صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2060. ‏(‏319‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَبْحِ الْجَذَعَةِ مِنَ الضَّأْنِ فِي الْهَدْيِ وَالضَّحَايَا بِلَفْظٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ‏.‏
بھیڑ کا ایک سالہ بچہ قربان کیا جا سکتا ہے حج اور عید کی قربانی میں۔ اس سلسلے میں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: 2916
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثني بعجة بن عبد الله بن بدر الجهني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحايا بين اصحابه، قال عقبة: فصارت لي جذعة، فقلت: يا رسول الله، صارت لي جذعة، قال:" ضح لها" ، قال ابو بكر: خرجت تمام ابواب الضحايا في كتاب الضحايا، وإنما خرجت هذه الاخبار التي فيها ذكر الضحايا في هذا الكتاب، لان العلماء لم يختلفوا ان كل ما جاز في الضحية، فهو جائز في الهديحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي بَعْجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ، قَالَ عُقْبَةُ: فَصَارَتْ لِي جَذَعَةٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَارَتْ لِي جَذَعَةٌ، قَالَ:" ضَحِّ لَهَا" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ تَمَامَ أَبْوَابِ الضَّحَايَا فِي كِتَابِ الضَّحَايَا، وَإِنَّمَا خَرَّجْتُ هَذِهِ الأَخْبَارَ الَّتِي فِيهَا ذِكْرُ الضَّحَايَا فِي هَذَا الْكِتَابِ، لأَنَّ الْعُلَمَاءَ لَمْ يَخْتَلِفُوا أَنَّ كُلَّ مَا جَازَ فِي الضَّحِيَّةِ، فَهُوَ جَائِزٌ فِي الْهَدْيِ
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کیے، سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے حصّے میں بھیٹر کا ایک سالہ بچّہ آیا۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میرے حصّے میں بھیٹر کا ایک سالہ بچہ آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ہی ذبح کرلو۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے قربانی کے مسائل کتاب الضحایا میں بیان کر دیئے ہیں، میں نے یہاں قربانی کے یہ مسائل صرف اس لئے بیان کیے ہیں کیونکہ علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ ہر وہ جانور جو عید کی قربانی میں ذبح کرنا جائز ہے وہ حج کی قربانی میں بھی ذبح کرنا جائز ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.