امام مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ بن عبید اللہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کے لیے ٹھہرے رہے وہ آپ سے مسائل پوچھ رہے تھے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول!!میں سمجھ نہ سکا (کہ پہلے کیا ہے) اور میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈوالیا ہے؟ آپ نے فرمایا ؛ (اب) قربانی کر لو کوئی حرج نہیں۔پھر ایک اور آدمی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول!! مجھے پتہ نہ چلا اور میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی؟ آپ نے فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے متعلق جس میں تقدیم یا تا خیر کی گئی نہیں پو چھا گیا مگر آپ نے (یہی) فرمایا: " (اب) کر لو کوئی حرج نہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں منیٰ میں لوگوں کے لیے ٹھہرے تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کر سکیں، ایک آدمی نے آ کر پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے لا علمی میں قربانی کرنے سے پہلے سر مونڈ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”قربانی کر، کوئی حرج نہیں ہے۔“ پھر دوسرے نے آ کر پوچھا، اے اللہ کے رسول مجھے پتہ نہیں تھا، میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کر لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنکریاں مار، کوئی حرج نہیں ہے۔“ راوی کا بیان ہے، جس چیز کے بھی مقدم یا مؤخر (آگے پیچھے) کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔“