صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1988. ‏(247) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِیْلِ عَلٰی أَنَّا اَلْحَاجَّ إِذَا لَمْ یُدْرِكْ عَرَفَةَ قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ فَھُوَ فَائِتُ اَلْحَجَّ غَيْرُ مُدْرِكِهٖ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اگر حاجی یوم النحر کی فجر طلوع ہونے تک عرفات نہ پہنچ سکے تو اس کا حج فوت ہو جائیگا، وہ حج کو نہیں پا سکے گا۔
حدیث نمبر: 2822
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ميمون المكي ، حدثنا سفيان عن الثوري . ح وحدثنا بندار ، حدثنا يحيى . ح وحدثنا ابو موسى ، حدثنا عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، وهذا حديث بندار، عن بكير بن عطاء ، عن عبد الرحمن بن يعمر ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بعرفة، واتاه اناس من اهل نجد، وهم بعرفة، فسالوه فامر مناديا، فنادى، " الحج عرفة، من جاء ليلة جمع قبل طلوع الفجر فقد ادرك الحج، ايام منى ثلاثة، فمن تعجل في يومين، فلا إثم عليه، ومن تاخر فلا إثم عليه"، واردف رجلا ينادي ، قال ابو بكر: هذه اللفظة الحج عرفة من الجنس الذي اعلمت في كتاب الإيمان ان الاسم باسم المعرفة قد يقع على بعض اجزاء الشيء ذي الشعب والاجزاء، قد اوقع النبي صلى الله عليه وسلم اسم الحج باسم المعرفة على عرفة، اراد الوقوف بها وليس الوقوف بعرفة جميع الحج، إنما هو بعض اجزائه لا كله، وقد بينت من هذا الجنس في كتاب الإيمان ما فيه الغنية والكفاية لمن وفقه الله للإرشاد والصوابحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الثَّوْرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى . ح وحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَهَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمُرَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، وَأَتَاهُ أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، وَهُمْ بِعَرَفَةَ، فَسَأَلُوهُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى، " الْحَجُّ عَرَفَةُ، مَنْ جَاءَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ، أَيَّامُ مِنًى ثَلاثَةٌ، فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ، فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ"، وَأَرْدَفَ رَجُلا يُنَادِي ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ الْحَجُّ عَرَفَةُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي كِتَابِ الإِيمَانِ أَنَّ الاسْمَ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ أَجْزَاءِ الشَّيْءِ ذِي الشُّعَبِ وَالأَجْزَاءِ، قَدْ أَوْقَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَ الْحَجَّ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ عَلَى عَرَفَةَ، أَرَادَ الْوُقُوفَ بِهَا وَلَيْسَ الْوُقُوفُ بِعَرَفَةَ جَمِيعَ الْحَجِّ، إِنَّمَا هُوَ بَعْضُ أَجْزَائِهِ لا كُلُّهُ، وَقَدْ بَيَّنْتُ مِنْ هَذَا الْجِنْسِ فِي كِتَابِ الإِيمَانِ مَا فِيهِ الْغُنْيَةِ وَالْكِفَايَةِ لِمَنْ وَفَّقَهُ اللَّهُ لِلإِرْشَادِ وَالصَّوَابِ
سیدنا عبدالرحمٰن بن یعمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عرفات میں حاضر ہوا اور آپ کے پاس نجد کے کچھ لوگ بھی حاضر ہوئے جبکہ وہ بھی عرفات ہی میں تھے۔ اُنھوں نے آپ سے سوال کیا تو آپ نے منادی کرنے والے کو حُکم دیا تو اُس نے یہ اعلان کیا کہ حج عرفہ ہے۔ جو شخص مزدلفہ کی رات طلوع فجر سے پہلے پہلے عرفات گیا تو اُس نے حج پالیا منیٰ میں ٹھہرنے کے تین دن ہیں۔ پھر جو شخص دو دن میں جلدی کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جوتأخیر کرے (تیسرا دن بھی منیٰ میں گزارے) تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا جو یہ اعلان کر رہا تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ حج عرفہ ہے یہ مسئلہ اسی قسم سے ہے جسے میں کتاب الایمان میں بیان کر چکا ہوں کہ کبھی الف لام کے ساتھ معرفہ بننے والے اسم کا اطلاق پوری چیز کی بجائے اس کے کسی جز اور حصّے پر بھی ہوجاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم الحج کہہ کر مراد عرفات کا وقوف لیا ہے حالانکہ وقوف عرفات مکمّل حج نہیں ہے بلکہ یہ توحج کا ایک حصّہ ہے۔ میں نے کتاب الایمان میں یہ قسم بیان کردی ہے، جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے دینی سمجھ بوجھ اور درست راستے کی ہدایت دی ہو اُس کے لئے یہی کافی ہے۔

تخریج الحدیث:

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.