كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 33. بَابُ مَا جَاءَ فِي بِنَاءِ الْكَعْبَةِ کعبہ کے بنانے کا حال
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تیری قوم نے جب بنایا کعبہ کو تو ابراہیم علیہ السلام نے جیسے بنایا تھا اس میں کمی کی۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابراہیم علیہ السلام نے جیسا بنایا تھا ویسا کیوں نہیں بنا دیتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تیری قوم کا کفر قریب نہ ہوتا تو میں بنا دیتا۔“ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اسی وجہ سے شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکنِ شامی اور عراقی کا جو حطیم کے متصل ہیں استلام نہ کیا، کیونکہ خانۂ کعبہ ابراہیم علیہ السلام کے بنا پر نہ تھا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 126، 1583، 1584، 1585، 1586، 3368، 4484، 7243، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1333، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3815، 3816، 3817، 3818، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1770، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2902، 2903، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3869، 3870، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1875، 2028، والترمذي فى «جامعه» برقم: 875، 876، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1910، 1911، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2955، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9335، 9406، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24935، 25338، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھے کچھ فرق نہیں معلوم ہوتا اس میں کے نماز پڑھوں کعبہ کے اندر یا حطیم میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4364، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9155، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8616، 8617، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 105»
ابن شہاب نے بعض علماء سے سنا، کہتے تھے: حطیم کے گرد دیوار اٹھائی اور طواف میں اس کو شریک کیا، اس واسطے کہ پورے خانۂ کعبہ کا طواف ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2966، والشافعي فى «الاُم» برقم: 176/2، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 106»
|