جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 2029. (288) بَابُ قَدْرِ الْحَصَى الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجِمَارُ، جمرات پر کتنی بڑی کنکری مارنی چاہیے
تخریج الحدیث:
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفه سے روانہ ہوئے، پھر جب وادی محشر کے درمیان پہنچے تو فرمایا: ”اے لوگو، تم پر چھوٹی کنکریاں مارنا لازمی ہے، اور آپ ہاتھ سے اشارہ کر کے بتارہے تھے جیسے آدمی دو انگلیوں میں کنکری رکھ کر پھینکتا ہے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
سیدنا حرملہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا۔ جب ہم نے عرفات میں وقوف کیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے ایک انگلی پر دوسری انگلی رکھی ہوئی تھی۔ تو میں نے اپنے چچا سے کہا کہ اے چچا جی، آپ کیا فرما رہے ہیں؟ اُنھوں نے کہا کہ آپ فرمارہے ہیں: ”جمرات کو خازف کنکریاں مارو (جو چنے کے دانے کے برابر ہوں) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا حرملہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے چچا کا نام جناب وہیب نے سنان بن سنتہ بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرے کو چنے کے دانے کے برابر کنکریاں ماریں۔
تخریج الحدیث:
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.