حدثني حدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه، ان عمر بن الخطاب، وعلي بن ابي طالب، وابا هريرة سئلوا عن رجل اصاب اهله وهو محرم بالحج، فقالوا: " ينفذان يمضيان لوجههما حتى يقضيا حجهما، ثم عليهما حج قابل والهدي"، قال: وقال علي بن ابي طالب:" وإذا اهلا بالحج من عام قابل تفرقا، حتى يقضيا حجهما" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، وَعَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ سُئِلُوا عَنْ رَجُلٍ أَصَابَ أَهْلَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ بِالْحَجِّ، فَقَالُوا: " يَنْفُذَانِ يَمْضِيَانِ لِوَجْهِهِمَا حَتَّى يَقْضِيَا حَجَّهُمَا، ثُمَّ عَلَيْهِمَا حَجُّ قَابِلٍ وَالْهَدْيُ"، قَالَ: وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ:" وَإِذَا أَهَلَّا بِالْحَجِّ مِنْ عَامٍ قَابِلٍ تَفَرَّقَا، حَتَّى يَقْضِيَا حَجَّهُمَا"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے جماع کیا اپنی بی بی سے احرام میں، وہ کیا کرے؟ ان سب نے جواب دیا کہ وہ دونوں خاوند اور جورو حج کے ارکان ادا کیے جائیں یہاں تک کہ حج پورا ہو جائے، پھر سال آئندہ ان پر حج اور ہدی لازم ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ پھر سال آئندہ جب حج کریں تو دونوں جدا جدا رہیں یہاں تک کہ حج پورا ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9779، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1554، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3112، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13249، 13264، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 151»
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه سمع سعيد بن المسيب ، يقول:" ما ترون في رجل وقع بامراته وهو محرم؟" فلم يقل له القوم شيئا، فقال سعيد:" إن رجلا وقع بامراته وهو محرم، فبعث إلى المدينة يسال عن ذلك، فقال بعض الناس: يفرق بينهما إلى عام قابل"، فقال سعيد بن المسيب: " لينفذا لوجههما فليتما حجهما الذي افسداه، فإذا فرغا رجعا. فإن ادركهما حج قابل فعليهما الحج والهدي، ويهلان من حيث اهلا بحجهما الذي افسداه، ويتفرقان حتى يقضيا حجهما" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، يَقُولُ:" مَا تَرَوْنَ فِي رَجُلٍ وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟" فَلَمْ يَقُلْ لَهُ الْقَوْمُ شَيْئًا، فَقَالَ سَعِيدٌ:" إِنَّ رَجُلًا وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَبَعَثَ إِلَى الْمَدِينَةِ يَسْأَلُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا إِلَى عَامٍ قَابِلٍ"، فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ: " لِيَنْفُذَا لِوَجْهِهِمَا فَلْيُتِمَّا حَجَّهُمَا الَّذِي أَفْسَدَاهُ، فَإِذَا فَرَغَا رَجَعَا. فَإِنْ أَدْرَكَهُمَا حَجٌّ قَابِلٌ فَعَلَيْهِمَا الْحَجُّ وَالْهَدْيُ، وَيُهِلَّانِ مِنْ حَيْثُ أَهَلَّا بِحَجِّهِمَا الَّذِي أَفْسَدَاهُ، وَيَتَفَرَّقَانِ حَتَّى يَقْضِيَا حَجَّهُمَا" .
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے، انہوں نے سنا حضرت سعید بن مسیّب سے، وہ کہتے تھے لوگوں سے: تم کیا کہتے ہو اس شخص کے بارے میں جس نے جماع کیا اپنی عورت سے احرام کی حالت میں؟ تو لوگوں نے کچھ جواب نہ دیا۔ تب سعید نے کہا کہ ایک شخص نے ایسا ہی کیا تھا تو اس نے مدینہ میں کسی کو بھیجا دریافت کرنے کے لیے۔ بعض لوگوں نے کہا: خاوند اور جورو میں ایک سال تک جدائی کی جائے۔ سعید نے کہا: دونوں حج کرتے چلے جائیں اور اس حج کو پورا کریں جو فاسد کردیا ہے، جب فارغ ہو کر لوٹیں تو دوسرے سال اگر زندہ رہیں تو پھر حج کریں اور ہدی دیں، اور دوسرے حج کا احرام وہیں سے باندھیں جہاں سے پہلے حج کا احرام باندھا تھا، اور مرد عورت جدا رہیں جب تک فراغت ہو حج سے۔
قال مالك، في رجل وقع بامراته في الحج ما بينه وبين ان يدفع من عرفة، ويرمي الجمرة: إنه يجب عليه الهدي وحج قابل، قال: فإن كانت إصابته اهله بعد رمي الجمرة، فإنما عليه ان يعتمر ويهدي، وليس عليه حج قابل. قَالَ مَالِك، فِي رَجُلٍ وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي الْحَجِّ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَنْ يَدْفَعَ مِنْ عَرَفَةَ، وَيَرْمِيَ الْجَمْرَةَ: إِنَّهُ يَجِبُ عَلَيْهِ الْهَدْيُ وَحَجُّ قَابِلٍ، قَالَ: فَإِنْ كَانَتْ إِصَابَتُهُ أَهْلَهُ بَعْدَ رَمْيِ الْجَمْرَةِ، فَإِنَّمَا عَلَيْهِ أَنْ يَعْتَمِرَ وَيُهْدِيَ، وَلَيْسَ عَلَيْهِ حَجُّ قَابِلٍ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے صحبت کی اپنی عورت سے عرفات سے لوٹنے کے بعد اور کنکریاں مارنے سے پہلے تو اس پر ہدی واجب ہوگی اور سال آئندہ پھرحج کر نا ہو گا۔ اگر بعد کنکریاں مارنے کے (قبل طواف الزیارۃ کے) جماع کیا تو اس پر ایک عمرہ اور ایک ہدی لازم ہو گی، اور سال آئندہ حج کرنا ضروری نہیں۔
قال مالك: والذي يفسد الحج او العمرة، حتى يجب عليه في ذلك الهدي في الحج او العمرة، التقاء الختانين، وإن لم يكن ماء دافق، قال: ويوجب ذلك ايضا الماء الدافق إذا كان من مباشرة، فاما رجل ذكر شيئا حتى خرج منه ماء دافق، فلا ارى عليه شيئا. قَالَ مَالِك: وَالَّذِي يُفْسِدُ الْحَجَّ أَوِ الْعُمْرَةَ، حَتَّى يَجِبَ عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ الْهَدْيُ فِي الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ، الْتِقَاءُ الْخِتَانَيْنِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَاءٌ دَافِقٌ، قَالَ: وَيُوجِبُ ذَلِكَ أَيْضًا الْمَاءُ الدَّافِقُ إِذَا كَانَ مِنْ مُبَاشَرَةٍ، فَأَمَّا رَجُلٌ ذَكَرَ شَيْئًا حَتَّى خَرَجَ مِنْهُ مَاءٌ دَافِقٌ، فَلَا أَرَى عَلَيْهِ شَيْئًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فر مایا کہ حج یا عمرہ اس صحبت سے فاسد ہوتا ہے جس میں دخول ہو جائے اگرچہ انزال نہ ہو۔ اور جو انزال ہو مباشرت سے بدون دخول کے، جب بھی حج فاسد ہو گا۔ لیکن اگر کسی شخص نے دل میں کچھ خیال کیا اور انزال ہو گیا تو اس پر کچھ واجب نہ ہو گا۔
قال مالك: ولو ان رجلا قبل امراته، ولم يكن من ذلك ماء دافق، لم يكن عليه في القبلة إلا الهدي۔ قَالَ مَالِك: وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا قَبَّلَ امْرَأَتَهُ، وَلَمْ يَكُنْ مِنْ ذَلِكَ مَاءٌ دَافِقٌ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ فِي الْقُبْلَةِ إِلَّا الْهَدْيُ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فر مایا کہ اگر کسی شخص نے بوسہ لیا اپنی عورت کا اور انزال نہ ہوا تو اس پر ہدی لازم ہو گی۔ ایک بکری بھی کافی ہو جائے گی۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس عورت سے اس کے خاوند نے جماع کیا کئی مرتبہ اس کی رضامندی سے، اور عورت احرام باندھے تھی حج کا، تو عورت پر قضا اس حج کی سال آئندہ میں اور ہدی واجب ہوگی، اور جو عورت عمرہ کا احرام باندھے تھی تو اس پر قضا اس عمرہ کی اور ہدی واجب ہوگی۔