(حديث مرفوع) حدثنا يعلى، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن حبان نسبه إلى جده، عن عمه واسع بن حبان، قال: توفي ابن الدحداحة، وكان اتيا، وهو الذي لا يعرف له اصل، فكان في بني العجلان، ولم يترك عقبا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعاصم بن عدي: "هل تعلمون له فيكم نسبا؟ قال: ما نعرفه يا رسول الله، فدعا ابن اخته، فاعطاه ميراثه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ نَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ، عَنْ عَمِّهْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، قَالَ: تُوُفِّيَ ابْنُ الدَّحْدَاحَةِ، وَكَانَ أَتِيًّا، وَهُوَ الَّذِي لَا يُعْرَفُ لَهُ أَصْلٌ، فَكَانَ فِي بَنِي الْعَجْلَانِ، وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ: "هَلْ تَعْلَمُونَ لَهُ فِيكُمْ نَسَبًا؟ قَالَ: مَا نَعْرِفُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَدَعَا ابْنَ أُخْتِهِ، فَأَعْطَاهُ مِيرَاثَهُ.
واسع بن حبان سے مروی ہے کہ ابن الدحداحہ کی وفات ہو گئی اور وہ آتی تھے، یعنی ان کے عزیز و رشتے داروں کا پتہ نہ تھا، وہ بنی عجلان میں سے تھے اور پیچھے کوئی وارث نہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے کہا: ”تم کو اپنے قبیلے میں ان کے نسب کا علم ہے؟“ انہوں نے جواب دیا: یا رسول اللہ! ہم ان کو نہیں جانتے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھانجے کو بلایا اور ان کی کل میراث اسے دے دی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 3102]» اس حدیث کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور عن سے روایت کیا ہے۔ ابن الدحداح کا نام ثابت ہے، اور ابن الدحداحہ بھی انہیں کہا جاتا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11179]، [عبدالرزاق 19120]، [ابن منصور 164]، [شرح معاني الآثار 396/4]، [البيهقي 215/6]۔ یہ روایت باب 27 میں (3009) پر بھی گذر چکی ہے اور سند میں اضطراب ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس