Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
57. بَابُ جَوَازِ تَقْدِيمِ الذَّبْحِ عَلَي الرَّمْيِ ، وَالْحَلْقِ عَلَي الذَّبْح وَعَلَي الرِّمْيِ ، وَتَقْدِيمِ الطَّوَافِ عَلَيْهَا كُلِّهَا
باب: کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کرنے کا جواز، اور قربانی کرنے اور شیطان کو کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈا لینے کا جواز، اور طواف کو ان سب سے پہلے کرنے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3163
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ وَاقِفٌ عَنْدَ الْجَمْرَةِ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، فقَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ "، وَأَتَاهُ آخَرُ، فقَالَ: إِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ "، وَأَتَاهُ آخَرُ، فقَالَ: إِنِّي أَفَضْتُ إِلَى الْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ "، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهُ سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا قَالَ: " افْعَلُوا وَلَا حَرَجَ ".
محمد بن ابی حفصہ نے ہمیں زہری سے خبر دی انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جب آپ کے پاس قر بانی کے دن ایک آدمی آیا آپ جمرہ عقبہ کے پاس رکے ہو ئے تھے۔اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول!! میں نے رمی کر نے سے پہلے سر منڈوالیا ہے آپ نے فرمایا: " (اب رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔ایک اور آدمی آیا۔ وہ کہنے لگا: میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی ہے؟ آپ نے فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں پھر آپ کے پاس ایک اور آدمی آیا اور کہا میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کر لیا؟ ہے؟فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔کہا: میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ اس دن آپ سے کسی بھی چیز (کی تقدیمو تا خیر) کے بارے میں سوال کیا گیا ہو مگر آپ نے یہی فرمایا: "کر لو کوئی حرج نہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، جبکہ آپ جب عقبہ کے پاس کھڑے تھے، قربانی کے دن، آپ کے پاس ایک آدمی آیا، اور کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈوا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنکریاں مارو، کوئی حرج نہیں ہے۔ دوسرا آ کر کہنے لگا، میں نے رمی سے پہلے ذبح کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک اور آدمی آ کر کہنے لگا، میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں، میں نے نہیں دیکھا، کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب اس کے سوا کوئی اور جواب دیا ہو، کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔