(حديث موقوف) حدثنا يزيد بن هارون، انبانا الاشعث، عن الحسن، قال: إن الجد قد مضت سنته، وإن ابا بكر"جعل الجد ابا"، ولكن الناس تحيروا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: إِنَّ الْجَدَّ قَدْ مَضَتْ سُنَّتُهُ، وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ"جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا"، وَلَكِنَّ النَّاسَ تَحَيَّرُوا.
حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: دادا کے بارے میں سنت گذر چکی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دادا کو باپ کا درجہ دیا، لیکن (آج) لوگوں نے اور رائے اختیار کی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2937 سے 2946) ان تمام آثار اور صحابہ و تابعین رحمہم اللہ کی شہادت سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ جب میت کا باپ زندہ نہ ہو تو باپ کا حصہ دادا کی طرف لوٹ جاۓ گا، یعنی باپ کی جگہ دادا وارث ہوگا۔ آگے اور تفصیل آ رہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2955]» اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 54]، اس میں ہے کہ اگر زمامِ حکومت میرے ہاتھ میں ہوتی تو میں دادا کو باپ کا درجہ دیتا۔ اور اس کی سند صحیح ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار