جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 2083. (342) بَابُ اسْتِحْبَابِ الشُّرْبِ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ طَوَافِ الزِّيَارَةِ. طواف زیارہ سے فارغ ہونے پر آبِ زمزم پینا مستحب ہے
جناب جعفر بن محمد اپنے والد گرامی محمد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، پھر طویل حدیث بیان کی اور فرمایا، پھر قربانی والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ کیا۔ پھر آپ بنی عبدالمطلب کے پاس تشریف لائے جبکہ وہ زمزم کے کنویں سے پانی پلا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنی عبدالمطلب، پانی نکالو، اگر مجھے یہ خدشہ نہ ہوتا کہ لوگ تمھارے پانی پلانے پر تم پر غالب آ جائیں گے تو میں بھی تمھارے ساتھ کنویں سے پانی نکالتا۔ چنانچہ اُنھوں نے پانی کا ایک ڈول آپ کو پیش کیا تو آپ نے اُس میں سے پیا۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر ایک ڈول سے آب زمزم پیا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے ایک ڈول سے آب زمزم پیا، یہ مطلب نہیں کہ پورا ڈول ہی پی لیا۔ اور یہ بات اسی میں سے ہے جسے میں اپنی کتابوں میں کئی جگہ بیان کرچکا ہوں کہ بعض دفعہ کسی چیز کا نام لیکر اس کے کسی حصّے کو مراد لیا جاتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ» [ سورة الإسراء: 110 ] ” اور اپنی نماز زیادہ بلند آواز سے نہ پڑھیں“ اس طرح نماز کا لفظ صرف قراءت پر بولا گیا ہے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”میں نے اپنے اور اپنے بندے کے در میان نماز آدھی آدھی تقسیم کرلی ہے“ پھر سورة الفاتحة کا تذکرہ کیا۔ اس طرح لفظ نماز سے نماز میں سورة الفاتحة پڑھنا مراد لیا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.