جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 2114. (373) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ أَعْلَمَهُمْ وَهُوَ بِمِنًى أَنْ يَنْزِلَ بِالْأَبْطَحِ. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو منیٰ ہی میں بتادیا تھا کہ آپ وادی ابطح میں ٹھہریں گے۔ اور سیدنا ابو رافع کے اس قول سے ان کی مراد
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ وادی ابطح میں لگایا تھا اور آپ نے مجھے خیمہ لگانے کا حُکم نہیں دیا تھا۔ بس آپ تشریف لائے اور خیمے میں فروکش ہوگئے۔ یعنی آپ نے مجھے اس جگہ خیمہ لگانے کا حُکم نہیں دیا تھا۔ حضرت ابورافع کا یہ مطلب نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وادی ابطح میں خیمہ لگا ہو نے کی وجہ سے اُترے تھے۔
تخریج الحدیث:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ سے روانگی کا ارادہ کرتے وقت فرمایا: ”ہم کل ان شاء اللہ، خیف بنی کنانہ میں اُتریں گے جہاں انھوں نے کفر پر اتحاد کی باہمی قسمیں اُٹھائی تھیں۔ “ آپ کی مراد وادی محصب تھی۔ پھر بقیہ روایت اوپر والی روایت کی مثل بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کہ آپ اپنے حج میں کل (مکّہ مکرّمہ میں) کہاں اُتریں گے۔ یہ روایت امام زہری نے ابوسلمہ کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے۔ جبکہ اس روایت کے آخر میں مذکورہ یہ قصّہ کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں ہوگا اور نہ کوئی کا فرکسی مسلمان کا وارث بنے گا، یہ علی بن حسین کی عمرو بن عثمان کے واسطے سے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں مروی ہے۔ میرے خیال میں معمر راوی کو وہم ہوا ہے اور اس واقعات کو اس سند کے ساتھ یکجا کردیا ہے۔ میں روایت کی علت کتاب الکبیر میں بیان کردی ہے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے حجة الوداع میں عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کل آپ مکّہ مکرّمہ میں کہاں تشریف فرما ہوںگے، آپ نے فرمایا: ”کیا عقیل نے ہمارے لئے کوئی مکان چھوڑا بھی ہے؟“ پھر فرمایا: ”ہم کل خیف بنی کنانہ میں اُتریں گے جہاں قریش نے کفر پر اتحاد کی قسمیں کھائی تھیں۔ اور وہ اس طرح کہ بنو کنانہ اور قریش نے بنی ہاشم کے خلاف آپس میں یہ عہد کیا تھا کہ ان کے ساتھ نہ نکاح کریںگے اور نہ خرید و فروخت کریںگے اور نہ انھیں پناہ دیںگے۔“ امام زہری رحمه الله فرماتے ہیں کہ خیف ایک وادی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں ہے اور نہ کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث بنے گا۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ وادی ابطح میں لگا دیا۔ آپ نے مجھے وادی ابطح میں اُترنے کا حُکم نہیں دیا تھا پھر آپ تشریف لائے تو آپ اس خیمے میں فروکش ہوئے یہ روایت جناب نصر کی ہے اور جناب علی بن خشرم کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ نے مجھے وادی ابطح میں اُترنے کا حُکم نہیں دیا تھا بلکہ میں خود ہی آیا تو میں نے آپ کا خیمہ لگا دیا۔ پھر آپ بھی تشریف لے آئے اور خیمے میں فروکش ہوگئے۔ جناب عبدالجبار کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے خیمہ نصب کرنے کا حُکم نہیں دیا تھا۔ بلکہ میں نے خود ہی وادی ابطح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ لگادیا تو آپ اس میں تشریف فرما ہوگئے۔ جناب عبدالجبار نے اپنی روایت میں یہ الفاظ زیادہ کیے ہیں اور سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ وہ آپ کے سامان کے نگران تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منوّرہ سے تشریف لائے تھے تو آپ نے مکّہ مکرّمہ کی بالائی جانب قیام کیا تھا۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ خود بیان کرتے ہیں کہ پس میں وادی ابطح میں آیا تو میں نے آپ کا خیمہ لگا دیا۔ پھر آپ بھی آ گئے اور اس میں تشریف فرما ہوگئے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.