جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 2138. (397) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ بَعْضَ الْحِجْرِ مِنَ الْبَيْتِ، لَا جَمِيعَهُ اس بات کا بیان کہ حطیم کا کچھ حصّہ بیت اللہ شریف کا جزو ہے، سارا حطیم بیت اللہ شریف کا حصّہ نہیں ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، وہ فرماتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”اے عائشہ، اگر تمھاری قوم نئی نئی جاہلیت سے نکل کر مسلمان نہ ہوئی ہوتی تو میں بیت الشریف کو گرا کر حطیم کا وہ حصّہ اس میں شامل کردیتا جو انھوں نے باہر نکال دیا تھا کیونکہ اُن کا خرچ کم پڑ گیا تھا اس لئے وہ اسے تعمیر نہ کر سکے تھے۔ میں بیت اللہ شریف کے دو دروازے بناتا۔ ایک مشرق کی جانب اور ایک مغرب کی جانب اور اسے زمین کے برابر تعمیر کرتا۔ اور میں اسے حضرت ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں پر بناتا، راوی کہتا ہے کہ آپ کے اس فرمان کی وجہ سے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے (اپنے عہد حکومت میں) بیت الله شریف کو گرا کر اسے ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں پر تعمیر کردیا۔ جناب یزید بن رومان کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیت اللہ شریف کو گرا کر تعمیر کیا تو میں ان کے ساتھ موجود تھا اُنھوں نے بیت اللہ شریف کی بنیادیں نکالیں تو وہ بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح تھیں۔ جناب جریر کہتے ہیں کہ میں نے یزید بن رومان سے کہا جبکہ میں اس وقت ان کے ساتھ طواف کر رہا تھا، مجھے حطیم کا وہ حصّہ دکھاؤ جو قریش نے بیت اللہ کی تعمیر سے نکال دیا تھا؟ اُنھوں نے کہا کہ میں ابھی تمہیں وہ حصّہ دکھاتا ہوں۔ جب وہ اس حصّے کے قریب پہنچے تو فرمایا کہ یہ ہے وہ جگہ۔ جناب جریر کہتے ہیں کہ میں نے اسے ناپا تو وہ تقریبا چھ ہاتھ جگہ تھی۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی جناب یزید کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیت اللہ شریف کو گرایا تو میں بھی وہاں موجود تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یزید بن ہارون کی روایت اس بات کی دلیل ہے کہ یزید بن رومان نے یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن زبیر اور عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما دونوں سے سنی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابوطفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جاہلیت میں بیت اللہ شريف خالص پتھروں کے ساتھ تعمیر کیا ہوا تھا اس میں گارا وغیرہ نہیں لگایا گیا تھا۔ اور اس کی اونچائی صرف اتنی تھی کہ بکری کا بچّہ پھلانگ سکتا تھا۔ پھر انھوں نے کعبہ شریف کی تعمیر کے بارے میں مکمّل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ جب حصین بن نمیر کا لشکر حملہ آور ہوا اور اُس نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں بیت اللہ شریف کو جلا دیا تو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیشک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”اگر تمھاری قوم نئی نئی کفر سے نہ نکلی ہوتی تو میں کعبہ شریف کو گرا دیتا (نئی تعمیر میں حطیم کو شامل کر دیتا) کیونکہ قریش کے پاس خرچ اور لکڑی کم ہوگئی تھی تو انھوں نے حطیم کا سات ہاتھ حصّہ تعمیر سے نکال دیا تھا۔ جناب ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، پھر طویل قصّہ بیان کیا۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
جناب عبداللہ بن عبيد بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ عبد الملک بن مروان کے عہد حکومت میں حارث بن عبد اللہ کے پاس ایک قاصد کی حیثیت سے حاضر ہوئے تو عبد الملک نے کہا کہ میرا خیال نہیں کہ حضرت ابوخبیب عبداللہ بن زبیر نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ حدیث سنی ہوگی جس کا وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انھوں نے سنی ہے، حارث کہتے ہیں کہ کیوں نہیں وہ حدیث تو میں نے بھی اماں جی سے سنی ہے۔ اس نے پوچھا، تم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ اماں جی فرماتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”بیشک تیری قوم نے بیت اللہ کی بنیادوں کو چھوٹا کر دیا تھا (کیونکہ ان کے پاس خرچ کرنے کے لئے حلال مال ختم ہوگیا تھا) اور اگر یہ لوگ نئے نئے شرک سے نکل کر مسلمان نہ ہوئے ہوتے تو بیشک میں ان کا چھوڑا ہوا حصّہ دوبارہ تعمیر کرا دیتا لہٰذا اگر میرے بعد تیری قوم اس حصّے کو بیت اللہ شریف کی بنیادوں میں شامل کرنے کا ارادہ کرے تو آؤ میں تمھیں وہ جگہ دکھا دوں جو انھوں نے بیت اللہ سے نکال دی تھی۔ تو آپ نے اماں جی کو تقریبا سات ہاتھ جگہ دکھائی۔ یہ روایت عبد الله بن عبید کی ہے۔ انھوں نے مکمّل قصّہ بیان کیا تھا۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.