صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2078. ‏(‏337‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الِاصْطِيَادِ وَجَمِيعِ مَا حُرِّمَ عَلَى الْمُحْرِمِ بَعْدَ رَمْيِ الْجَمْرَةِ يَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ زِيَارَةِ الْبَيْتِ،
یوم النحر دس ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ پر رمی کرنے کے بعد طواف زیادت سے پہلے شکار کرنا اور جو چیزیں محرم کے لئے حرام تھیں وہ سب جائز ہو جاتی ہیں
حدیث نمبر: Q2937
Save to word اعراب
إن ثبتت هذه اللفظة في خبر عمرة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وإن لم تثبت هذه اللفظة عن النبي صلى الله عليه وسلم فخبر عائشة في تطييبها النبي صلى الله عليه وسلم دال على ان الاصطياد جائز إذا جاز التطيب، وخبر ام سلمة يصرح ان الاصطياد بعد رمي الجمرة مباح، وهو قوله صلى الله عليه وسلم‏:‏ ‏"‏ إن هذا يوم رخص لكم إذا انتم رميتم الجمرة ان تحلوا من كل ما حرمتم منه إلا من النساء خرجت هذا الباب في موضعه بعد خبر عكاشة بن محصن في هذا ايضا‏.‏ إِنْ ثَبَتَتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ فِي خَبَرِ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ لَمْ تَثْبُتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَبَرُ عَائِشَةَ فِي تَطْيِيبِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَالٌّ عَلَى أَنَّ الِاصْطِيَادَ جَائِزٌ إِذَا جَازَ التَّطَيُّبُ، وَخَبَرُ أُمِّ سَلَمَةَ يُصَرِّحُ أَنَّ الِاصْطِيَادَ بَعْدَ رَمْيِ الْجَمْرَةِ مُبَاحٌ، وَهُوَ قَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ‏"‏ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ رُخِّصَ لَكُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ أَنْ تَحِلُّوا مِنْ كُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْهُ إِلَّا مِنَ النِّسَاءِ خَرَّجْتُ هَذَا الْبَابَ فِي مَوْضِعِهِ بَعْدَ خَبَرِ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ فِي هَذَا أَيْضًا‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2937
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا الحجاج بن ارطاة ، عن ابي بكر بن محمد ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رميتم وحلقتم، فقد حل لكم الطيب والثياب، إلا النكاح" . قال ابو بكر: قوله: إلا النكاح يريد النكاح الذي هو الوطء، وقد كنت اعلمت في كتاب معاني القرآن ان اسم النكاح عند العرب يقع على العقد وعلى الوطء جميعاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَأَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَمَيْتُمْ وَحَلَقْتُمْ، فَقَدْ حَلَّ لَكُمُ الطِّيبُ وَالثِّيَابُ، إِلا النِّكَاحَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ: إِلا النِّكَاحَ يُرِيدُ النِّكَاحَ الَّذِي هُوَ الْوَطْءُ، وَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمْتُ فِي كِتَابِ مَعَانِي الْقُرْآنِ أَنَّ اسْمَ النِّكَاحِ عِنْدَ الْعَرَبِ يَقَعُ عَلَى الْعَقْدِ وَعَلَى الْوَطْءِ جَمِيعًا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رمی کرلو اور سر منڈوالو تو تمھارے لئے خوشبو لگانا کپڑے پہننا حلال ہے سوائے عورتوں سے جماع کرنے کے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حدیث کے الفاظ سوائے نکاح کے اس سے آپ کی مراد بیوی سے جماع کرنا ہے، میں نے کتاب معاني القرآن میں بیان کیا ہے کہ عرب کے ہاں نکاح کا لفظ عقد نکاح اور بیوی سے ہمبستری دونوں معنوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 2938
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہی اتباع کا زیادہ حق رکھتی ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2939
Save to word اعراب
ثنا محمد بن رافع، ثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن عمر ، قال: " إذا رمى الرجل الجمرة بسبع حصيات، وذبح وحلق، فقد حل له كل شيء، إلا النساء والطيب" . قال قال سالم : وكانت عائشة ، تقول:" قد حل له كل شيء، إلا النساء"، وقالت: " طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ، قال ابو بكر: في إخبار عائشة: طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم لحله قبل ان يطوف بالبيت، دلالة على انه إذا رمى الجمرة وذبح وحلق كان حلالا قبل ان يطوف بالبيت، خلا ما زجر عنه من وطء النساء الذي لم يختلف العلماء فيه انه ممنوع من وطء النساء حتى يطوف طواف الزيارة.ثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ: " إِذَا رَمَى الرَّجُلُ الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، وَذَبَحَ وَحَلَقَ، فَقَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ، إِلا النِّسَاءَ وَالطِّيبَ" . قَالَ قَالَ سَالِمٌ : وَكَانَتْ عَائِشَةُ ، تَقُولُ:" قَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ، إِلا النِّسَاءَ"، وَقَالَتْ: " طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي إِخْبَارِ عَائِشَةَ: طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ، دَلالَةٌ عَلَى أَنَّهُ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ وَذَبَحَ وَحَلَقَ كَانَ حَلالا قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ، خَلا مَا زُجِرَ عَنْهُ مِنْ وَطْءِ النِّسَاءِ الَّذِي لَمْ يَخْتَلِفِ الْعُلَمَاءُ فِيهِ أَنَّهُ مَمْنُوعٌ مِنْ وَطْءِ النِّسَاءِ حَتَّى يَطُوفَ طَوَافَ الزِّيَارَةِ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حاجی جمرہ عقبہ پررمی کرلے، سر منڈوالے اور قربانی ذبح کرلے تو اُس کے لئے خوشبو اور بیوی سے ہمبستری کے سوا ہر چیز حلال ہو جاتی ہے۔ جناب سالم کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، تو اس کے لئے بیوی سے جماع کے علاوہ ہر چیز حلال ہوجاتی ہے۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (طواف زیارہ سے پہلے) خوشبو لگائی تھی۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کھولنے کے وقت طواف زیارہ سے پہلے آپ کو خوشبو لگائی تھی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جب آپ نے جمرہ عقبہ پر رمی کرلی قربانی ذبح کرلی اور سر کے بال منڈوا لیے تو آپ طواف زیارہ کرنے سے پہلے احرام اتار چکے تھے۔ صرف بیوی سے ہمبستری کرنا منع تھا کیونکہ اس میں علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ طواف زیارہ سے پہلے بیوی سے ہم بستری کرنا منع ہے۔

تخریج الحدیث: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.