حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، قال: اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن حفصة رضي الله عنهم، قالت: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: ما شان الناس حلوا ولم تحل من عمرتك؟، قال: " إني قلدت هديي، ولبدت راسي، فلا احل حتى احل من الحج "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِكَ؟، قَالَ: " إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي، وَلَبَّدْتُ رَأْسِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ "،
عبید اللہ نے کہا: مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: لوگوں کا کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے احرا م کھول دیا ہے اور آپ نے (مناسک) ادا ہو جا نے کے باوجود) ابھی تک عمرے کا احرا م نہیں کھولا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے اپنی قربانی کے اونٹوں کو ہار پہنائے اور اپنے سر (کے بالوں) کو گوند (جیلی) سے چپکا یا میں جب تک حج سے فارغ نہ ہو جاؤں۔احرام سے فارغ نہیں ہو سکتا۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، کیا وجہ ہے کہ لوگ احرام کھول چکے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمرہ کا احرام نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنی ہدی کے گلے میں ہار ڈالا ہے، اور اپنے سر کے بال چپکا لیے ہیں، اس لیے میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا، جب تک حج سے فارغ نہ ہو جاؤں۔“