سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
47. باب مِيرَاثِ الصَّبِيِّ:
نومولود بچے کی وراثت کا بیان
حدیث نمبر: 3161
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "لَيْسَ مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يَسْتَهِلُّ، وَاسْتِهْلَالُهُ بِعَصْرِ الشَّيْطَانُ بَطْنَهُ، فَيَصِيحُ، إِلَّا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہر نومولود بچہ چیختا ہے، اور اس کا چیخنا شیطان کے اس کا پیٹ دبانے کی وجہ سے ہوتا ہے اور وہ چیخنے لگتا ہے سوائے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة، [مكتبه الشامله نمبر: 3170]»
اس اثر کی یہ سند ضعیف ہے، لیکن اس کا شاہد صحیحین میں متفق علیہ موجود ہے۔ دیکھئے: [بخازي 3286، مسلم 2366، رواهما مرفوعًا عن النبى صلى الله عليه وسلم]۔ نیز دیکھئے: [مسند أبى يعلی 5971]، [ابن حبان 6234]، [ابن أبى شيبه 11539]
وضاحت: (تشریح احادیث 3152 سے 3161)
اس حدیث سے ولادت کے وقت ہر بچے کے رونے کا پتہ چلا، اور یہ کہ بچہ شیطان کے کچوکے لگانے کی وجہ سے روتا ہے، اور پیدائش کے وقت سے ہی شیطان ابنِ آدم کو زک پہنچانا شروع کر دیتا ہے سوائے عیسیٰ علیہ السلام کے، کیوں کہ مریم علیہ السلام ان کی والدہ نے دعا کی تھی: «﴿وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ﴾ [آل عمران: 36] » لہٰذا شیطان کی رسائی ان تک نہ ہو سکی اور ماں بیٹے اس کے شر سے محفوظ رہے۔
[كما فى البخاري 3431] ۔
یہ حقیقت قرآن پاک اور احادیثِ نبویہ سے ثابت ہے اس لئے آمنا و صدقنا شک کی اس میں گنجائش نہیں۔
یہاں اس حدیث کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پیدائش کے وقت ہر بچہ روتا ہے اور یہ اس کے زندہ ہونے کی علامت ہے، آواز نہ نکالے تو بیمار یا مردہ ہوتا ہے، اور ہر وہ بچہ جو آواز نکالے وارث ہو گا، اور اگر رونے کے بعد مر جائے تو اس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة