صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1955. ‏(‏214‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الرُّكُوبِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِذَا أُوذِيَ الطَّائِفُ بَيْنَهُمَا بِالِازْدِحَامِ عَلَيْهِ،
صفا اور مروہ کی سعی کے دوران میں سواری پر بیٹھنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: Q2779
Save to word اعراب
والدليل على ان الركوب بينهما إباحة لا انه سنة واجبة، ولا انه سنة فضيلة بل هي سنة إباحة وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الرُّكُوبَ بَيْنَهُمَا إِبَاحَةٌ لَا أَنَّهُ سُنَّةٌ وَاجِبَةٌ، وَلَا أَنَّهُ سُنَّةُ فَضِيلَةٍ بَلْ هِيَ سُنَّةُ إِبَاحَةٍ
جبکہ سعی کرنے والے کو لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے تکلیف کا سامنا ہو۔ اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ صفا اور مروہ کے درمیان سواری پر بیٹھنا جائز ہے، نہ یہ سنّت موَکدہ ہے اور نہ سنّت فضیلت بلکہ یہ جواز کے لئے ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2779
Save to word اعراب
حدثنا ابو بشر الواسطي ، حدثنا خالد ، عن الجريري ، عن ابي الطفيل ، قال: قلت لابن عباس : ارايت الركوب بين الصفا والمروة؟ قال: قومك يزعمون انها سنة، قال: صدقوا وكذبوا،" جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلى مكة فجعل يطوف بين الصفا والمروة، فخرج اهل مكة حتى خرج النساء، وكان لا يضرب احدا عنده ولا يدعونه فدعا براحلته فركب، ولو يترك لكان المشي احب إليه" ، قال ابو بكر: قول ابن عباس: صدقوا وكذبوا يريد صدقوا ان النبي صلى الله عليه وسلم قد ركب بينهما، وكذبوا بقول إنه ليس بسنة واجبة، ولا فضيلة، وإنما هي إباحة لا حتم، ولا فضيلةحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : أَرَأَيْتَ الرُّكُوبَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؟ قَالَ: قَوْمُكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهَا سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا،" جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ فَجَعَلَ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَخَرَجَ أَهْلُ مَكَّةَ حَتَّى خَرَجَ النِّسَاءُ، وَكَانَ لا يَضْرِبُ أَحَدًا عِنْدَهُ وَلا يَدَعُونَهُ فَدَعَا بِرَاحِلَتِهِ فَرَكِبَ، وَلَوْ يُتْرَكُ لَكَانَ الْمَشْيُ أَحَبَّ إِلَيْهِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا يُرِيدُ صَدَقُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَكِبَ بَيْنَهُمَا، وَكَذَبُوا بِقَوْلِ إِنَّهُ لَيْسَ بِسُنَّةٍ وَاجِبَةٍ، وَلا فَضِيلَةٍ، وَإِنَّمَا هِيَ إِبَاحَةٌ لا حَتْمٌ، وَلا فَضِيلَةٌ
سیدنا ابوطفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ مجھے بتائیں کہ صفا اور مروہ کی سعی سوار ہوکر کرنے کا کیا حُکم ہے کیونکہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ یہ سنّت نبوی ہے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا ہے (کہ نبی اکرم نے صفا مروہ کی سعی سوار ہو کر کی تھی) اور یہ بات غلط کی ہے کہ یہ سنّت ہے۔ (اصل واقعہ یہ ہے کہ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ تشریف لائے تو صفا اور مروہ کی سعی شروع کی، پس اہلِ مکّہ نکل آئے حتّیٰ کہ عورتیں بھی آپ کی زیارت کے لئے آئیں۔ اور آپ کے پاس سے کسی کو مار کر بٹایا نہیں جاتا تھا اور نہ آ پکو لوگ چھوڑتے تھے۔ چنانچہ آپ نے اپنی سواری منگوائی اور اس پر سوار ہوگئے اور اگر لوگ آپ کو پیدل سعی کرنے دیتے تو آپ کو پیدل سعی کرنا ہی زیادہ پسند تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ کہنا کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور غلط بیانی بھی کی ہے۔ اس سے اُن کی مراد یہ ہے کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا مروہ کی سعی سوار ہوکر کی تھی اور ان کی یہ بات غلط ہے کہ یہ سنّت موکدہ یا فضیلت کی حامل سنّت ہے، بیشک یہ تو صرف جواز کے لئے ہے نہ واجب ہے نہ فضیلت کا باعث۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.