صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2138. ‏(‏397‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ بَعْضَ الْحِجْرِ مِنَ الْبَيْتِ، لَا جَمِيعَهُ
اس بات کا بیان کہ حطیم کا کچھ حصّہ بیت اللہ شریف کا جزو ہے، سارا حطیم بیت اللہ شریف کا حصّہ نہیں ہے
حدیث نمبر: Q3020
Save to word اعراب
والدليل ‏[‏على‏]‏ ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اراد بقوله‏:‏ واخرجوا الحجر من البيت، بعضه لا جميعه، وهذا من الجنس الذي اعلمت في غير موضع من كتبنا ان الاسم باسم المعرفة بالالف واللام قد يقع على بعض الشيء‏.‏وَالدَّلِيلُ ‏[‏عَلَى‏]‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ وَأَخْرَجُوا الْحِجْرَ مِنَ الْبَيْتِ، بَعْضَهُ لَا جَمِيعَهُ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا أَنَّ الِاسْمَ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ بِالْأَلِفِ وَاللَّامِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ الشَّيْءِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 3020
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت يزيد بن رومان يحدث، عن عبد الله بن الزبير ، قال: قالت لي عائشة : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عائشة، لولا ان قومك حديث عهد بجاهلية لهدمت البيت حتى ادخل فيه ما اخرجوا منه في الحجر، فإنهم عجزوا عن نفقته، وجعلت له بابين بابا شرقيا، وبابا غربيا، والصقته بالارض، ووضعته على اساس إبراهيم" ، قال: فكان ذاك الذي دعا ابن الزبير إلى هدمه، وبنائه، قال: فشهدته حين هدمه وبناه، فاستخرج اساس البيت كاسنمة البخت متلائكة، قال ابي: فقلت ليزيد بن رومان، وانا يومئذ اطوف معه: ارني ما اخرجوا من الحجر منه، قال: اريكه الآن، فلما انتهى إليه، قال: هذا الموضع، قال ابي: فحرزته نحوا من ستة اذرع، وهكذا روى موسى بن إسماعيل، حدثنا جرير ، حدثنا يزيد بن رومان ، عن عبد الله بن الزبير .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ رُومَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشَةُ، لَوْلا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ لَهَدَمْتُ الْبَيْتَ حَتَّى أُدْخِلَ فِيهِ مَا أَخْرَجُوا مِنْهُ فِي الْحِجْرِ، فَإِنَّهُمْ عَجَزُوا عَنْ نَفَقَتِهِ، وَجَعَلْتُ لَهُ بَابَيْنِ بَابًا شَرْقِيًّا، وَبَابًا غَرْبِيًّا، وَأَلْصَقْتُهُ بِالأَرْضِ، وَوَضَعْتُهُ عَلَى أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ" ، قَالَ: فَكَانَ ذَاكَ الَّذِي دَعَا ابْنُ الزُّبَيْرِ إِلَى هَدْمِهِ، وَبِنَائِهِ، قَالَ: فَشَهِدْتُهُ حِينَ هَدْمَهُ وَبَنَاهُ، فَاسْتَخْرَجَ أَسَاسَ الْبَيْتِ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ مَتَلائِكَةً، قَالَ أَبِي: فَقُلْتُ لَيَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ أَطُوفُ مَعَهُ: أَرِنِي مَا أَخْرَجُوا مِنَ الْحِجْرِ مِنْهُ، قَالَ: أُرِيكَهُ الآنَ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَيْهِ، قَالَ: هَذَا الْمَوْضِعُ، قَالَ أَبِي: فَحَرَزْتُهُ نَحْوًا مِنْ سِتَّةِ أَذْرُعٍ، وَهَكَذَا رَوَى مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ .
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، وہ فرماتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: اے عائشہ، اگر تمھاری قوم نئی نئی جاہلیت سے نکل کر مسلمان نہ ہوئی ہوتی تو میں بیت الشریف کو گرا کر حطیم کا وہ حصّہ اس میں شامل کردیتا جو انھوں نے باہر نکال دیا تھا کیونکہ اُن کا خرچ کم پڑ گیا تھا اس لئے وہ اسے تعمیر نہ کر سکے تھے۔ میں بیت اللہ شریف کے دو دروازے بناتا۔ ایک مشرق کی جانب اور ایک مغرب کی جانب اور اسے زمین کے برابر تعمیر کرتا۔ اور میں اسے حضرت ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں پر بناتا، راوی کہتا ہے کہ آپ کے اس فرمان کی وجہ سے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے (اپنے عہد حکومت میں) بیت الله شریف کو گرا کر اسے ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں پر تعمیر کردیا۔ جناب یزید بن رومان کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیت اللہ شریف کو گرا کر تعمیر کیا تو میں ان کے ساتھ موجود تھا اُنھوں نے بیت اللہ شریف کی بنیادیں نکالیں تو وہ بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح تھیں۔ جناب جریر کہتے ہیں کہ میں نے یزید بن رومان سے کہا جبکہ میں اس وقت ان کے ساتھ طواف کر رہا تھا، مجھے حطیم کا وہ حصّہ دکھاؤ جو قریش نے بیت اللہ کی تعمیر سے نکال دیا تھا؟ اُنھوں نے کہا کہ میں ابھی تمہیں وہ حصّہ دکھاتا ہوں۔ جب وہ اس حصّے کے قریب پہنچے تو فرمایا کہ یہ ہے وہ جگہ۔ جناب جریر کہتے ہیں کہ میں نے اسے ناپا تو وہ تقریبا چھ ہاتھ جگہ تھی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3021
Save to word اعراب
حدثناه محمد بن يحيى ، حدثنا موسى بن إسماعيل ، ورواه يزيد بن هارون ، حدثنا جرير بن حازم ، حدثنا يزيد بن رومان ، عن عروة ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها، فذكر الحديث، فقال: قال يزيد: قد شهدت ابن الزبير حين هدمه، حدثناه الزعفراني ، حدثنا يزيد، قال ابو بكر: فرواية يزيد بن هارون دالة على ان يزيد بن رومان قد سمع الخبر منهما جميعا.حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، وَرَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: قَالَ يَزِيدُ: قَدْ شَهِدْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حِينَ هَدْمَهُ، حَدَّثَنَاهُ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَرِوَايَةُ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ دَالَّةٌ عَلَى أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رُومَانَ قَدْ سَمِعَ الْخَبَرَ مِنْهُمَا جَمِيعًا.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی جناب یزید کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیت اللہ شریف کو گرایا تو میں بھی وہاں موجود تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یزید بن ہارون کی روایت اس بات کی دلیل ہے کہ یزید بن رومان نے یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن زبیر اور عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما دونوں سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3022
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرازق ، عن معمر ، عن ابن خثيم ، عن ابي الطفيل ، قال: كانت الكعبة في الجاهلية مبنية بالرضم ليس فيه مدر، وكانت قدر ما يقتحمها العناق، فذكر الحديث بطوله في قصة بناء الكعبة، وقال: فلما كان جيش الحصين بن نمير، فذكر حريقها في زمن ابن الزبير، فقال ابن الزبير: إن عائشة اخبرتني: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لولا حداثة قومك بالكفر لهدمت الكعبة، فإنهم تركوا منها سبعة اذرع في الحجر ضاقت بهم النفقة والخشب" ، وقال ابن خثيم: واخبرني ابن ابي مليكة ، عن عائشة ، انها سمعت ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ذكر قصة طويلةحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّازِقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: كَانَتِ الْكَعْبَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَبْنِيَّةً بِالرَّضْمِ لَيْسَ فِيهِ مَدَرٌ، وَكَانَتْ قَدْرُ مَا يَقْتَحِمُهَا الْعَنَاقُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ فِي قِصَّةِ بِنَاءِ الْكَعْبَةِ، وَقَالَ: فَلَمَّا كَانَ جَيْشُ الْحُصَيْنِ بْنِ نُمَيْرٍ، فَذَكَرَ حَرِيقَهَا فِي زَمَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: إِنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْنِي: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْلا حَدَاثَةُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَهَدَمْتُ الْكَعْبَةَ، فَإِنَّهُمْ تَرَكُوا مِنْهَا سَبْعَةَ أَذْرُعٍ فِي الْحِجْرِ ضَاقَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ وَالْخَشَبُ" ، وَقَالَ ابْنُ خُثَيْمٍ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةً طَوِيلَةً
سیدنا ابوطفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جاہلیت میں بیت اللہ شريف خالص پتھروں کے ساتھ تعمیر کیا ہوا تھا اس میں گارا وغیرہ نہیں لگایا گیا تھا۔ اور اس کی اونچائی صرف اتنی تھی کہ بکری کا بچّہ پھلانگ سکتا تھا۔ پھر انھوں نے کعبہ شریف کی تعمیر کے بارے میں مکمّل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ جب حصین بن نمیر کا لشکر حملہ آور ہوا اور اُس نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں بیت اللہ شریف کو جلا دیا تو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیشک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: اگر تمھاری قوم نئی نئی کفر سے نہ نکلی ہوتی تو میں کعبہ شریف کو گرا دیتا (نئی تعمیر میں حطیم کو شامل کر دیتا) کیونکہ قریش کے پاس خرچ اور لکڑی کم ہوگئی تھی تو انھوں نے حطیم کا سات ہاتھ حصّہ تعمیر سے نکال دیا تھا۔ جناب ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، پھر طویل قصّہ بیان کیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 3023
Save to word اعراب
حدثنا الفضل بن يعقوب الجزري ، حدثنا ابن بكر يعني محمدا ، اخبرني ابن جريج ، قال: سمعت عبد الله بن عبيد بن عمير ، والوليد بن عطاء , عن الحارث بن عبد الله بن ابي ربيعة ، قال: قال عبد الله بن عبيد بن عمير: وفد الحارث بن عبد الله على عبد الملك بن مروان في خلافته، فقال عبد الملك: ما اظن ابا خبيب يعني ابن الزبير سمع من عائشة ما كان يذكر انه سمعه منها، قال الحارث: بلى، انا سمعته منها، قال سمعتها تقول: ماذا قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن قومك استقصروا من بنيان البيت، وإني لولا حداثة عهدهم بالشرك اعدت ما تركوا منه، فإن بدا لقومك من بعدي ان يبنوه فهلمي فلاريك ما تركوا منه، فاراها قريبا من سبعة اذرع" ، هذا حديث عبد الله بن عبيد، وذكر الحديث بطولهحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بَكْرٍ يَعْنِي مُحَمَّدًا ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، وَالْوَلِيدَ بْنَ عَطَاءٍ , عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ: وَفَدَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ مَرْوَانَ فِي خِلافَتِهِ، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: مَا أَظُنُّ أَبَا خُبَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ مَا كَانَ يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا، قَالَ الْحَارِثُ: بَلَى، أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْهَا، قَالَ سَمِعْتَهَا تَقُولُ: مَاذَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ قَوْمَكِ اسْتَقْصَرُوا مِنْ بُنْيَانِ الْبَيْتِ، وَإِنِّي لَوْلا حَدَاثَةُ عَهْدِهِمْ بِالشِّرْكِ أَعَدْتُ مَا تَرَكُوا مِنْهُ، فَإِنْ بَدَا لِقَوْمُكِ مِنْ بَعْدِي أَنْ يَبْنُوهُ فَهَلُمِّي فَلأُرِيكِ مَا تَرَكُوا مِنْهُ، فَأَرَاهَا قَرِيبًا مِنْ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ" ، هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
جناب عبداللہ بن عبيد بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ عبد الملک بن مروان کے عہد حکومت میں حارث بن عبد اللہ کے پاس ایک قاصد کی حیثیت سے حاضر ہوئے تو عبد الملک نے کہا کہ میرا خیال نہیں کہ حضرت ابوخبیب عبداللہ بن زبیر نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ حدیث سنی ہوگی جس کا وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انھوں نے سنی ہے، حارث کہتے ہیں کہ کیوں نہیں وہ حدیث تو میں نے بھی اماں جی سے سنی ہے۔ اس نے پوچھا، تم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ اماں جی فرماتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیشک تیری قوم نے بیت اللہ کی بنیادوں کو چھوٹا کر دیا تھا (کیونکہ ان کے پاس خرچ کرنے کے لئے حلال مال ختم ہوگیا تھا) اور اگر یہ لوگ نئے نئے شرک سے نکل کر مسلمان نہ ہوئے ہوتے تو بیشک میں ان کا چھوڑا ہوا حصّہ دوبارہ تعمیر کرا دیتا لہٰذا اگر میرے بعد تیری قوم اس حصّے کو بیت اللہ شریف کی بنیادوں میں شامل کرنے کا ارادہ کرے تو آؤ میں تمھیں وہ جگہ دکھا دوں جو انھوں نے بیت اللہ سے نکال دی تھی۔ تو آپ نے اماں جی کو تقریبا سات ہاتھ جگہ دکھائی۔ یہ روایت عبد الله بن عبید کی ہے۔ انھوں نے مکمّل قصّہ بیان کیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.