كِتَابُ الْحَجِّ کتاب: حج کے بیان میں 76. بَابُ فِدْيَةِ مَا أُصِيبَ مِنَ الطَّيْرِ وَالْوَحْشِ جو شکار مارے پرند چرند کا، اس کی جزاء کا بیان
حضرت ابوزبیر مکی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکم کیا: بجو کے مارنے میں ایک مینڈھے کا، اور ہرن میں ایک بکری کا، اور خرگوش میں بکری کے بچے کا جو سال بھر کا ہو، اور جنگلی چوہے میں بکری کے چار ماہ کے بچے کا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9987، 9988، 9989، 9990، 9992، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3152، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2546، 2549، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 203، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8214، 8216، 8224، 8231، 8232، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14154، 14628، 15861، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3472، والشافعي فى «الاُم» برقم: 192/2، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 230»
محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس اور کہا کہ میں نے اپنے ساتھی کے ساتھ گھوڑے ڈالے، ایک تنگ گھاٹی میں، تو مارا ہم نے ہرن کو اور ہم دونوں احرام باندھے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو جو اِن کے پہلو میں بیٹھا تھا بلایا اور کہا: آؤ ہم تم مل کر حکم کر دیں، تو دونوں نے مل کر ایک بکری کا حکم کیا۔ وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا اور کہنے لگا: یہ امیر المؤمنین ہیں، ایک ہرن کا فیصلہ اکیلے نہ کر سکے جب تک ایک اور شخص کو اپنے ساتھ نہ بلایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات سن لی، تو اس کو پکارا اور کہا: تو نے سورۂ مائدہ پڑھی ہے؟ وہ بولا: نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بولے: تو اس شخص کو پہچانتا ہے جس نے میرے ساتھ مل کر فیصلہ کیا؟ اس نے کہا: نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تو یہ کہتا کہ میں نے سورۂ مائدہ پڑھی ہے تو اس وقت میں تجھے مارتا، پھر کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: ”تجویز کردیں جزاء کو دو عادل تم میں سے، وہ ہدی ہو جو پہنچے مکہ میں۔“ اور یہ شخص سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم:8239، 8240، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9966، 10109، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3143، والشافعي فى «الاُم» برقم: 207/2، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 231»
ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ ان کے باپ حضرت عروہ کہتے تھے کہ نیل گائے میں ایک گائے لازم ہے، اور ہرن میں ایک بکری لازم ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9871، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8212، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14638، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 232»
سعید بن مسیّب سے روایت ہے، وہ کہتے تھے: مکہ کے کبوتر میں جب قتل کیا جائے تو ایک بکری لازم ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص مکہ کا رہنے والا احرام باندھے حج یا عمرہ کا، اور اس کے گھر میں ایک گھونسلا ہو کبوتر کے بچوں کا، وہ گھونسلے کا منہ بند کر دے اور بچے مر جائیں، تو ہر بچہ کے بدلے ایک ایک بکری دینا ہو گی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں ہمیشہ سنتا آیا ہوں کہ شتر مرغ کو جب محرم مار ڈالے تو ایک اونٹ واجب ہو گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: شتر مرغ کے انڈے میں اونٹ کا دسواں حصہ لازم ہے، جیسے آزاد عورت کے پیٹ کے بچے کو کوئی مار ڈالے تو ایک لونڈی یا غلام دینا ہو گا، جس کی قیمت پچاس دینار ہو، اور پچاس دینار کل دیت کا دسواں حصہ ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: نسر اور عقاب اور رخم یہ سب صید ہیں، اگر ان کو مارے گا تو جزاء دینی ہوگی
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس جانور کا جو بدلہ ہے وہ ہی رہے گا اگرچہ وہ جانور چھوٹا یا بڑا ہو، جیسے دیت صغیر اور کبیر کی برابر ہے۔ یعنی چھوٹے ہرن کا بدلہ بھی ایک بکری ہے اور برے ہرن کا عوض بھی ایک بکری ہے، جیسے کوئی بڑے آدمی کو مارے تو بھی وہی دیت ہے اور لڑکے کو مارے تب بھی وہی دیت ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
|