جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 1895. (154) بَابُ قَطْعِ التَّلْبِيَةِ فِي الْحَجِّ عِنْدَ دُخُولِ الْحَرَمِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ. حج کے موقع پر حاجی حرم میں داخل ہوتے وقت تلبیہ پکارنا بند کردے یہاں تک کہ صفا اور مروہ کی سعی سے فارغ ہوجائے
جناب عبید بن حنین بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے ساتھ تقریباً بارہ حج اور عمرے کیے ہیں۔ میں نے اُن سے عرض کیا کہ اے ابو عبدالرحمان، میں نے آپ سے چار خصوصی باتیں نوٹ کی ہیں۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی اور بیان کیا کہ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ جب آپ احرام باندھ کر تلبیہ پکارتے تو مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں پہنچ کر تلبیہ کہنا بند کر دیتے، اُنہوں نے فرمایا کہ اے ابن حنین، تم نے سچ بات بیان کی ہے۔ میں رسول اللہ کے ساتھ (حج کے لئے نکلا) تو جب آپ مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں داخل ہوئے تو آپ نے تلبیہ کہنا بند کردیا۔ لہٰذا میں تا حیات اسی طریقہ پر تلبیہ کہتا رہوںگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرا موقف یہ تھا کہ عمرہ کرنے والا شخص طواف شروع کرتے وقت حجراسود کو چُھونے یا بوسہ دینے تک تلبیہ کہتا رہیگا، کیونکہ ابن ابی لیلی کی عطاء کے واسطے سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرے میں حجراسود کو چُھونے کے بعد تلبیہ کہنا بند کر دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدثناه حدثناه الربيع بن سليمان، حدثنا بشر بن بكر، عن الاوزاعي، قال: قال عطاء بن ابي رباح: كان ابن عمر يدع التلبية إذا دخل الحرم، ويراجعها بعد ما يقضي طوافه بين الصفا والمروة . حَدَّثَنَاهُ حَدَّثَنَاهُ الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: قَالَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَدَعُ التَّلْبِيَةَ إِذَا دَخَلَ الْحَرَمَ، وَيُرَاجِعَهَا بَعْدَ مَا يَقْضِي طَوَافَهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ . امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت کی سند بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ پھر جب میں نے عبید بن حنین کی روایت میں غور و فکر کیا تو اس میں یہ دلیل موجو تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں پہنچتے ہی تلبیہ کہنا بند کردیتے تھے۔ جناب عبید بن حنین کی روایت سند کے لحاظ سے امام عطاء کی روایت سے زیادہ مضبوط ہے کیونکہ ابن ابی لیلی حافظ حدیث نہیں ہیں اگرچہ وہ ایک جید فقیہ اورعالم دین ہیں۔ لہٰذا اب میرا موقف یہ ہے کہ محرم حج کے لئے آئے یا عمرے کے لئے، وہ مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں داخل ہوتے ہی تلبیہ کہنا بند کر دیگا۔ اور اگر وہ صرف عمرہ کرنے آیا ہو تو دوبارہ تلبیہ نہیں پڑھیگا۔ اور اگر وہ حج مفرد یا حج قران کر رہا ہو تو وہ صفا اور مروہ کی سعی کرنے کے بعد دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیگا۔ کیونکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا فعل اس بات کی دلیل ہے کہ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ نے اپنے حج میں صفا اور مروہ کی سعی تک تلبیہ کہنا بند کر دیا تھا۔ امام عطاء بن ابی رباح رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حدود حرم میں داخل ہونے کے بعد تلبیہ کہنا بند کر دیتے تھے اور صفاء و مروہ کی سعی کرنے کے بعد دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
جناب قاسم بن محمد بیان کر تے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ حدود حرم میں داخل ہوتے ہی تلبیہ پکارنا بند کر دیتے تھے۔ جب وہ بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی سے فارغ ہو جاتے تو دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث جن میں یہ ذکر ہے کہ آپ جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ کہتے رہتے تھے، وہ اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حدود حرم میں داخل ہونے پر بالکل تلبیہ کہنا بند نہیں کرتے تھے (بلکہ صفا مروہ کی سعی کے بعد دوبارہ شروع کر دیتے تھے) میں اللہ تعالیٰ کی توفیق اور مشیت سے اس کتاب میں مناسب موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ کہنے کی احادیث ذکر کروںگا۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.