موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
32. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أُحْصِرَ بِغَيْرِ عَدُوٍّ
جو شخص سوائے دشمن کے اور کسی سبب سے رُک جائے اس کا بیان
قَالَ مَالِك فِيمَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مِنْ مَكَّةَ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ مَرِضَ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَحْضُرَ مَعَ النَّاسِ الْمَوْقِفَ، قَالَ مَالِك: إِذَا فَاتَهُ الْحَجُّ فَإِنِ اسْتَطَاعَ خَرَجَ إِلَى الْحِلِّ، فَدَخَلَ بِعُمْرَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ لِأَنَّ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ لَمْ يَكُنْ نَوَاهُ لِلْعُمْرَةِ، فَلِذَلِكَ يَعْمَلُ بِهَذَا وَعَلَيْهِ حَجُّ قَابِلٍ وَالْهَدْيُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص احرام باندھے حج کا مکہ سے، پھر طواف کرے خانۂ کعبہ کا اور سعی کرے صفا اور مروہ کے بیچ میں، بعد اس کے بیمار ہو جائے اور لوگوں کے ساتھ عرفات نہ جا سکے تو جب فوت ہو جائے حج اس کا، حرم کے باہر اگر ہو سکے نکل کر عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ آئے اور طواف و سعی کر کے احرام کھول ڈالے، کیونکہ پہلا طواف اور سعی عمرہ کا نہ تھا، پھر سال آئندہ حج کرے اور ہدی دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104ق1»