57. باب: کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کرنے کا جواز، اور قربانی کرنے اور شیطان کو کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈا لینے کا جواز، اور طواف کو ان سب سے پہلے کرنے کا جواز۔
Chapter: It is permissible to offer the sacrifice before stoning the Jamrah, or to shave before offering the sacrifice or stoning the Jamrah, or to perform Tawaf before any of them
وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى ، عن ابن جريج ، قال: سمعت ابن شهاب ، يقول: حدثني عيسى بن طلحة ، حدثني عبد الله بن عمرو بن العاص : ان النبي صلى الله عليه وسلم بينا هو يخطب يوم النحر، فقام إليه رجل فقال: ما كنت احسب يا رسول الله، ان كذا وكذا قبل كذا وكذا، ثم جاء آخر، فقال: يا رسول الله، كنت احسب ان كذا قبل كذا وكذا لهؤلاء الثلاث، قال: " افعل ولا حرج "،وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَحْسِبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَّ كَذَا وَكَذَا قَبْلَ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا قَبْلَ كَذَا وَكَذَا لِهَؤُلَاءِ الثَّلَاثِ، قَالَ: " افْعَلْ وَلَا حَرَجَ "،
عیسیٰ نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی کہا میں نے ابن شہاب سے سنا کہہ رہے تھے عیسیٰ بن طلحہ نے مجھے حدیث بیان کی، کہا مجھے حضرت عبد اللہ بن عمرو بن راص رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اس دورا ن میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قر بانی کے دن خطبہ دے رہے تھے کوئی آدمی آپ کی طرف (رخ کر کے) کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول!!میں نہیں سمجھتا تھا کہ فلا ں کا فلاں سے پہلے ہے پھر کوئی اور آدمی آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول!!میرا خیال تھا کہ فلا ں کا م فلا ں فلاں سے پہلے ہو گا (انھوں نے) ان تین کا موں (سر منڈوانے رمی اور قر بانی کے بارے میں پو چھا تو) آپ نے یہی فرمایا: " (اب) کر لو کوئی حرج نہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے دن (دس ذوالحجہ) کو خطبہ دے رہے تھے کہ اسی اثنا میں ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نہیں سمجھتا تھا کہ فلاں فلاں کام فلاں فلاں کام سے پہلے ہے، پھر دوسرا آ کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا خیال تھا کہ دونوں کام فلاں فلاں سے پہلے ہیں، ان تین کاموں کے بارے میں کہا، (یعنی رمی، نحر، حلق) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، ”کر لو، کوئی حرج نہیں ہے۔“