صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2125. ‏(‏384‏)‏ بَابُ وَضْعِ الْوَجْهِ وَالْجَبِينِ عَلَى مَا اسْتَقْبَلَ مِنَ الْكَعْبَةِ عِنْدَ دُخُولِهَا وَالذِّكْرِ وَالِاسْتِغْفَارِ
بیت اللہ کے اندر داخل ہو کر کعبہ کی دیوار پر چہرہ اور پیشانی رکھنا اور ذکر الٰہی و استغفار کرنا
حدیث نمبر: 3004
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، حدثنا عطاء ، عن اسامة بن زيد ، انه دخل هو ورسول الله صلى الله عليه وسلم البيت، فامر بلالا فاجاف الباب، والبيت إذ ذاك على ستة اعمدة، فمضى حتى اتى الاسطوانتين اللتين تليان الباب باب الكعبة، وجلس فحمد الله، واثنى عليه، وساله واستغفر، ثم قام حتى اتى ما استقبل من دبر الكعبة، فوضع وجهه وجسده على الكعبة، فحمد الله، واثنى عليه واستغفر الله، ثم انصرف إلى كل ركن من اركان الكعبة فاستقبله بالتكبير، والتهليل، والتسبيح، فحمد الله، واثنى عليه بالمسالة والاستغفار، ثم خرج فصلى ركعتين مستقبلا وجه الكعبة خارجا من البيت، وقال:" هذه القبلة، هذه القبلة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَأَمَرَ بِلالا فَأَجَافَ الْبَابَ، وَالْبَيْتُ إِذْ ذَاكَ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، فَمَضَى حَتَّى أَتَى الأُسْطُوَانَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ الْبَابَ بَابَ الْكَعْبَةِ، وَجَلَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَسَأَلَهُ وَاسْتَغْفَرَ، ثُمَّ قَامَ حَتَّى أَتَى مَا اسْتَقْبَلَ مِنْ دُبُرِ الْكَعْبَةِ، فَوَضَعَ وَجْهَهُ وَجَسَدَهُ عَلَى الْكَعْبَةِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى كُلِّ رُكْنٍ مِنْ أَرْكَانِ الْكَعْبَةِ فَاسْتَقْبَلَهُ بِالتَّكْبِيرِ، وَالتَّهْلِيلِ، وَالتَّسْبِيحِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِالْمَسْأَلَةِ وَالاسْتِغْفَارِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ مُسْتَقْبِلا وَجْهَ الْكَعْبَةِ خَارِجًا مِنَ الْبَيْتِ، وَقَالَ:" هَذِهِ الْقِبْلَةُ، هَذِهِ الْقِبْلَةُ" .
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ شریف میں داخل ہوئے تو آپ نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تو اُنھوں نے دروازہ بند کردیا اُس وقت بیت اللہ شریف چھ ستونوں پر قائم تھا۔ آپ کعبه شریف کے دروازے کے قریبی دوستونوں کے پاس جا کر بیٹھ گئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اللہ تعالی سے دعائیں مانگیں اور بخشش طلب کی۔ پھر آپ کھڑے ہوگئے اور کعبہ شریف کی پچھلی دیوار کے سامنے آ گئے، آپ نے اپنا چہرہ مبارک اور جسم مبارک کعبہ شریف کی دیوار پر رکھا اور اللہ تعالی کی حمد وثنا بیان کی اپنے لئے مغفرت و بخشش کا سوال کیا، پھر آپ کعبہ شریف کے ہر ہر کونے میں گئے، اس کی طرف مُنہ کرکے تکبیریں پڑھیں «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، سُبْحَانَ اللَٰه، الحَمْدُ لِلَٰه» ‏‏‏‏ پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق اس کی شان بیان کی اور اس سے التجائیں کیں اور استغفار کیا۔ پھر آپ نے کعبہ شریف سے باہر نکل کر کعبہ شریف کے سامنے دو رکعات ادا کیں، اور فرمایا: يہ قبلہ ہے، يہ قبلہ ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 3005
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، اخبرنا عيسى بن يونس ، عن عبد الملك العزرمي . ح وحدثنا الحسن بن محمد ، حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا عبد الملك . ح وحدثنا الدورقي ، حدثنا هشيم ، اخبرنا عبد الملك . ح وحدثنا علي بن المنذر ، عن ابن فضيل ، حدثنا عبد الملك ، فذكروا الحديث بطوله، وربما اختلفوا في الحرف والشيء.حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلَكِ الْعَزْرَمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلَكِ . ح وحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَرُبَّمَا اخْتَلَفُوا فِي الْحَرْفِ وَالشَّيْءِ.
امام صاحب نے اپنے چار اساتذہ کی سند سے عبد الملک بن ابی سلیمان کی مذکورہ بالا طویل روایت بیان کی ہے۔ بعض دفعہ تھوڑا بہت راویوں کا اختلاف ہوا ہے۔

تخریج الحدیث:

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.