ کو سنّت کی پیروی منظور ہو تو آج کے روز خطبہ کو کم کر اور نماز جلدی پڑھ، وہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگا تاکہ اُن سے سنے، جب سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو کہا: سچ کہا سالم نے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1660، 1663، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2810، 2814، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3007، 3011، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3984، 3989، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9560، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 194»
|